حیرت ۔۔۔؟؟؟

بقول وزیر اعظم پاکستان امریکی صدر اوبامہ نے حیرت سے ان سے دریافت کیا کہ پاکستان میں بجلی ہے نہ گیس۔بنیادی انفرا سٹرکچر کی حالت بھی اچھی نہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان کے پاس جوہری قوت ہے۔ امریکی حیران ہیں کہ یہ کیسا جوہری طاقت والا ملک ہے جو اپنے مسائل حل نہیں کر پارہا؟

مجھے یہ تو نہیں پتا کہ ہمارے وزیر اعظم صاحب امریکہ کے صدر کی یہ بات سن کر شرمندہ ہوئے یا نہیں مگر خود بھی حیران ضرور ہوئے ہوں گے۔ ویسے جب سے ملک خداداد پاکستان نے ایٹم پر دسترس حاصل کی ہے تب سے لے کر آج تک اٹامک انرجی کو کسی مثبت راستہ پر استعمال کرنا تو دور کی بات سوچا بھی نہیں ہوگا۔شاید ہمارے حکمرانوں کو اس کا ادراک نہیں یا پھر جان بوجھ کر آنکھیں موندھی ہوئی ہیں۔

مجھے یاد ہے کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں جب اٹامک ٹیسٹ کیے گئے تھے تب پوری قوم نے ایک نعرہ لگایا تھا"روکھی سوکھی کھائیں گے ایٹم بن بنائیں گے"یہ نعرہ تب اس لیے لگایا گیا تھا کہ اس وقت پڑوسی ملک انڈیا سے پاکستان کی سلامتی کو شدید ترین خطرہ تھا۔مئی 1998ء کے ایام میں انڈیا نے بلا ناغہ پاکستان کو دھمکیاں دینا شروع کر دی تھی اور28مئی سے کچھ گھنٹوں قبل اپنی فوج پاکستان کی سرحد کے ساتھ بھی لگا دی تھی غیر ملکی شہری پاکستان چھوڑکر جارہے تھے جب کہ پاکستانیوں سمیت دنیا کے زیادہ تر ممالک کا یہ خدشہ آہستہ آہستہ یقین میں تبدیل ہونا شروع ہو گیا تھا کہ انڈیا پاکستان پر ایٹم بم مارکر پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹا دے گا۔ مگر 28مئی کی دوپہر کو حالات یک دم بدل گئے اور پاکستان کی گلی کوچوں میں نعرہ تکبیراﷲ اکبر اور روکھی سوکھی کھائیں گے ایٹم بم بنائیں گے، کی صدائیں گونجنے لگی۔

ایٹم بم کی تباہ کاریوں سے بہت کم لوگ نا آشنا ہیں مگر ایٹم سے حاصل ہونے والی توانائی یا ایٹم کے مثبت استعمال سے کافی لوگ آشنا بھی ہیں ملک کے موجودہ حالات دیکھ کر دعا یہی ہے کہ ارباب اختیار ایٹم کے مثبت استعمال پر نہ صرف غور وفکر کریں بل کہ ایٹم کو تسخیر کرکے ملک خداداد پاکستان کو مسائل کے معاملہ میں نا قابل تسخیر بنادیں۔ آمین

ویسے امریکی صدر کا حیران ہونا نہ صرف پاکستانی حکمرانوں کے لیے شرمندگی کا باعث ہے بل کہ اس سے زیادہ شرمندگی و ندامت کا باعث پاکستانی شہریوں کے لیے ہے کیوں کہ کوئی حکم راں بنتاہے تو اس میں زیادہ تر ہاتھ ان عوام کا ہوتاہے جو مسائل کی چکی میں انہی اپنے ہی مسلط کیے ہوئے افراد سے پستے ہیں۔

جس دن صدر اوباما نے نواز شریف سے پاکستان کے ایٹمی ملک ہونے پر اظہار حیرت کیا اُس کے دو تین دن بعد اخبار میں ایک خبر قابل غور تھی کہ اس سردی کے موسم میں بھی بجلی کا شارٹ فال1800میگا واٹ ہے۔ گرمی میں یہ شارٹ فال کتنا ہوگا؟۔۔۔۔اﷲ خیر کرے۔

وزیر مملکت پانی و بجلی عابد علی شیر آج کل بجلی چوروں کے ساتھ دو دو ہاتھ کر رہے ہیں ۔پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے جیتنے والے امیدواران کے علاقوں میں بجلی چوروں کی شامت آئی ہوئی ہے پڑھنے میں یہ بھی آیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے کے حلقے میں بجلی چوروں کو بجلی فراہم نہیں کی جارہی۔

عابد شیر علی اگر سیاسی پسند و نا پسند سے ہٹ کر آپریشن کر رہے ہیں تو پھر یہ ایک احسن قدم ہیں ،نہیں تو پھر یہ ایک غیر نا مناسب اور انتقامی آپریشن گردانا جائے گا۔ خیر چوری تو چوری ہے جس کی کسی مذہب میں اجازت نہیں ہے۔لیکن مقام شکر ہے کہ اوبامہ کو یہ نہیں پتا کہ یہ چوری اسلامی ملک میں ہورہی ہے وگرنہ وہ صاحب پاکستان کے اسلامی ملک ہونے پر بھی حیرت کا اظہار کرتے۔

درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر کے لیے خریدی گئی زمین اور ترقیاتی کاموں میں رپورٹ کے مطابق، 50کروڑ کا گھپلاکیا گیا۔یعنی وہ ملک جس کی آدھی سے زیادہ آبادی ایک ہزار روپے کے لیے ترستی ہے وہاں 50کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی جس پر تاحال کوئی ایکشن ہی نہیں کیا گیا۔

اس پر پھر شکر ہے کہ اوبامہ صاحب کو اس کی خبر نہیں وگرنہ وہ پھر حیرت سے کہتے یہ اسلامی ملک ہے؟خیر یہ تو صرف دو خبریں ہیں جن سے کرپشن امڈ امڈ کر باہر آ رہی ہے مگر کرپشن ، مکاری، چوری، رشوت، قتل و غارت،اغواء وغیرہ کا ایسا بازار گرم ہے کہ اوبامہ کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لیے قربانیاں دینے والے بھی حیران ہوجائیں کہ یہ اسلامی ملک ہے؟
 

Nusrat Aziz
About the Author: Nusrat Aziz Read More Articles by Nusrat Aziz: 100 Articles with 86179 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.