پاکستان میں دینی مدارس پر صلیبی حملے

ویسے تو تنگ نظر صلیبی دنیااسلامی سیاسی پاکستان کے وجود ہی کے منکر ہیں اور پاکستان کی گاڑی کوگھسیٹ گھسیٹ کر سیکولر بنانے کی ہر بے سود کوشش کرتے رہتے ہیں مگر خاص کر ان کا نشانہ پاکستان کے دینی مدارس ہیں جہاں سے پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اﷲ کا نعرہ مستانہ بلند ہوتا ہے وہ خوب جانتے ہیں کہ دین کی پختہ تعلیم ہی پاکستان کی بقا کی ضامن ہے اور وہ دینی مدرسوں سے فارغ لوگوں کی وجہ سے ممکن ہے مشنری اسکولوں کے فارغ شدہ لوگ جن کا مذہب تو تبدیل نہیں کیا جاتا مگر ان کی سوچ کا مرکزمکہ و مدینہ کی بجائے واشکٹن؍ مغرب کی طرف کر دیا جاتا ہے وہ اپنی ہر مشکل کا حل انہیں کی فکر سے حاصل کرنے کی جد وجہد میں لگے رہتے ہیں اسی وجہ سے وہ اسلامی دنیا میں سیکولر حکومتیں قائم کئے ہوئے ہیں جبکہ مدارس سے فارغ ہونے والے لوگوں کی سوچ کا مرکزمکہ و مدینہ ہے وہ ہر مسئلے کو اسلام کے بتائے ہوئے اصلوں کی روشنی میں دیکھتے ہیں رہنمائی اور مشکل کے وقت وہ اﷲ اور رسول ؐ سے ہدایت حاصل کرنے کی جد و جہد کرتے ہیں اس بنیادی اصول کو سامنے رکھ کرا ٓپ یہ نتیجہ نکال سکتے ہیں کہ پاکستان کے مدارس کے پیچھے دنیا کے صلیبی کیوں پڑے ہوئے ہیں اس بات کو مذید سمجھنے کے لیے آپ غور کریں کہ مشنری اسکولوں سے فارغ ہونے والے اشخاص کے لیے اقتدار کا راستہ کس طرح ہموار کیا جاتا ہے حکومتی عہدوں میں شامل ہونے کے لیے جو مقابلے کے امتحان کا طریقہ رکھا گیا ہے وہ انگریزی زبان میں ہے انگلش میڈیا سے پڑھے ہوئے لوگ آسانی سے مقابلے کی امتحان میں پاس ہو جاتے ہیں اور عربی مدرسوں کے پڑھے ہوئے لوگ اس کے قریب بھی نہیں آ سکتے کیونکہ انہوں نے عربی میں تعلیم حاصل کی ہوتی ہے اس سازشی طریقہ کو پاکستان بننے سے پہلے ہی صلیبیوں نے جاری کیا ہوا تھا لہٰذا جب سے پاکستان بنا تو صلیبیوں کے مشنری انگلش میڈیا اسکولوں،کالجوں سے فارغ شدہ اشخاص حکومت میں شامل ہوتے ہیں جو نظام حکومت چلاتے ہیں یہ تو ہوئے انتظامیہ کے لوگ جو مشنری اسکولوں سے پڑھ کر آتے ہیں اس کے علاوہ الیکشن کے ذریعے جو لوگ پاکستان کی پارلیمنٹ میں جاتے ہیں ان میں بھی کافی تعداداپنی دولت کی بنیاد پر ان ہی مشنری اسکولوں سے ہی پڑھ کر آتے ہیں پارلیمنٹ میں جیت کے آنے والے پیسے کے زور پر جیت کر آتے ہیں پھر نفع بخش تجارت کے طور پر جائز نا جائز طریقے سے پاکستان کی عوام کی دولت کوہڑپ کرنے کی فکر میں رہتے ہیں ان کی اکثریت قانون سازی میں سیکولر سوچ کے مددگار بنتی ہے اس اسکیم کو صلیبی ماہر تعلیم لارڈ میکالے نے اپنی محکوم نو آبادیوں کے لیے ترتیب دیا تھا اس کے پیچھے انگریز کی سوچ تھی کہ جس اسلامی نظام ِ تعلیم سے اسلام نے دنیا کے ایک کثیر حصے پر حکومت کی تھی اس کی جڑ کاٹ دی جائے چوں نا چہ اس اسکیم کے ذریعے دین سے غافل لوگ پیدا کیے گئے جو ایک طرف اپنی اصل سے دور ہوتے گئے تو دوسرے طرف قابض حکومت کے کل پرزے بنتے گئے اس طرح اسلامی نظام تعلیم کے تمام راستے بند کر دیے گئے اور دنیوی تعلیم کے راستے کھول دیے گئے اس سے مسلمان دو حصوں میں تقسیم ہو گئے حکومت اور پیسے کی لالچ میں لوگ مشنری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے رہے اور غریب عوام نے دینی مدرسوں کا رخ کیا علمائے اسلام شروع سے ہی اس سازش کو سمجھ گئے تھے لہٰذا انہوں نے نامساحد حالات کے باجود دینی ؍ عربی تعلیم کو جاری رکھا مدارس قائم کئے حکومت کی طرف سے امداد نہ ملی نہ ہی طالبعلموں کومراعات ملیں صرف مخیر حضرات کی مدد سے مدارس چلائے جو الحمد اﷲ اب بھی پاکستان کے طول وعرض میں چل رہے ہیں ان کی وجہ سے پاکستان کی مساجد آباد ہیں ان ہی کی وجہ سے حفاظ تیار ہو رہے ہیں جو اﷲ کے کلام کو اپنے سینوں سجائے ہوئے ہیں ہر رمضان میں پاکستان کے قریہ قریہ میں قرآن سناتے ہیں ان ہی کی وجہ سے پاکستان میں اسلام کا بول بھالا ہے یہ ہی اسلام کے رکھوالے ہیں یہ ہی عوام کی دینی راہنماہی کرتے ہیں یہ مدارس اسلام کے قلعے ہیں علمائے اسلام کی محنت سے قائم کردہ اسلامی یونیورسٹیا ں اسلام کی چھاونیاں ہیں مساجد کے مینار اسلام کے میزائل ہیں یہ مسلمان قوم کے دل میں اسلام کی نشاۃثانیہ کا موجب بن رہے ہیں ان کو ہی دیکھ کر صلیبیوں کے دلوں میں اسلام کا خوف تاری رہتا ہے۔ پاکستان میں قائم ان اسلامی اداروں سے اسلامی دنیا سے طالب علم حصول علم کے لیے آتے ہیں جن کو ہماری حکومتیں اکثر تنگ کرتی رہتی ہیں صلیبیوں سے امداد لینے والے حکومتیں اور ڈالر پر پلنے والا پاکستانی میڈیا بغیر تحقیق کے بیرونی ملکوں سے آنے والے طالبعلموں کے خلاف پروپگنڈا کرتا ہے کبھی ان کو شدت پسند اور دہشت گرد کہا جاتا ہے کل ہی اخبار میں خبر لگی کہ باہر سے آئے ہوئے طلبا کو گرفتار کیا گیا اور ان کے ساتھ ہتک آمیز سکوک کر کے دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی کی گئی اس میں پنجاب کے وزیر قانون پیش پیش ہیں وفاق المدارس العربیہ کے رہنماؤں نے اس کی بھر پور مذمت کی سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت صاحب نے کہا ہے کہ غیر ملکی طلبہ کو بغیر ثبوت کے گرفتار کرنا غلط ہے اسلامی مدارس میں تخریب کاری کی تربیت نہیں دی جاتی اسلامی ملکوں کے طلبہ تعلیم کے لیے آتے ہیں انہوں نے کہا ڈکٹیٹر مشرف کے دور میں ہم نے اسلامی مدرسوں کی چھان بین کی تھی پاکستان میں کوئی تخریب کاری کی تربیت نہیں دی جاتی نہ ہی کوئی تخریب کار مدرسوں میں زیر تعلیم ہیں اسلامی ملکوں کے طالب علم پاکستان میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں لہٰٰذا ان پر شک کرنا اورناجائز طریقے سے تنگ کرنا درست نہیں یہ طالب علم تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے اپنے اسلامی ملکوں میں پاکستان کا اچھا امیج پیش کرتے ہیں سعودی وزیر عبدالعزیز بن عبداﷲ العمار نے کہا ہے کہ پاکستانی مدارس دنیا کے لیے رول ماڈل ہیں مفتی نعیم صاحب جامعہ بنوریہ نے کہا ہے کہ عالمی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے مدارس کے خلاف کاروائی حکومت کو مہنگی پڑے گی حکمرانوں سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں آئین سے اسلامی شقوں کے خاتمے کی مزا حمت کی جائے گی غیر ملکی طلبہ سے اگر قومی سلامتی کو کوئی مسئلہ ہے تو یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ بھی یہ خطرہ ہو سکتا ہے حکمران ہمیں حب الوطنی نہ سیکھائیں قومی سلامتی کی آڑ میں مدارس کے خلاف کسی بھی کاروائی کی مزاحمت کی جائے گی ہمیں ملک کی سلامتی ان حکمرانوں سے زیادہ عزیز ہے طارق معمود صاحب پاکستان علماء کونسل سندھ کے صدر نے کہا ہے کہ دینی مدارس اورمذہبی رہنما عصری تعلیم کے خلاف نہیں ان کے وفدکے اراکین نے وزیر اعظم سے کہا ہے کہ اگر کوئی بھی کسی مدرسے میں دہشت گردی کی تربیت دی جارہی ہے تو حکومت نشان دہی کرے علماء اس مدرسے کے خلاف قانونی کاروائی کرنے میں حکومت کا ساتھ د یں گے۔

قارئین! تاریخ گواہ ہے کہ جب مسلمان اسلامی تعلیم سے آراستہ ہوتے تھے تو انہوں نے دنیا پر حکومت کی تھی دنیا کے لو گ سمرقند اور بخارہ کی یونیورسٹیوں میں ایسے تعلیم حاصل کرنے آتے تھے جیسے اب مسلمان امریکا اور یورپ کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں وہ دور پھر لوٹ سکتا ہے جب ہمارے دینی مدارس میں عصری علوم کی بھی تعلیم دی جائے گی تحقیقی ادارے قائم کیے جائیں گے جب اجتہاد کا بند دروازہ کھولا جائے گا جب ہمارے علماء فرقہ بندی سے باہر نکلیں گے جب پاکستانی عوام قومیت، لسانیت ،علاقیت،صوبائیت کی سوچ سے نکل کر اسلامی سوچ اپنائیں گے جب حکومت پاکستان میں یکساں اسلامی نظامِ تعلیم رائج کرے گی جب تعلیم اپنی قومی زبان اردو میں دی جائے گی۔
Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1130 Articles with 1094421 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More