یا اللہ خیر۔۔۔سعودی عرب کے بعد بحرین کے بادشاہ کی پاکستان آمد

ابھی پچھلے ماہ فروری میں سعودی عرب کے اعلی عہدیداروں بشمول ولی عہد کے دورہ پاکستان کے اثرات اب ظاہر ہونا شروع ہوگے ہیں۔ اور میڈیا میں ایک زبردست بحث بھی چھڑی ہوئی ہے کہ سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالر کس مد مین ملے ہیں؟ اپوزیشن کے تمام تر اصرار کے باوجود وزیر خزانہ اور دیگر حکومتی عہدے دار اس دوست ملک کا نام ظاہر کرنے سے گریزاں ہیں ۔جس نے اتنی بڑی رقم ہمیں بطور تحفہ پیش کی ہے۔ ابھی اس قضیہ کی تصفیہ ہونا ابھی باقی ہے کہ بحرین کے بادشاہ شیخ حماد بن عیسی الخلیفہ پاکستان کے تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ کنگ حماد بن عیسی الخلیفہ اپنے ہمراہ ایک بہت بڑا وفد بھی لا رہے ہیں۔

بحرین کے کنگ کا دورہ پاکستان سعودی عرب کے ولی عہد اور دیگر اعلی عہدیداروں کے دورہ پاکستان سے جوڑا جا رہا ہے۔ کہا جا تا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان سے اسلحہ کی خریداری کی خوائش کی اظہار کیا تھا ۔اور پاکستان نے سعودی عرب کو اسلحہ فراہم کرنے پر مشروط رضامندی ظاہر کی تھی۔ سعودی عرب کے سامنے پاکستان نے یہ شرط رکھی ہے کہپاکستان سے خریدا گیا اسلحہ کو شام کے خلاف استعمال نہیں کیا جائیگا۔ جس پر سعودی حکام نے تجویز پیش کی کہ پاکستان اپنا اسلحہ اردن،کویٹ کے ہاتھ فروخت کر دے ۔اس طرح پاکستان پریشانیوں سے بچ سکتا ہے۔

بتایا تو یہی جا رہا ہے کہ بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسی شیخ الخلیفہ اور پاکستان کے حکمرانوں کے مابین علاقائی اور عالمی صورت حال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوگی۔بحرینی وفد میں شامل سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے کئی معاہدے بھی کریں گے۔ذرائع کے مطابق بحرین کے شاہ کے ساتھ گفتگو میں محور و مرکز ’’’ اسلحہ کی فروخت‘‘ ہوگی۔ بحرین پاکستان سے اسلحہ خرید کر آگے سعودی عرب کو دے گا اور پھر وہاں سے یہ اسلحہ شام کے باغیوں میں تقسیم کیا جائیگا۔ کیونکہ پاکستان کو خدشہ ہے کہ اگر اسلحہ سعودی عرب کو فروخت کیا جائے اور وہ اسلحہ شام کی حکومت کے ہاتھ لگ گیا تو ایران ناراض ہو جائیگا اسکی وجہ یہ ہے کہ ایران شام کی بشارالاسد حکومت کا حامی ہے اور شام کی بغاوت کو کچلنے کے لیے ایران شامی حکومت کی بھرپور مدد کر رہا ہے۔لہذا سعودی عرب کے ساتھ معاملہ طے پایا کہ پاکستان سعودی عرب کو براہ راست اسلحہ فروخت نہیں کریگا-

ہو سکتا ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں اردن کے شاہ عبداللہ اور کویت کے امیر بھی پاکستان کے دورے پر آئیں کیونکہ سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے اعصاب پر اس وقت شام سوار ہے۔شام نے سعودی عرب سمیت خطے کے تمام ممالک کی سوچوں کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔سعودی عرب کی آل سعود کی حتی الواسع کوشش یہی ہے کہ پلک جھکنے سے قبل شام کی بشارالااسد حکومت کا تحتہ الٹ دے اور وہاں اپنی مرضی کی حکومت قائم کر لے۔ لیکن بشار الااسد حکومت کو لبان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ اور ایران کی مدد سہارا دئیے ہوئے ہے۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر پاکستان کی حکومت سعودی عرب ،اردن ، کویت اور بحرین کے شہنشاہوں کی محبت یا ول فریب میں آکر شام حکومت کے خلاف کسی مہم جوئی کا حصہ بنتی ہے تو پھر پاکستان کو بھی اسکی قیمت چکانے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ ؟

کیا پاکستان افغانستان ، بھارت اور ایران کے ساتھ بیک وقت ’’پنگا بازی ‘‘ کا متحمل ہو سکتا ہے؟بس آج کا اہم سوال یہی ہے۔ میری ناقص سوچ اور گھٹیا خیال میں پاکستان کو شام کے خلاف اس گریٹ گیم کا حصہ بننے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ ہمارے ایسا کرنے سے دنیا کو یہ پیغام جائیگا کہ ہم واقعی ’’کرائے کے ٹٹو‘‘ ہیں جس کا جی چاہئے ہم کو ارب ڈیڑھ ارب ڈالر دیکر ہمیں جس کسی سے مرضی لڑا لے ۔ہم تیار ہیں۔ہم پہلے ہی دو بار افغانستان میں امریکہ کے ہاتھوں استعمال ہو چکے ہیں۔ایک سوویت یونین کے خلاف اور طالبان کے خلاف ہم ابھی تک استعمال ہو رہے ہیں۔شام کے خلاف سعودی عرب یا کسی اور کی محبت یا ڈالرز کے حصول کے لیے اگر ہم استعمال ہوئے تو پاکستان کی سرزمین اپنی تاریخ کی بدترین خانہ جنگی کی لپیٹ میں آ جائیگا اور پھر ہمارا اللہ کی حافظ ہوگا اور ہمیں کسی دشمن کی بھی ضرورت نہ رہے گی-

اس لیے حکمرانوں کو سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے ہوں گے۔ اس حساس معاملے پر کسی بھول چوک کی گنجائش قطعا نہیں ہے۔ہم آپس میں ایک دوسرے کے گلے کاٹتے رہیں گے اور ہمارے دشمن بھارت، امریکہ سمیت پوری دنیا ہمارا تماشہ دیکھے گی یہ اب ہم پر منحصر ہے کہ ہم نے تماشہ بننا ہے یا خود کو مضبوط بنانا ہے-
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 161110 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.