سارے دن کا تلاشِ معاش میں تھکا
ہارا جب میں یہ سوچ کر گھر پہنچا کہ جا کر اپنی فیملی کے ساتھ امن و عافیت
کے چند لمحات گزار کر اپنے دن بھر کی تکان سے نجات حاصل کروں گا مگر گھر
پہنچنے پر ٹی وی پر چلتی سلائیڈ پر نظر پڑی جس میں آر سی ڈی شاہراہ پر ایک
ٹرک ٹوٹی پھوٹی سڑک کی وجہ سے عین درمیان میں الٹ گیا اور ایک بس اس ٹرک سے
ٹکرا گئی جس کے باعث مسافروں سے بھری بس میں ایران سے اسمگل ہو کر آنے والا
پٹرول ڈرموں میں بھر کر لایا جا رہا تھا بس کی زور دار ٹکر کی وجہ سے بس
میں آگ بھڑک اٹھی اور پٹرول نے بھی آگ پکڑ لی جس کے باعث ایک اور بس بھی
حادثے کا شکار ہوئی اور اس میں بھی آگ بھڑک اٹھی جس کے باعث فوری طور پر
چھتیس لوگوں کی ناگہانی موت واقع ہو گئی ۔
اِنا ﷲ ِ و اِنا اِلیہ راجعون۔
ٹی وی پر یہ خبر چل رہی تھی اور میرے دماغ میں خیالات کا ہجوم گردش کر رہا
تھا سوچ کسی ایک نقطے پر مرکوز ہو ہی نہیں پا رہی تھی کبھی سوچ ابھرتی کہ
اس حادثے کا ذمہ دار کسے قرار دوں ،قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ،بھاری
تنخواہ اور مراعات پانے والے سرکاری افسران کو ،ٹیکنو کریٹس کو ،بیورو
کریٹس یا حکمران طبقے کو ۔حکمران طبقے میں بھی دو صوبو ں میں سے کس کو ملزم
نامزد کروں جس کی سرحدوں سے کھلے عام اسمگلنگ ہو رہی ہے اور کسی بھی مقتدر
فرد کو اس ساری صورتِ حال کا علم ہی نہیں یا وہ بھی بہتی گنگا کا مسافر
ہے؟سوچ ہی تو ہے نا اور وہ بھی ایک محبِ وطن پاکستانی کی او طرفہ تماشا یہ
کہ عام آدمی کی سوچ۔
سوچوں کا دھارا خون کے آنسو رلا رہا ہے وہ یوں کہ ایک طرف ملکِ عزیز بھیانک
دہشت گردی کا شکار ہے جس کی وجہ سے کراچی سمیت خیبر پختونخواہ،اور بلوچستان
خون کے آنسو رو رہا ہے اور بوڑھے باپ جوان لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں
مائیں، بہنیں رو رو کر اور ماتم کرکر کے سُن ہو گئیں ہیں کہیں بم دھماکے
،ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، بنک ڈکیتیا ں ،اجتماعی آبروریزی اور معاشرہ
عدم برداشت کا شکار ہے اس پر مستزاد رشوت ستانی،اقربا پروری،سفارش ،نا اہل
افسران کی غیر قانونی ترقیاں اور تعیناتی کے ساتھ ساتھ بے حسی کا عظیم
الشان مظاہرہ اس حادثے کی وجہ بننے کاسبب ہے ۔کسی شاعر نے کہا ہے کہ
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
بالکل یہی صورتِ حال ہے اس وقت وطنِ عزیز کی دشمن چاروں طرف سے ڈھکا چھپا
اور کھلم کھلا وار کر رہا ہے اور ہم براہِ راست اس کی زد میں ہیں انڈین
ایجنٹ ،اسرائیلی ایجنٹ امریکی ایجنٹ اور نجانے کتنے اور دشمن ہمارے درمیان
اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوچکے ہیں اور وہ ہر اس مقام پر وار کر رہے ہیں
جہاں ہماری ملکی سلامتی خطرے کی زد میں ہو اور ہم اس بات سے بے خبر ہو کر
دشمن کی ہر چال کو کامیاب کر رہے ہیں رشوت لینا اور دینا آج کے معاشرے میں
بالکل عام بات ہو گئی ہے رشوت تو ہر دور میں ہر جگہ لی اور دی جارہی تھی
اور آج بھی لی اور دی جارہی ہے مگر قومی سلامتی کے معاملات میں ہر آدمی
