کیا حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں کمی کرکے
موچھیں کاٹ کر مردہ ہلکاکردیاہے ....؟؟؟
میرے دوست عبدالحق بلوچ نے خوش ہوکرکہا مجھ سے کہا کہ حکومت نے پیٹرول کی
قیمت میں 2.73روپے کردی ہے ،اِس کی اِس معصومیت پر مجھے ترس بھی بہت آیااور
غصہ بھی بہت آیا مگرچوں کہ یہ میراجگری دوست ہے اِس لئے میں اِس سے اتناہی
کہہ سکاکہ .. ارے جاؤیا چھوڑو...؟کیا یہ بھی کوئی کمی ہے ..؟کرنا ہی تھا کہ
پانچ یا دس روپے کم کرتی تو کوئی بات ہوتی ..؟دو روپے اور چند پیسے کم کرکے
حکومت نے کوئی احسان تو نہیں کیا ہے ...؟حکومت بڑھانے پہ آتی ہے تو پانچ
سات روپے یکدم سے بڑھادیتی ہے اور اِسے جب کم کرنامقصودہوتو ہاتھ مسل کر
کلیجہ تھام ہر صرف ایک یا دوروپے کم کرکے یہ سمجھتی ہے کہ اِس نے کوئی
اتنابڑااحسان کردیاہے کہ قوم اِس کے ہی گُن گاتی رہے بس ..درحقیقت حکومت نے
جب بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تو یہ سمجھ کر کیا ہے کہ
”قوم بلبلاتو اُٹھے گی مگردوچاردن بعدخودہی عادی ہوجائے “ اور جب حکومت نے
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرنی ہوتی ہے تو بھی وہ یہ سمجھتی ہے
کہ ”قوم اِسے ہنس کر برداشت کرلے گی“ جیساکہ آج وفاقی حکومت نے پیٹرولیم
مصنوعات میں صرف پیٹرول کی قیمت میں 2روپے 73پیسے فی لیٹرکی کمی کرکے یہ
سمجھ لیا ہے کہ اِس نے پیٹرول کی قیمت میں اُونٹ کے منہ میں زیرہ جتنی کمی
کرکے جیسے موچھیں کاٹ کر مہنگائی کا مُردہ ہلکاکردیاہے..؟جبکہ ہوناتو یہ
چاہئے تھاکہ اِس نام نہاد عوامی تکالیف کا دردرکھنے والی عوام کے لئے بے
سُودجمہوری حکومت کے مجبور و بے کس وزیراعظم میاں نوازشریف 28فروری والی
پیٹرول کی قیمت میں زیادہ نہیں تو کم ازکم فی لیٹرپانچ سے دس روپے کمی کا
اعلان کرتے توپھر عوام کے دلوں میں نوازحکومت کے لئے یہ تاثرضرورپیداہوتاکہ
چلو...!اَب تک(آٹھ ، نو ماہ ) کی بے سُودجمہوری حکومت کے کچھ توجمہوری
ثمرات عوام کو اچھے انداز سے ملنے شروع ہوگئے ہیں، مگر یہاں افسوس کے ساتھ
یہ کہنا پڑرہاہے ، وفاقی حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں تو چٹکی برابرکمی
کردی ہے مگر ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتیں برقراررکھ کر بھی بڑاظلم کیا ہے
، آج حکومت کو چاہئے تھا کہ جب اِس نے جان دباکر پیٹرول کی قیمت میں 2روپے
73پیسے کی کمی کی تھی تووہیں حکومت ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں بھی
فوری کمی کا اعلان کردیتی تو اِس کا کیا جاتا...؟اور اَب بھی اِس کا کیا
جائے ..؟جو اِس نے پیٹرول کی قیمت میں آنکھ کے سرمہ جتنی کمی کی ہے..؟
جبکہ یہاں یہ امرانتہائی غورطلب ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں کمی کے اعلان
جیسے چھوٹے چھوٹے کاموں کے لئے بھی وزیراعظم محمدنوازشریف اور وزیرخزانہ
سینیٹراسحاق ڈارکے درمیان گزشتہ جمعہ کو ایک ملاقات ہوئی جس میں دونوں
حکومتی ذمہ داران اور قریبی رشتے داروں اور کاروباری مائنڈرکھنے والے حضرات
نے فیصلہ کیا کہ عوام کو زیادہ نہیں بس تھوڑابہت ریلیف دینے کے خاطرساری
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نہیں صرف پیٹرول کی قیمت میں
صرف2روپے73فیصدکمی کا اعلان کرکے عوام پر یہ احسان جتایاجائے کہ حکومت نے
عوام کی تکالیف دورکرنے اور اِنہیں بے لگام مہنگائی سے نجات دلانے کاتہیہ
کرلیاہے اور ابھی اِس حوالے سے صرف پیٹرول کی قیمت میں کمی کی جارہی ہے
مگردیگرپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقراررہیں گیں ۔
یوں اطلاعا ت کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کے نئے نرخ کا اطلاق یکم مارچ
