جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی آئین کے تحت الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے
اور کشمیری قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ بجلی،پانی، سڑک اورنوکری کے دام فریب
میں نہ آئیں اور بھارت واسکے گماشتوں کی سازشوں کا شکار ہونے کی بجائے اپنے
شہداء کے مقدس لہو کی پاسداری کرتے ہوئے ہر حال میں بھارتی الیکشن سے دور
رہیں ۔یٰسین ملک کا کہنا ہے کہ بھارتی آئین کے تحت ہونے والے الیکشنوں کا
مسئلہ جموں کشمیر کی مستقبل سازی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ بھی
حقیقت ہے کہ بھارت اوراسکے حواری ان الیکشنوں کو ہمیشہ کشمیریوں کے مفادات
اور خاص طور پر تحریک آزادی کے خلاف استعمال کرتا آیا ہے اور بحیثیت ایک
زندہ قوم ہمیں انہیں یہ موقع فراہم نہیں کرنا چاہئے۔ اس لئے ہم نے آج سے
الیکشن بائیکاٹ کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کر دی ہے جس کے تحت مختلف شہروں
میں جلسوں اور اجتماعات کا انعقاد کیاجارہا ہے۔ اس حوالہ سے مہم چلاتے ہوئے
پمفلٹ بھی تقسیم کئے جارہے ہیں اور عوامی رائے عامہ ہموار کی جارہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر حریت رہنماؤں کے
خلاف کریک ڈاؤن کی تیاری شروع ہوگئی۔ مقبوضہ کشمیر پولیس نے سینکڑوں حریت
پسند رہنماؤں اور کارکنوں کی فہرست مرتب کر لی جنہیں ممکنہ طور گرفتار کرنے
کے ساتھ ساتھ ان کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی اس حوالے سے
مقبوضہ کشمیر پولیس کی اعلی سطحی میٹنگ کے دوران بتایا گیا کہ 376 مشکوک
افراد پر پابندی عائد کی جائے گی جبکہ 957 ایسے افراد کے خلاف غیر ضمانتی
وارنٹ پر عمل کیا جائے گا بتا۔ 376 افراد پر آئندہ پارلیمانی انتخابات کے
دوران سخت نظر گزر رکھی جا رہی ہے اور ان کی سرگرمیوں پر ممکنہ طور پر
پابندی عائد کی جائے گی ۔ ان غیر ضمانتی وارنٹوں کی فہرست میں سب سے زیادہ
مزاحمتی جماعتوں کے کارکنوں اور لیڈران کی تعداد ہے جبکہ سیکورٹی کے لحاظ
سے مشکوک افراد بھی اس لسٹ میں شامل ہے بتایا جاتا ہے کہ آنے والے دنوں کے
دوران ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر ان نوجوانوں کی گرفتاری بھی عمل میں لائی
جا سکتی ہے جن کے بارے میں حکومت اور انتظامیہ کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ وہ
آئندہ انتخابات کے دوران رخنہ ڈال سکتے ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی
انتخابات بائیکاٹ کے لئے مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کے لئے حریت رہنماؤں
اور گرپوں کے مابین مشاورت شروع ہو چکی ہے ۔ اس سلسلے میں حریت کانفرنس کے
تینوں دھڑون کے علاوہ لبریشن فرنٹ کے سینیئر لیڈران کی رائے لی جا رہی ہے
معلوم ہوا کہ الیکشن بائیکاٹ مہم کے معاملے پر میر واعظ عمر فاروق کی
سربراہی والی حریت کانفرنس کو اعتماد میں لینے کے لئے اس گروپ کے ساتھ
رابطہ قائم کیا گیاہے مزاحمتی خیمے کی طرف سے ممکنہ طور پر مشترکہ الیکشن
بائیکاٹ مہم چلانے کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ اس حوالے سے مثبت اور منفی
نتائج کا بھی احاطہ کیا جا رہا ہے اس بارے میں حریت کانفرنس ( ع ) کے
چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے میڈیا کو بتایا کہ آزادی پسند خیمے کا یہ
اصولی موقف ہے کہ وہ انتخابات کو غیر جانبدارانہ اظہار رائے یا استصواب
رائے کا متبادل تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ مزاحمتی لیڈر شپ میں روز اول سے ہی
جموں کشمیر میں کرائے جانے والے ہر طرح کے انتخابات کو مسترد کیا ہے۔ آزادی
