کراچی آپریشن الطاف حسین کی مرضی سے ہوا

قارئین کرام اس وقت میڈیا میں بریگیڈئر ( ر ) امتیاز کے “مبینہ انکشافات“ کے بعد سے ایک پنڈورا بکس کھل گیا ہے، اس حوالے سے ہم نے مضامین لکھنے شروع کئے تھے اور یہ سلسلہ جاری تھا کہ ایک مہربان نے “ حق کا سفر “ شروع کیا تو ہم نے سوچا کہ اس حق کے سفر میں کچھ حقائق ہم بھی لوگوں تک پہنچا دیں۔ یہ واضح رہے کہ ہم یہ باتیں اپنی جانب سے نہیں کہہ رہے بلکہ “ مہربانوں“ کی خواہش اور مرضی کے مطابق “آزاد میڈیا“ پر آنے والی باتیں ہیں۔ اس سلسلہ کی پہلی کڑی حاضر ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد صدیق الفاروق نے کہا ہے کہ 92ء میں کراچی اور حیدر آباد میں فوجی آپریشن ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی مرضی سے شروع کیا گیا۔ اس وقت ایم کیو ایم صوبائی حکومت میں شامل تھی۔ اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل آصف نواز جنجوعہ نے وزیر اعظم محمد نواز شریف سے اس کی منظوری نہ لی۔ وزیر اعظم نے سندھ کے عوام کو ڈاکو راج سے بچانے کے لئے فوج کو کارروائی کا حکم دیا تو الطاف حسین نے اس وقت کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل نصیر اختر کی حمایت سے کراچی اور حیدر آباد کو بھی اس ایکشن میں شامل کرالیا۔ اس کا مقصد ایم کیو ایم کی صفوں سے اپنے مخالفین ختم کرانا تھا اور اسی مقصد کے لے انہوں نے 89 افراد کی لسٹ حکومت کے حوالے کردی۔ یہ بات انہوں نے منگل کو لاہور میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ جب جنرل آصف نواز کے سامنے الطاف حسین کے حکم پر میجر کلیم کے اغواء اور تشدد جیسے واقعات اور ٹارچر سیلوں جیسے گھناؤنے واقعات آئے تو الطاف حسین خوفزدہ ہو کر جنرل آصف نواز سے معاملات طے کر کے لندن چلے گئے جہاں انہیں انتہائی مختصر عرصے میں برطانوی شہریت کا تحفہ مل گیا۔ کراچی ایئرپورٹ سے لندن جاتے وقت الطاف حسین نے یہ بیان بھی جاری کیا کہ وہ ” سیاست سے ہمیشہ کے لئے دستبردار ہو گئے ہیں“۔ صدیق الفاروق نے یاد دلایا کہ ایم کیو ایم کی حکومت کے ہاتھوں کراچی میں 12 مئی 2007ء کو قتل عام اور عدالتوں سمیت اہم شاہراہوں کی ناکہ بندی اور جلاؤ گھیراؤ کے سلسلے میں سندھ ہائیکورٹ نے الطاف حسین، پرویز مشرف اور اس کے مشیر داخلہ وسیم اختر کو عدالت میں پیش ہونے کے نوٹس جاری کردیے ہیں جس سے بچنے کے لیے الطاف حسین نے لندن میں بیٹھ کر نواز شریف کے خلاف جھوٹ بولنا اور واویلا کرنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین پاکستان کے شہری ہیں اس لیے 19 سالہ خودساختہ جلا وطنی ختم کر کے فی الفور پاکستان واپس آئیں اور عدالتوں کا سامنا کریں اگر انہیں کراچی میں جان کا خطرہ ہے تو پنجاب میں انہیں ہر طرح کا تحفظ دیا جا سکتا ہے۔ لندن سے انہیں پاکستان لانے کے لئے جہاز بھیجا جا سکتا ہے اور پاکستان میں انہیں بلٹ پروف گاڑی بھی مہیا کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر الطاف حسین چاہتے ہیں تو ہم سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں عدالتی کمیشن کے ذریعے 1992ء اور بے نظیر بھٹو کے دور 1994-96ء میں وزیر داخلہ میجر جنرل (ر) نصیر اللہ بابر کی قیادت میں آرمی ایکشن، ایم کیو ایم کے چیئرمین عظیم طارق، الطاف حسین کے بھائی اور بھتیجی، سابق وزیر اعلیٰ سندھ عبد اللہ شاہ کے بھائی اور بھتیجی، پیپلز پارٹی کے ایم پی اے عبداللہ مراد کے قتل، ممبئی حملوں کے جواب میں اپریل 2008ء میں جلاؤ گھیراؤ اور 162 معصوم پاکستانیوں کی شہادت اور 9 اپریل کو 7 بم دھماکوں کی انکوائری کرانے کے لئے تیار ہیں۔ یہ کمیشن الطاف حسین، آفاق احمد، جنرل (ر) نصیر اللہ بابر، جنرل نصیر اختر اور بریگیڈیئر امتیاز سمیت تمام لوگوں سے تحقیق و تفتیش کرنے کا مجاز ہو۔ انہوں نے کہا کہ الزام یہ ہے کہ عظیم طارق کے قتل میں ملوث ایک شخص لندن میں الطاف حسین کا دست راست جبکہ دوسرا کراچی میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی پاکستان سے لگاتار 19 سالہ غیر حاضری اور لندن ٹیلی فونک تقریروں کی وجہ سے ایم کیو ایم کی صفوں میں شدید انتشار پیدا ہو چکا ہے اور بڑی تعداد دوسری سیاسی جماعتوں میں جانے کے لئے تیار ہو چکی ہے۔ اس صورتحال نے انہیں سخت پریشان کر رکھا ہے وہ جنرل پرویز مشرف کو بھی آرٹیکل 6 کے تحت احتساب سے بچانا چاہتے ہیں اس لئے بھی وہ شور و غوغا کر رہے ہیں۔ صدیق الفاروق نے کہا کہ مہاجرین اور ان کی اولاد مسلم لیگ اور اس کی قیادت کو دل و جان سے عزیز ہے لیکن اگر خدانخواستہ ہمارا اپنا بھائی اور بیٹا بھی دہشت گردی میں ملوث ہو تو اسے قانون کے حوالے کرنے سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کو بھی پاکستان آکر ایم کیو ایم کی صفوں سے دہشت گردوں کو باہر نکالنا اور امن و امان کے لئے حکومت کا ہاتھ بٹانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ایم کیو ایم عملاً لسانی تعصب کا شکار ہے اور اسی بنیاد پر ایم کیو ایم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ”مہاجر چیف آف آرمی سٹای جنرل پرویز مشرف “کو بچانے کی اپیل کی تھی اور یوں مسلح افواج میں لسانی تعصب پیدا کرنے کی سازش کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر الطاف حسین نے واپس آکر سندھ ہائیکورٹ کے سامنے اپنے آپ کو پیش نہ کیا اور انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر جھوٹے الزامات لگانے کا سلسلہ بند نہ کیا تو وہ الطاف حسین کے حوالے سے سربستہ رازوں سے پردہ اٹھانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سانحہ 12مئی اور اور وکلاء کو زندہ جلائے جانے کا معاملہ بھی سامنے لایا جائے۔

