کہتے ہیں ہزاروں سال نرگس اپنی
بے نوری پے روتی ہے .پھر ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا.....کافی حدیث کا
معاملہ تو اپنی جگہ پر اٹل ہے ..وہ تو بر حق ہے .مگر عام حالات میں جو
پرانے زمانے میں بزرگوں نے اپنے طور پر جو اقوال بناۓ تھے .وہ بھی کافی حد
تک بدلتے زمانے کے ساتھ ساتھ بھی سچ ثابت ہوتے رہتے ہیں .مصلاً چور آچکا
چودھری تے غنڈی رن پردان ...یا بارہ سال بعد تو روڑھی کی بھی سنی جاتی ہے .وغیرہ
وغیرہ ..مگر پاکستانی عوام کی نہیں سنی جا رہی ..چکی میں پستے اور خون میں
نہاتے اور ہر روز لاشیں اٹھانے والی عوام کی نہیں سنی جا رہی ..زرداری صاحب
کے کرپٹ ترین دور میں بھی اک ہوا کا جھونکا اس وقت آیا .جب اجنسیوں کی
مہربانی سے نظام کی تبدیلی کو سپورٹ کیا گیا اور عمران خان کو تقویت ملی ..مگر
پھر عالمی سازش نے بڑی مہارت سے بیوروکریسی کے ساتھ مل کر اپنے پتے کھیلے
اور الیکشن میں خوبصورتی سے دھاندلی کروا کے نظام کی تبدیلی والا دروازہ
بند کروا دیا ..اور سیاست کے پرانے کھلاڑی نے بڑی مہارت سے دھیمے دھیمے
منافقت کی سیاست کا آغاز کر دیا ..اور الیکشن کے دنوں میں عوام سے کیے ہووے
تمام وعدے بھول کر اپنے مال سمیٹنے اور بیوروکریسی والے اجنڈے پر چلنا شروع
کر دیا ..اب اس وقت شریف برادران کی کامیاب دھیمی دھیمی منافقت کی پالیسی
جاری ہے .جس کی وجہ سے ان کے اپنے اور عالمی مفاد والے کام تو جاری ہیں .
مگر نظام کی تبدیلی والا معاملہ ٹھپ ہو چکا ہے ..جو نمایاں کارکردگی اب تک
منظر پر آ چکی ہے ..وہ یہ ہے..١..زرداری صاحب سے گٹھ جوڑ مضبوط کیا گیا ہے
..٢..جرنل صاحب سے ملاقاتیں زیادہ ہو رہی ہیں ..٣.اندر کھاتے کرپشن کا کام
جاری ہے .٤.دوستوں کو نوازنے کا کام جاری ہے .٥.منصوبہ وہی شروع ہو گا جس
سے کمیشن ملے گی .٦.کراچی میں آپریشن آپریشن کا نہ ختم ہونے والا کھیل جاری
ہے .٧.اب تھر میں بھی قحط زادہ لوگوں کے ساتھ مذاق جاری ہے ..٩..نہ کوئی
پالیسی ہے نہ ویزن....١٠..مہنگائی اور بیروزگاری کے لئے کوئی منصوبہ بندی
نہیں ہے ..١١..لا اینڈ آرڈر کی کوئی پرواہ نہیں . صرف اپنی حفاظت کے لئے
پروٹوکول پر کروڑوں خرچ ہو رہے ہیں ..١٢ ..زرداری کو لٹکانے والے اب صرف
اپنی گارنٹی مانگتے نظر آتے ہیں ..١..مذاکرات مذاکرات کی رٹ لگا کر عوام کو
ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا گیا ہے ..١٤..پہلے بھی لکھی ہوئی تقریر کیا
کرتے تھے اب بھی ووہی شغل جاری ہے ..١٥ ..سب سے بڑا کارنامہ جو میاں صاحب
نے کیا ہے وہ یہ ہے کہ عمران خان صاحب سے چند ملاقاتیں کر کے ان کو رام کر
لیا گیا ہے اور نظم کی تبدیلی والی کتاب چھین کر ان کے ہاتھ میں بےغیرت
منافقت والی جمہوریت کی کتاب تھما دی ہے ..اب عمران خان صاحب بھی تبدیلی کو
بھول چکے ہیں اور دن رات جمہوریت جمہوریت الاپ رہے ہیں .اور عوام جو انقلاب
کے لئے عمران اور قادری کی طرف دیکھ رہی تھی ..اب خدا کی طرف دیکھ رہی ہے
.... |