2014کی رات 12بجے سے ہوگیاہے ،خبرہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے
تحاشہ اضافہ، مگراعشاریوں میں کمی کرنے والی حکومت لونڈی اوگرانے اپنی
سفارشات میں یکم مارچ 2014سے ایچ اُوبی سی کی قیمت میں1.31روپے، مٹی کے تیل
کی قیمت میں0.49روپے،ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں1.08روپے اور لائٹ ڈیزل کی
قیمت میں 0.31روپے اضافہ جبکہ پیٹرول کی قیمت میں صرف2.73روپے فی لیٹرکمی
کی سفارش کی جبکہ ہمارے کاروباری مائنڈرکھنے والے ہماری بے سُودجمہوری
حکومت کے وزیراعظم میاں محمدنواز شریف نے مُلک میں قیمتوں میں استحکام کو
برقراررکھنے اور قومی خزانے کے خالی ہونے کے ڈرکی وجہ سے صرف پیٹرول کی
قیمت میں 2.73روپے کمی کرتے ہوئے دیگرپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں موجودہ
سطح پربرقراررکھنے کا فیصلہ کرکے یہ سمجھ لیاکہ اِنہوں نے اپنی مہنگائی سے
ستائی بے کس اور مجبورالحال قوم پر کوئی بڑااحسان کردیاہے حالانکہ ایساکچھ
نہیں ہے جیساکہ نوازشریف سمجھ رہے کہ اور اِس پر سُونے پہ سُہاگہ یہ کہ جب
وزیراعظم نوازشریف پیٹرول کی قیمت میں(نہ ہونے جتنی )کمی کا فیصلہ کررہے
تھے تو اِس موقع پر وزیرخزانہ سینیٹراسحاق ڈار وزیراعظم کو چیخ چیخ کر یہ
جتارہے تھے کہ پیٹرول کی قیمت میں کمی کے اِس فیصلے کے نتیجہ میں مارچ کے
مہینے میں وزارتِ خزانہ کو تقریباََ ایک ارب روپے کی سبسڈی
دنیاہوگی،لہذااپنے اِس فیصلے پر ایک بارضرورنظرثانی کرلیں کہیں ایسانہ ہو
کہ عوام کی عادت خراب ہوجائے اور عوام دوبارہ کمی کا مطالبہ کریں تو ہم
سبسڈی دیتے دیتے تھک جائیں مگرعوام کے مطالبات کم نہ ہو،مگر وزیراعظم
نوازشریف نے اِن کی ایک نہ سُنی اور اُنہوں نے سیاسی مصالحتوں کی بناپر کچھ
دِنو ں کے لئے پیٹرول کی قیمت میں صرف 2.73روپے فی لیٹرکمی کا پھر بھی
اعلان کردیاہے آج جس پر بے شک عوام تو نہ خوش ہیں مگر اِنہیں اِس موقع پر
پہلے ہی ذہنی طورپر تیارہوناچاہئے کہ اگلے دنوں میں پیٹرول کی قیمت پھر
پانچ روپے بڑھادی جائے گی لہذاعوام اِس کمی کو بھی بہت جان کر ہنس نہیں تو
کم ازکم مسکراتوضروردیں۔
آج کیاہماری یہ جمہوری حکومت کا قومی المیہ نہیں ہے ..؟کہ آج تک اِس جمہوری
حکومت نے دہشت گردی اور مہنگائی جیسے معاملات سمیت کسی بھی معاملے میں قوم
کو ایک رّتی برابربھی ریلیف نہیں دیاہے، کہنے کو تو یہ ایک جمہوری حکومت
ہے...؟ مگر افسوس ہے کہ اِس جمہوری حکومت کا دل عوام کے درسے غافل ہے،
موجودہ حالا ت میں ایسے لگتاہے کہ اگرعوامی معاملات میں حکومت کا یہی حال
رہاتو پھر یہ حکومت اپنی پہلی سالگرہ منانے سے قبل یا اگلی سالگرہ سے پہلے
ہی اپنا بوریابستراسمیٹ کروہیں چلی جائے گی جہاں اِس سے پہلے والی چلی گئی
ہے اور ویسے بھی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے قائد الطاف حُسین کہہ چکے
ہیں کہ ” پاکستان کو دہشت گردی کی لعنت سے نجات دلانے اور مُلک کی سلامتی
کے لئے وزیراعظم اور آرمی چیف کو ایک پیچ پرآجاناچاہئے اگرحکومت اور فوج
دہشت گردوں کے خلاف ایک پیچ پر نہیں آتے توپھرفوج سے کہوںگاکہ وہ ریاست کی
رٹ قائم کرنے ، مُلک کو دہشت گردی سے نجات دلانے اور مُلک کو بچانے کے لئے
آگے بڑھے اور ٹیک اوورکرلے،اوراُنہوں نے یہ بھی کہاہے کہ آج مُلک کی سلامتی
کو جس قسم کے خطرات لاحق ہیں توہمیںفیصلہ کرناہوگاکہ مُلک کو بچایاجائے یا
جمہوریت کو ، مُلک ہوگاتو جمہوریت ہوگی، “ آج ایم کیو ایم کے قائد کے کہئے
ہوئے اِن جملوں کے بعد مہنگائی اور دہشت گردی کے ستائے عوام بھی یہی سوچ
رہے ہیں کہ ٹھیک ہے بے لگام ہوتی مہنگائی اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے
واقعات کی فوری روک تھام کے لئے فوج جلدازجلد ٹیک اوور کرلے عوام فوج کو
خوش آمدید کہیں گے۔ |