علاج اب میلوں دور سے بھی ممکن ہوگا

 لیجیے صاحب یہ سائنس و ٹیکنالوجی کی بدولت اب ہر کام آسان ہوتا جارہا ہے ۔۔ اب ڈاکٹر 2500 کلو میٹر کے فاصلے سے بھی مریضوں معائنہ اور ان کا علاج کرسکیں گے۔ یہ کسی دیوانے کا خواب یا مجذوب کی بڑ نہیں بلکہ یہ حقیقت ہے۔امریکی ریاست میامی کے سٹیٹ آف دا آرٹ ٹیلی ہیلتھ کمانڈ سینٹر میں اسی طرح میلو دور سے مریضوں کا معائنہ اور ان کا علاج کیا جارہا ہے۔ سینٹر کے ڈاکٹر اینڈرن میجیونی ان کی ٹیم ایک مسئلے کو حل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ ڈاکٹر اینڈرن میجیونی 2500 کلو میٹر کے فاصلے پر پیرو کے شہر لیما میں موجود اپنے ایک مریض لڑکے سے گفتگو کا آغاز کرتے ہیں۔ بچے کے والدین نے بچے کے بارے میں کچھ پریشان کن باتیں سنی تھیں کہ اس کو دل کی بیماری لاحق ہے جس کے باعث فٹ بال کا عاشق ان کا بیٹا جسمانی سرگرمیاں فعال طریقے سے سر انجام نہیں دے سکے گا۔
 

image

والدین اس سوچ بچار میں تھے کے بچے کو میامی لے کر جائیں تاکہ امریکی ڈاکٹر معائنہ کرکے فیصلہ کریں کہ آیا اس کے لئے آپریشن کی ضرورت ہے یا نہیں۔ بچے کا میڈیکل ریکارڈ ڈاکٹر میجیونی کی سکرین پر پیش کیا گیا۔ ایک پیرووین ڈاکٹر نے مریض لڑکے کے سینے پر ایک بلو ٹوتھ سے لیس اسٹیستھو سکوپ رکھا۔ ڈاکٹر میچونی نے بچے کے دل کی دھڑکن ہزاروں کلو میٹر کے فاصلے پر میامی میں اپنے ہیڈ فون میں سنیں۔ مریض لڑکے کے والدین امریکہ آنے والے تھے تاہم ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ ان کے بچے کا دل بالکل ٹھیک ہے۔ اسے کوئی بیماری نہیں۔
 

image

میڈیسن کا مستقبل میامی میں دیکھا جا سکتا ہے ۔ میامی کا ٹیلی ہیلتھ سینٹر پہلے ہی پیرو، ایکواڈور، روس، ہیٹی اور یوکرائن کے بچوں کا علاج کر رہا ہے اور اب منصوبہ بندی کی جارہی ہے کہ اپنی خدمات کو یورپ، خلیج اور ایشیا تک وسیع کردیں۔ ریموٹ کنٹرول میڈیکل سہولیات کے سلسلے میں غیر معمولی پیش رفت جاری ہے۔ ان میں سے کئی کو امریکی ملٹری سرجنز نے جو جنگ کے میدان تک پہنچ نہیں سکتے تھے ایجاد کیا اور اب یہ ہیلتھ انڈسٹری میں انقلابی تبدیلیاں لارہی ہیں۔ روبوٹک اوزاروں کی ایک پوری نئی لہر ہزاروں کلو میٹر کے فاصلے سے ڈاکٹروں کو اس قابل بنا رہے ہیں جن کی امدرسے وہ اپنے تمام امور سر انجام دے سکیں گے۔ ان میں ایک ایسا دستانہ بھی شامل ہے جس سے وہ مریض کو فون لائن سے چھو سکیں گے۔ مریضوں کو طویل فاصلے سے سہولتیں ملیں گی اور وہ اپنے آئی فون کے ایپ تک رسائی جتنی آسانی سے انہیں حاصل کرسکیں گے۔ میامی ہسپتال کے چیف میڈیکل انفارمیشن آفیسر نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیلی میڈیسن کے آئیڈیا کے بارے میں ہم کئی عشروں سے سنتے آئے ہیں۔ عرصہ تک بتدریجی مراحل طے کرنے کے بعد اب انقلاب آنے ہی والا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

ANDREA MAGGIONI can sit at his desk in the state-of-the-art telehealth command centre at Miami children’s hospital, press a button ... and vanish. The glass walls of the paediatrician’s office are fitted with a special privacy element that switches from clear to opaque, blocking the view from outside. Maggioni then starts to talk softly to his patient, a boy 2,500 miles away in Lima, Peru.