جی .ایچ. کیو..سے اہم ادارہ میرے
نزدیک کوئی نہیں ہے .اگر وہ نہیں بچ سکا تو پارلیمنٹ پر حملہ کیوں نہیں ہو
سکتا ..میں مانتا ہوں کہ یہ دہشت گردی کی آگ مشرف کے ایک بزدل فیصلے کی وجہ
سے لگی ہوئی ہے ..مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ کون کون سے حکمران ہیں جنہوں
نے ٣٥ لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی . اور ان کی رقم یونائیٹڈ نیشن سے
کھاتے رہے اور افغان مہاجرین کے جعلی پاکستانی کارڈ اور پاسپورٹ بناۓ
گہے..کون ان رازوں سے پردہ اٹھاۓ گا .کون ان حکمرانوں کا احتساب کرے گا .سیاستدان
اور بیوروکریسی اس کرپشن میں شامل ہے ..پاکستان میں کوئی عدالتی .تعلیم کا
. صحت کا ..نظام نہیں ہے ..اسی لئے میں دہشت گردوں کو برا بھلا کہتا ہوں ..کیونکہ
اگر وہ اس قابل ہیں کہ جہاں مرضی خون کی ندیاں بھا دیں..تو وہ پارلیمنٹ پر
حملہ کیوں نہیں کرتے ..یہ وہ عمارت ہے ادارہ ہے .جو کرپٹ ہے .غدار ہے .لٹیرہ
ہے .چور اچکا ہے . پاکستانی قوم کی تقدیر سے کھیلتے ہیں .قوم کا مذاق اڑاتے
ہیں اور چھوٹ بول کر فراڈ کر کے دھوکا دے کر پارلیمنٹ میں پنچتے ہیں .شراب
اور شباب کی محفلیں جماتے ہیں اور غریبوں پر کتے چھوڑ کر ظلم کرتے ہیں .سکولوں
میں گدھے باندھ کر قوم کو نظام پر چیلنج کرتے ہیں .. پارلیمنٹ میں بیٹھ کر
کاروبار کرتے ہیں .پلاٹ اور زمینیں الاٹ کرواتے ہیں . قرضے لیتے ہیں اور
پھر معاف کروا کر قوم کے خوں سے عیاشی کرتے ہیں ..اسی لئے کہتا ہوں کہ دہشت
گرد قوم کے دشمن ہیں جو غریبوں کو تو خون میں نہلاتے ہیں مگر قوم کے دشمن
ان لٹیروں پارلیمنٹیرن کو ہی ختم کیوں نہیں کر دیتے ..اس لئے بہتر ہے
پارلیمنٹ پر حملہ ایسا ہو .کہ کوئی چور لٹیرا بچ نہ سکے ..یہ صرف میری ہی
بد دعا یا خواہش نہیں ہے . بلکہ ہر فریادی کی آواز ہے .کہ جب تم اقتدار میں
جا کر ڈیلیور نہیں کر سکتے . تو پھر کرسی سے چمٹے رہنے کا کیا جواز باقی رہ
جاتا ہے ..مگر استفه تو وہ لوگ دیتے ہیں . جو عزت دار . قوم کے مخلص . ہوتے
ہیں..کرپٹ اور مفاد پرست ٹولے کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ ملک چل
رہا ہے یا رینگ رہا ہے ..ہزاروں مرتے رہیں .لوگ لاشیں اٹھاتے رہیں .احتجاج
کرتے رہیں .رو رو کر دوہائی دیتے رہیں ..مگر حکمران کے کانوں پر جوں تک
نہیں رینگتی ..یہ حکمران نہیں یہ ظالم بےغیرت بھی ہے ...آخر کب تک صرف غریب
ہی انصاف مانگتے رہیں گے ..حکمران کب عدالت کے کٹہرے میں یہ آرزو کرے گا کہ
انصاف ہو ...وہ وقت کب آے گا ..جب حکمران کا احتساب ہو گا ..اگر نہیں تو
اپنے رب سے یہ التجا کرتا ہوں ..کہ اب انتہا ہو چکی ہے . اب اس پارلیمنٹ کا
بندوبست ہو ہی جاۓ تو بہتر ہے ..دہشت گرد تو سیکورٹی کی وجہ سے یہاں نہیں
پنچ سکتا ..پارلیمنٹ کی عمارت تو ان پر گر سکتی ہے نہ ........جب یہ عمارت
کے نیچے دب جایں گے تو نظام بھی خود بخود بدل جاۓ گا ....ورنہ اس ملک کے
حالات نہیں بدل سکتے ..یہ پارلیمنٹ کی عمارت ہی سب برایوں کی جڑ ہے ...... |