کچھ دنوں قبل اخبارات وجرائد، ٹی
وی اور ریڈیو، عوام اور خواص، ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کا دلچسپ موضوع
سخن عمران خان اور ان کی نئی نویلی دلہن حائقہ تھا۔
عمران خان ایک ایسی پیچیدہ اور گہری شخصیت کے مالک ہیں کہ ان کے بارے میں
کوئی قیاس آرائی حتمی طور پر نہیں کی جاسکتی۔ اسی بناء پر اب تک بعض لوگوں
کے اس بیاہ وعروس کے متعلق کچھ شکوک وشبہات تھے کہ کہیں یہ بھی ماضی کی طرح
خوامخواہ کے شوشے تو نہیں۔
بہرحال اب تک کی خبروں کے مطابق ہمارے خان صاحب کی شریکۂ حیات ایک سابقہ
یہودی المذہب، سرمایہ دار، اعلیٰ تعلیم یافتہ، برطانوی نژاد خاتون ہیں۔ جب
کہ ان کے والد جیمز گولڈ اسمتھ صرف یہودی ہی نہیں بلکہ یہودیوں کی ایک
عالمی تنظیم کے رکن بھی ہیں۔ ساتھ ساتھ یہ بات بھی کسی پر مخفی نہیں ہے کہ
یہود مسلمانوں کے خلاف ہمیشہ سے سازشیں کرتے آئے ہیں۔ جن کے بارے میں قرآن
کریم کی ایک آیت کا مفہوم یہ ہے کہ آپ یہود کو مسلمانوں کے لئے سب سے کٹر
دشمن کے طور پر پائیں گے۔ اب قرآن کی اس آیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر
مذکورہ بالا شادی خانہ آبادی پر غور کیاجائے، تو صاف معلوم ہوگا کہ یہ یہود
کی ایک خطرناک ترین سازش ہے۔ اب کیا عمران خان اس سازش کا شکار ہوتے ہیں،
یا اپنے مضبوط کیرئیر کی بدولت اس میں خود ایک ہوشیار شکاری کا روپ دھارتے
ہیں۔ یہ حقیقت مستبل میں خود طشت ازبام ہوجائے گی۔
یہود کی حقیقت اگر ان کے افکار ونظریات کے آئینے میں دیکھی جائے تو واشگاف
طور پر نظر آئے گا کہ یہود صرف مسلم امت کے نہیں بلکہ پوری انسانیت (باستثناء
یہود) کے دشمن ہیں اور اس پر ان کی تاریخ گواہ ہے۔ لیکن مسلمانوں سے ان کی
شدید دشمنی کے چند اِہم بنیادی عوامل ہیں۔ وہ یہ کہ قرآن کریم (جو مسلمانوں
کی مقدس کتاب ہے) نے ان کے عیوب کا پردہ چاک کیا ہے، جس سے ان کی حماقتوں
اور جہالتوں کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے۔ مثلاً:
٭- فرعون کی ذلیل ترین غلامی۔
٭- بچھڑے کی عبادت۔
٭- من وسلویٰ کو چھوڑ کر عام سبزیوں کی چاہت۔
٭- اپنے زمانے کے پیغمبر برحق حضرت موسی علیہ السلام کا مذاق۔
٭- نہایت ہی نامعقول قسم کی بزدلی۔
٭- اور پھر نبی آخر الزمان ﷺ سے مدینہ منورہ میں مختلف مواقع پر وعدہ خلافی،
دھوکہ دہی اور فریب، جس کی وجہ سے مسلمانوں کو انہیں پہلے مدینہ، پھر خیبر
اور پھر پورے جزیرۂ عرب سے نکالنا پڑا۔
اب اس تمام پس منظر کے باوجود ایک یہودی دوشیزہ مسلمان ہوتی ہے اور حال ہی
میں پختہ کار اسلامی مفکر کے روپ میں ابھرنے والے مسلمان سے عقد نکاح کرتی
ہے، جو عمر میں اس سے دوگنا مگر دولت وثروت میں اس سے کم ہے۔ اور اس سب کے
باوجود اس دوشیزہ کا باپ، اس کا خاندان اور پھر پوری یہودی قوم اس پر شاداں
وفرحاں ہے۔ آخر اس کی بھی تو کوئی وجہ ضرور ہوگی۔ ممکن ہے اس کی وجہ یہ ہے
کہ خان صاحب کچھ دنوں سے اسلامی مشرقی روایات وافکار کے داعی اور یہودی
ونصرانی مغربی ثقافت کے سخت ترین مخالف بن کر میدان میں کود پڑے ہیں۔ ادھر
میدان مارنا اور فتح کرنا ان کی فطرت ثانیہ بن چکی ہے، تو یہود نے ان کی
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ مناسب نہ سمجھا، بلکہ ان کو ایک یہودی
عالمی تنظیم کے رکن کی صاحبزادی ہدیہ کرکے انہیں لگام دینے کی کوشش کی ہے۔
کہ کہیں یورپ کی تعلیمی فضا میں پروان چڑھنے والا یہ مسلم نوجوان ان کے لئے
درد سر نہ بن جائے۔ اس سے قبل زمانۂ قریب میں یاسر عرفات کے ساتھ بھی یہی
کھیل کھیلا گیا ہے۔
اس داستان کی باقی دوسری کڑیوں سے آگاہ ہونے کے لئے Jews in Muslim Home
نامی کتاب دیکھی جائے، تو پتہ چل جائے گا کہ عورت یہود کی چالوں میں سے
کتنی اہم چال یا جال ہے۔ لہٰذا تاریخ اسلام میں جب بھی ہم اس قسم کے جوڑوں
کو دیکھتے ہیں، تو بے ساختہ پکار اُٹھتے ہیں کہ ……
مرا بخیر تو امید نیست شرمرساں
(ماہنامہ الفاروق کراچی ربیع الثانی ۱۴۱۶ھ)
٭٭……٭٭ |