پاکستان میں وہ بڑا سیاستدان
نہیں جس پر الزمات کی بارش نہ ہوئی ہو۔ لیکن الزامات میں ان لوگوں کے آگئے
مٹی کا ذرہ بن جاتے ہیں اور تمام لوگوں کو اس بات پر کوئی شک نہیں ہو گا کہ
ہمیشہ سچ اور حق کی ہی فتح ہوتی رہی ہے اور ہوتی رہے گی ۔ گزشتہ سال امریکی
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انقلا ب آنے کے انکشاف کیاجاچکا ہے اور اس
رپورٹ کے پیچے کوئی نہ کوئی حاصل وجہ تو ضرور ہوگئی ، وہ دن کوئی نہیں بول
سکتاجب ڈاکٹر طاہر القادر ی نے اسلام آباد کی طرف لانک مارچ کیا اور وہاں
موجود ہر پاکستانی فرد اپنے آپ کا اپنے آنیوالی نسلوں اور پاکستان میں مکمل
اسلامی نظام متعارف کروانے کیلئے اپنی جانوں کا نزرانہ دینے کو تیار تھے ۔
پاکستانی قومی کو اس شخص کے بارے میں جاننا نہایت ضرری ہے کہ جو پاکستان
میں مصطفوی انقلاب کی بات کررہے ہیں آیا کہ ان کی زندگی کیسی رہی کیسے گزری
اور گزر رہی ہے کیونکہ پاکستان میں ہر سیاسی جماعت نے انقلاب کا نعرہ لگا
کر ہر بار دھوکہ دیا اور بعد میں ہاتھ ملتے رہ کئے ۔ ڈاکٹر طاہر القادری
صاحب وہ شخصت ہیں جن کو پاکستان نہیں بلکہ اقوام عالم جانتا ہے ۔آپ کا تعلق
پنجاب کے شہر جنگ سے ہے اور آپ نے عربی ، فارسی ، ادب ،انٹرنیشنل لاء ، فقہ
اسلامی اور تصوف و رحانیت کے حصول کیلئے پوری دنیاکا سفرکیا، 1978میں مشیر
فقہ و فاقی شرعی عدالت پاکستان اور مشیر سپریم کورٹ آف پاکستان اور اس کے
بعد1980میں پنجاب یونیورسٹی لا ء کالج میں لیکچر از اسلامک لاء بھی رہے ۔ڈاکٹر
صاحب نے تقریبا 7000کے قریب لیکچرز اور تقریبا1000ہزار کے قریب کتابوں کے
مصنف بھی ہیں ۔ 1995میں آپ نے عوامی تعلیمی منصوبے کا آغاز کیا جس میں غیر
سرکاری طور پر دنیا کا سب سے بڑ انیٹ ورک جیسے منہاج القران کہا جاتا ہے
تعلیمی منصوبے کے تحت دنیا پھر میں جو تارکین وطن کی نئی نسل کو دین اسلام
پر کاربند رکھتے میں اپنا کردار اد اکیا، اس تحت 120ممالک سمیت پاکستان میں
572تعلیمی اداراے قائم کئے جہا ں اسلام کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اور اسی دین
اسلام دین امن متعارف کروانے پر آپ کو عالمی سفیر امن کا لقب دیا گیا ۔آپ
کی سب سے بڑی کاوش یہ ہے کہ عالم اسلام میں پہلی بار چرچ اور مندر میں
میلاد مصطفی کی محافل کا انعقاد کرنے کا شرف حاصل کیا ۔ 25مئی 1989میں
پاکستان عوامی تحریک کے نام سے سیاسی جماعت بنائی جس کا منشور انسانی حقوق
، عدل وانصاف، خواتیں کے حقوق کا تحفظ ، تعلیم ، صحت کی بنیادی سہولیات ،ملک
سے سیاسی کرپشن اوردولت کے اثرات کا خاتمہ اور سود سے پاک بینکاری نظام تھا
۔منہاج القران کے زیر اہتمام ہر سال مینار پاکستان میں ماہ رمضان میں حرمین
شریفین کے بعد دنیاکے سب سے بڑا اجتماعی اعتکاف کا اہتمام کیا جاتا ہے اور
ہر سال اسی گراؤنڈ میں ہر سال میلاد کانفرنس منعقد ہوتی ہے جو دنیا میں سب
سے بڑی میلاد کانفرنس کہلاتی ہے ۔ان تمام کاوشوں کے بعد کسی شک و شعبہ کی
ضرورت نہیں رہتی لیکن آپ کا سب سے بڑا تعارف یہ ہے کہ آپ شیخ سید طاہر علاؤ
الدین کے مرید ہیں جو سلسلہ نسبت شیخ عبدالقادری جیلانی کی 17ویں اور بنی
کریم ﷺ کی 28ویں پست میں سے ہیں ۔ پاکستان میں آپ مصطفوی انقلاب لانے کے
خوائش مند ہیں آپ پاکستان کو مدینہ منورہ جیسا رول ماڈل بنانا چاہتے ہیں
جہاں ریاست میں اسلامی جمہوری نظام ہو ، معاشی مساوات، عدل و انصاف ، حقوق
انسانیت کا تحفظ، قانوں کا اخترم ہو ، خواتین کے حقوق کا خیال رکھا جائے ،
جہاں حکمران عوام کے سامنے جواب دے ہوں ، فوج آزادی و خود محتاری کی محافظ
ہو اور فوری سستے انصاف کی ضامن ہو، یونین کونسل لیول پر عوام کی محافظ
ہو۔آپ کا مطالبہ ہے کہ 1973کے آئین کے تحت آرٹیکل نمبر31اسلامی طریق زندگی
، آرٹیکل نمبر37معاشرتی انصاف کا فروغ اور معاشرتی برائیوں کا خاتمہ ،
آرٹیکل نمبر38عوام کی معاشی اور معاشرتی فلاح بہبود کو فروغ دیا جائے ۔
دنیا میں سب سے بڑی سپر پاور عوام ہوتی ہے اب عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ کس
نظام کی حامی ہے ۔ کس طرح اور کس کے پیچھے ؟کیا آپ قانون کی حکمرانی نہیں
چاہتے ؟کیا آپ امن و امان کے خوائیش مند نہیں ؟ کیا آپ جاگیر دار ، سرمایہ
دار ، وڈیررانہ نظا م میں زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں اور نسل در نسل 2فیصد
لوگوں کی غلام رکھنا چاہتے ہیں ؟ اگر کوئی انقلا ب کا خوائش مند ہے تو اس
استحصالی نظام سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو ایک عظیم لیڈر کا
انتخاب کرناچاہئے ۔کیونکہ ایک دانشور کا قول ہے کہ ایک بات یاد رکھنا آپ
آدھی جنگ اپنے لیڈر کے چناؤں سے ہی جیت لیتے ہیں - |