چوکنا ہوا کرتا تھا اور حتی الامکان ایسے معاملات سے بچنے کی کوشش کیا کرتا
تھا کہ جس سے قومی سلامتی پر کوئی حرف نہ آئے مگر اب صورتِ حال یہ ہے کہ
رشوت لو اور دو، چاہے کام چھوٹا ہو یا بڑا، پیسہ آنا چاہئیے، چاہے جیسے بھی
اور جہاں سے بھی آئے اس کے لئے سونا اسمگلر ہوں، اسلحہ اسمگلر ،ہوں ہیروئن
اسمگلر ہوں یا پٹرول اسمگلر ،بس پیسہ آنا چاہیئے ملک کو بھلے لاکھوں روپئے
روز کا نقصان ہو یا کروڑوں روپئے روز کا ۔ایک جان جائے یا چھتیس جانیں ایک
ساتھ جائیں ہمیں کیا جب سب رشوت لے رہے ہیں ،حکمران رشوت لے رہے ہیں اعلیٰ
گریڈوں کے افسران رشوت لے رہے ہوں تو عا م سرکاری اہلکار کیوں نہ لے ۔رشوت
لو اور خوب لو مگر قومی سلامتی پر تو سمجھوتا نہ کرو اپنے ہی بھائیوں کی
اموات کا سودا تو نہ کرو ملک کی جڑیں تو نہ کھودو ۔انجام سب کے سامنے ہے
چھتیس بے گناہ شہریوں کی ہلاکت۔
مگر بات یہاں تک ہی نہیں رکی ان بد عنوانیوں ،بدمعاشیوں رشوت ستانیوں کا
خمیازہ ابھی ہم نے اور بھی بھگتنا ہے رشوت کے بدلے جن جن چیزوں کو یہ بے
ایمان اہلکار و افسران عوام کے درمیان چھوڑ چکے ہیں وہ چاہے غیر ملکی افغان
ہوں ،بنگالی ہوں ،برمی ،ازبک اور تاجک ہوں یا پٹرول ہو، اسلحہ ہو ،سونا ہو
یا منشیات ۔ وہ تو اپنے اپنے وقت پر گھوم پھر کر عوامی بربادی کا ہی سبب
بنیں گے اور اس بربادی میں صرف عام آدمی ہی نہیں ان رشوت خوروں کے عزیز
رشتے دار بھائی بند ،بہنیں مائیں اور جوان بیٹے بھی نشانہ بنیں گے مکافاتِ
عمل کا پہیہ تو گردش میں ہے جس جگہ سے چلا تھا وہیں پر واپس ضرور آئے گا
اور بار بار آئے گا ہر رشوت خور اہلکار و افسر اس وقت کا زنتظار کرے جب
اپنی بوئی ہوئی فصل انتہائی دکھ سے کاٹنے پر ضرور مجبور کئے جائیں گے خود
اپنے ہی ہاتھوں۔یہ رشوت خور اہلکار نہیں جانتے ؟کہ ان کی وجہ سے ملک کروڑوں
روپئے کا مقروض ہو کر آئی ایم ایف ،ورلڈ بنک اور امریکا کے آگے ہاتھ
پھیلانے پر مجبور ہوتا ہے وہ اپنی من مانی شرائط پر قرضہ دیتے ہیں جس میں
بجلی مہگی کرنے کی شرط، پٹرول کی قیمتیں بڑھانے کی شرط، ٹیکسوں میں اضافہ
کرنے کی شرط دفاعی بجٹ میں کمی کرنے کی شرط سے لیکر چھپی ہوئی بے شمار
شرائط بھی شامل ہوتی ہیں جس کی وجہ سے عام آدمی کے متاثر ہونے سے لیکر
معیشت کا پہیہ جام کرنے تک نقصان اس ملک کا ہی ہوتا ہے اور ہم بے بسی کا
شکار ہونے کے ساتھ ساتھ قرض دار ہونے کے ساتھ ساتھ ملکی وقار کو بھی داؤ پر
لگا دیتے ہیں اگر یہ سب نہ ہو رشوت ستانی کی حدود و قیود مقرر ہوں تو ملک
خود کفالت کی طرف گامزن ہو اور ہم چھوٹے چھوٹے مسائل سے جان چھڑا کر ملک کی
ترقی کی طرف توجہ دیں ڈیم بنائیں ،بجلی بنائیں صنعتوں کو فروغ دیں بے
روزگاری کے مسائل سے نپٹیں اور ملکی کی سرحدوں کو مظبوط کریں مگر بد قسمتی
سے ایسا نہیں ہو رہا ۔اسی سبب تو غیر ملکی ایجنٹ ملک کا نظام درہم برہم کر
ہی رہے ہیں پاک افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کس سے نمٹیں ،خود سے
،سازشوں سے یا رشوت خوروں سے سوال ہم نے چھوڑ دیا ہے جواب ہر محبِ وطن
پاکستانی ڈھونڈے۔۔۔۔ |