جیو نیوز،اے آر وائی نیوز و دیگر چینلز پر یہ خبر چلائی گی تھی۔ اس کے علاوہ مختلف اخبارات میں بھی یہ خبر شائع ہوئی تھی۔
https://www.jasarat.com/unicode/detail.php?category=3&newsid=21717
اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ کراچی آپریشن میں محترم الطاف حسین صاحب کی بھی مرضی شامل تھی۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کو یہ ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟؟ اس کا جواب بہت سیدھا سا ہے کہ بیانوے کے آپریشن سے کم و بیش ایک سال قبل ایم کیو ایم نے کچھ کارکنان کی رکنیت ختم کردی تھی جنکےنام بھی اخبارات میں شائع کیے گئے تھے اور جو کہ بعد میں ایم کیو ایم حقیقی کے نام سے منظر عام پر آئے تھے۔ اس ایم کیو ایم حقیقی کے روح رواں آفاق احمد اور عامر خان تھے جن کو محترم الطاف حسین بہت عزیز رکھتے تھے، اور یہ دونوں حضرات الطاف حسین کے باڈی گارڈ بھی تھے۔ پھر کیا بات ہوئی کہ یہ الطاف حسین کے خلاف ہوگئے۔ تو جناب بات تو بڑی معیوب ہے لیکن چونکہ “حق کا سفر“ ہے اس لئے چھپانا بھی نہیں چاہیے

ایم کیو ایم کے قائد کے گھر نائن زیرو پر بڑی رونقیں ہوتی تھیں اور یہاں کئی غیر اخلاقی کام بھی کئے جاتے تھے۔ ایسے ہی ایک واقعے کے دوران کسی نے آفاق احمد کو اطلاع کردی اور انہوں نے سلیم شہزاد جو کہ ایم کیو ایم کے رہنما ہیں ان کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر قائد تحریک کے سامنے پیش کیا تو وہاں کچھ تلخ کلامی ہوگئی اور یہ انکشاف ہوا کہ ان تمام غیر اخلاقی کاموں کو قائد تحریک کی حمایت حاصل ہے۔ اس پر آفاق احمد نے الطاف حسین پر گولی چلا دی جو کہ انکو کمر یا ران پر جاکر لگی۔آفاق احمد وہاں سے فرار ہوگئے اور قائد تحریک گردوں کے درد کے بہانے عباسی شہید ہسپتال میں داخل ہوگئے۔

آفاق احمد نے اپنا گروہ مضبوط کیا اور ایم کیو ایم حقیقی کی بنیاد رکھی، اور لانڈھی وغیرہ کے علاقوں میں اپنے یونٹ قائم کئے، جبکہ محترم الطاف حسین اس دوران ڈیفینس کے ایک بنگلے میں چھ ماہ تک روپوش رہے اور چھ ماہ کے بعد کہیں جاکر وہ نائن زیرو پر گئے-

تو قارئین محترم الطاف حسین صاحب نے ان باغی لوگوں کی لسٹ بھی فوج کو فراہم کی تھی اور ان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی کوشش کی تھی لیکن آپ اپنے دام میں صیاد آگیا کے مصداق وہ خود آپریشن کی زد میں آگئے اور عمرہ کرنے کے بہانے ملک سے باہر چلے گئے۔ اور تاحال ملک سے باہر ہی ہیں اور انکا بظاہر واپسی کا کوئی ارادہ بھی نہیں ہے۔

کوشش کریں گے کہ کچھ مزید باتیں اگلے کالم میں آپ کو بتائیں گے۔اور ہم آپ سے کہتے ہیں کہ حق کے سفر میں ہمارے ساتھ نہ رہیں بلکہ جس کے پاس حق ہو اس کے ساتھ رہیں،اور حق چھپانے سے نہیں چھپتا ہے۔چاہے کوئی کتنا ہی واویلا مچائے۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1520221 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More