پسند لیڈر شپ کے مابین اس بات پر مکمل اتفاق رائے ہے کہ انتخابات جموں و
کشمیر کے عوام کی رائے جاننے کا صحیح اور موثر ذریعہ نہیں ہے۔ اسی لئے
مزاحمتی لیڈر شپ لوگوں کو انتخابی عمل سے دورہنے کی تلقین کرتی رہی ہے ۔
سید علی گیلانی والی حریت کانفرنس نے پہلے ہی لوگوں کو الیکشن کا بائیکاٹ
کرنے کا پیغام دیا ہے جبکہ شبیر احمد شاہ کی سربراہی والی حریت کانفرنس نے
گزشتہ دنوں شمالی کشمیر کے حاجن علاقہ سے باضابطہ طور اپنی الیکشن بائیکاٹ
مہم کا آغاز کر دیا اور اس کے ساتھ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک
نے حالیہ دنوں میں عوامی جلسوں کے دوران واضح کیا کہ جو لوگ مین سٹریم
لیڈران کے کہنے پر اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے وہ کشمیری عوام کی قربانیوں
اور رواں مزاحمتی جدوجہد کے ساتھ دغا بازی کے مرتکب ہو جائیں گے الیکشن
بائیکاٹ مہم کے بارے میں حریت جموں و کشمیر کے قائد شبیر احمد شاہ نے میڈیا
کو بتایا کہ اس حساس معاملے پر جملہ مزاحمتی لیڈر شپ کا ایک رائے اور ایک
جت ہونا لازمی ہے تاکہ عوام تک ایک واضح پیغام پہنچایا جا سکے۔ حریت
کانفرنس جموں کشمیر الیکشن بائیکاٹ کی حامی ہے اور اسی وجہ سے ہم لوگوں نے
لوگوں کو اس عمل سے دور رہنے کی پہلے ہی تلقین کی ہے اس دوران میڈیا کو
معلوم ہوا کہ حریت کانفرنس جموں و کشمیر میں شامل ایک سینئر مزاحمتی لیڈر
محمد اعظم انقلابی نے مشترکہ اور مربوط الیکشن بائیکاٹ مہم کے لئے لائحہ
عمل مرتب کرنے کی غرض سے مختلف مزاحمتی گروپوں اور جماعتوں کے لیڈران کے
ساتھ صلاح مشورہ شروع کیا ہے قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں محمد اعظم انقلابی
نے جہاد کونسل سربراہ سید صلاح الدین کی طرف سے دی گئی الیکشن بائیکاٹ مہم
کی کھل کر حمایت کرتے ہوئے عوام پر زور دیا کہ وہ مین سٹریم جماعتوں اور
لیڈران کے بہکاوے میں آ کر اپنے ووٹ کا استعمال نہ کر کے الیکشن بائیکاٹ کو
کامیاب بنائیں۔ایک طرف الیکشن کے بائیکاٹ کی مہم جاری ہے تو دوسری طرف
امریکی پالیسی سازوں نے اوبامہ انتظامیہ کو مشورہ دیا ہے کہ کشمیر کے مسئلے
کو حل کرنے کے لئے امریکی صدر کو اپنا رول ادا کرنا چاہئے تاکہ جنوبی
ایشیاء میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کو روکا جا سکے جبکہ بھارت اور
پاکستان کے مابین تعلقات کو مزید کشیدہ ہونے سے بچایا جا سکے۔ کشمیر مسئلے
کو اہم قرار دیتے ہوئے پالیسی سازوں نے کہا ہے کہ اس دیرینہ مسئلے کو حل
کرنے کے لئے بڑی طاقتوں نے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات نہیں اٹھائے تو برصغیر
میں حالات کافی بد سے بدتر ہو سکتے ہیں اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے رحجان
کو روکنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جنوبی ایشیاء کے کئی ملکوں میں
امریکی ناراضگی میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ
مسائل کا حل نہ ہونا ہے تھنک ٹینکس کے مطابق امریکی صدر باراک اوبامہ کو
چاہئے کہ وہ افغانستان اور کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے سنجیدگی کا
مظاہرہ کرے اور پاکستان اور بھارت کو اپنے حل طلب مسائل کو نپٹانے کے سلسلے
میں نزدیک لانے میں اپنا رول خوش اسلوبی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ خطے میں
تشدد کے خاتمے کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے امریکہ اس سلسلے میں
پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کے حل کے لئے ہونے والے مذاکرات کی نہ
صرف حوصلہ افزائی کرے بلکہ اس سلسلہ میں اپنے آئیڈیاز بھی دے۔
|