مسلمانوں کو60سال سے اب تک ہر سطح پر نظر انداز کیاگیا ہے،
ان کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے ۔ان کو مساوی حق نہیں دئے جا
رہے ہیں جگہ جگہ فسادات کراکر ان کے جان ومال کو تباہ وبرباد کرکے ان کو
کمزور کیا جا رہا ہے ۔اور یہ ظلم آج سے نہیں بلکہ آزادی کے بعد سے ہر ریاست
میں مسلمانوں کے ساتھ ہوتا چلا آرہا ہے۔لیکن سب سے بڑا ظلم جو مسلمانوں کے
ساتھ ہوا ہے وہ ہے 1950کا صدارتی حکم نامہ جسے پنڈت جواہر لعل نہرو نے صدر
کے دستخط سے پارلیامینٹ میں پیش کرایاجس کی روسے مسلمانوں سے تمام مراعات
چھین لئے گئے اور اس کے کچھ دن کے بعد مزید یہ قید لگا دیا گیا کہ جو
مسلمان ہندو مذہب اختیار کر لیگا اسے ریزرویشن کی تمام مراعات ملنے لگیں
گی۔یہ سب سے بڑی چال تھی اس کے ذریعہ ارتد جیسے خطرناک وبا کر مسلمانوں کے
درمیان پھیلایا گیا ۔یہ ایک ایسا غیر آئینی اور غیر جمہوری عمل تھا جو ہم
کو منوادی کی یاد دلاتا ہے ۔اس کا جاری رہنا مسلمانوں پر بہت بڑ اظلم ہے۔یہ
ہمارے جمہوریت کو شرمندہ کرنے والاقانون ہے ۔کیوں کہ جمہوری نظام صرف
مساوات پر قائم رہ سکتا ہے۔اورہندوستان کا آئین دفعہ 14میں مساوات کا حق
دیاگیاہے۔دفعہ 341میں مذہب کی بنیاد پر دلت مسلمانوں پر پابندی عائد کی گئی
ہے یہ مسئلہ عدالت میں ہے اور یہ ماہر قانون کے لئے ایک معمہ بنا ہوا ہے کہ
صدر جمہوریہ ہند نے کیا اپنے اختیار کے باہر جاکر اس حکم نامہ پر دستخط کیا
ہے۔کانگریس پارٹی اس وقت مسلمانوں کے ساتھ دورخی پالیسی اختیار کر رہی
ہے۔ایک طرف تو مسلمانوں کا سب سے بڑا ہمدرد بنتی ہے تو دوسری طرف مسلمانوں
کو آئین کے سب سے بڑی رعایت سے محروم بھی کئے ہوئے ہے۔اس وقت مولانا عامر
رشادی صاحب جس جرأت مندانہ حوصلہ اور عزم کے ساتھ جنتر منتر پر 15دن سے اس
غیر آئینی دفعہ کو ختم کرنے کے لئے اپنے ساتھیوں کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں
وہ قابل مبارکباد ہے۔ساتھ ملک کے سیکولر ذہنیت غیر مسلم برادران مثلاًدلت
نیتا ایم گوتم،اور اکھلیندر پرتاپ سنگھ وغیرہ بھی مسلمانوں کے ساتھ اس
لڑائی میں شامل ہیں ۔اس سے پہلے بھی کئی تنظیمیں مرکزی حکومت سے اس بات کا
بارہا مطالبہ کر چکی ہیں کہ مسلمانوں کے ساتھ کی گئی ناانصافی کو ختم
کیاجائے خصوصاً ڈاکٹر ایم اعجاز علی سابق ایم پی آل انڈیا یونائٹیڈ مسلم
مورچہ کے زیر اہتمام گزشتہ دو دہائیوں سے آئین کے دفعہ341میں ترمیم کرانے
کے لئے نہایت جدوجہد کے ساتھ کوشاں ہیں لیکن ابھی تک مرکزی حکومت کوئی جواب
نہیں دے رہی ہے ۔آخر کیا وجہ ہے کہ مرکز کی کانگریس پارٹی مسلمانوں کے ساتھ
دوہرا معیار اختیار کر رہی ہے۔ہمارا کانگریس پارٹی سے مطالبہ ہے کہ وہ تمام
مسلم تنظیموں کے دیرینہ مطالبہ کو مد نظر رکھتے ہوئے مسلمانوں کے ساتھ کی
گئی اس عظیم ناانصافی اور دھوکہ کو ختم کرے اور مسلمانوں کو قومی دھارے میں
شامل کرنے کے لئے وہ تمام مراعات دے جو آئین میں اسے دئے گئے ہیں۔ |