دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں کی گرفتاری کیوں ا و ر کب تک؟

دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں کی گرفتاری کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے،ہر روزنئی گرفتاری ،نئے بہانے،نئے فرضی افسانے ،نئے بے قصور مسلم نوجوان ،نئے علماء کرام ،نئی پولس ٹیم کے ہاتھوں جیل کے سلاخوں میں ڈالے جارہے ہیں۔23 مارچ کو معتبر ،مشہور اور صاف ستھری شبیہ کے مالک عالم دین مولانا عبدالقوی صاحب کو دہلی ائیر پوٹ سے گرفتار کرلیا گیا ۔مولانا حیدر آباد کی مشہور علمی درسگاہ جامعہ اشرف العلوم کے مہتمم ہیں ۔وہ دارالعلوم دیوبند کے رابطہ مدارس عربیہ کے اجلاس میں شرکت کرنے کے لئے دیوبند آرہے تھے۔

ان کے علاوہ گزشتہ روز 6 مسلم نوجوان بھی ملک کے مختلف مقامات سے اس الزام میں گرفتار کئے گئے ہیں ان پر یہ شبہ ہے کہ یہ انڈین مجاہدین کے ممبر ہیں ، پٹنہ میں مودی کے ہنکار ریلی کے دوران ہونے ہونے والے سلسلہ وار بم بلاسٹ میں یہ شریک تھے ۔ ان بے قصور نوجوانوں کو دہلی پولس کی اسپیشل سیل اور راجستھان پولس نے ایک ہی دن میں مختلف مقامات سے گرفتار کیا ہے۔محمد ضیا ء الرحمان عرف وقاص کی گرفتاری اجمیر سے ہوئی ہے ۔محمد معروف کی جے پور سے ،محمد ثاقب انصاری کی جودھپور سے اور وقار اظہر عرف حنیف کی گرفتاری کسی دوسرے مقام سے جبکہ جھارکھنڈ کے ضلع دھنباد سے تعلق رکھنے والے محمد یاسر اور بہار کے ضلع گیا سے تعلق رکھنے والے محمد عبدالواحد کی گرفتاری دہلی میں ابو الفضل انکلیو کے علاقے سے ہوئی ہے ۔ پولس نے ان دونوں کے بارے میں بتایا تھا کہ ان دونوں کی گرفتاری راجستھان میں ہوئی ہے۔

ان6بے قصور مسلم نوجوانوں پر پولس کا یہ الزام ہے کہ یہ مشتبہ دہشت گرد ہیں،پٹنہ میں مودی کی ہنکار ریلی کے دوران ہونے والے سلسلہ وار بم بلاسٹ میں ان کے ملوث ہونے پر شبہ ہے ۔کئی ماہ ان سے دہشت گردوں کی تلاش تھی جس کی آج ایک ساتھ مختلف مقامات پر گرفتاری ہوگئی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جاری معرکہ آرائی میں آج ہمیں ایک مرتبہ ،پھر بہت بڑی کامیا بی مل گئی ہے ۔وزیر داخلہ ششیل کمار شنڈے نے بھی پولس کو شاباشی اور مبارکبادی پیش کی ہے ،دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں اس کو کامیابی سے تعبیر کیا ہے ؛تاہم خدا کا شکر ہے کہ شاہی امام احمدبخاری صاحب کی بر وقت مداخلت سے گیا اور دھنباد سے تعلق رکھنے والے محمد یاسر اور عبدالواحد کی رہائی ہوگئی ہے ۔

ابھی کچھ دنوں قبل کی بات ہے کہ وزیر داخلہ نے تمام پولس ڈپار ٹمنٹ کو ہدایت دی تھی کہ شک و شبہ کی بنا پر کسی کی گرفتاری نہ کی جائے ۔ مشکوک دہشت گرد کے بارے میں پہلے تحقیق کر لی جائے ؛لیکن پولس محض شک کی بناپر گرفتاری کر رہی ہے اور وزیر داخلہ بھی مشتبہ دہشت گرد کی گرفتاری پر پولس کی پیٹھ تھپتھپا رہے ہیں ۔

وزیر داخلہ صاحب ایسا کیوں ؟ کیا اپ کو اپنا کہا ہوا جملہ یاد نہیں ہے ؟ پٹنہ کی ہنکار ریلی میں ہوئے بم بلاسٹ کے اگر یہ مجرم تھے تو اب تک یہ کیوں گرفتار نہیں کئے جاسکے ؟ یہ ایک ہی دن میں مختلف مقامات پر کس طرح گرفتار کر لئے گئے؟ ، پو لس کو اچانک ان چاروں کی موجودگی کی خبر کیسے ہوگئی؟کیا انڈین پولس کے پاس کوئی جادو کی چھڑی ہے کہ جب جہاں مجرم کو جتنے تعدادمیں چاہتی ہے گرفتار کرلیتی ہے؟اور اگر یہ دہشت گرد تھے تو پھر شاہی امام کی مداخلت پر گرفتار کئے گئے دو نوجوانوں کی رہائی کیوں عمل میں آئی؟۔

مولانا عبدالقوی صاحب گرفتاری کی وجہ اب تک سامنے نہیں آسکی ہے ؟کہ آخر ان کا تعلق آر ایس ایس سے ہے یا انڈین مجاہدین سے؟انہوں کب کہاں کون سا دہشت گردانہ حملہ کیا ہے ؟کتنے بے گنا ہوںکا انہوں نے قتل کیا ہے ؟ان کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟۔یہ سوال ہیں جس کا جواب چاہئے کیا حکومت دہشت گردی کی آڑ میں ہندوستانی مسلمانوں کی ناکہ بندی کرنا چاہتی ہے؟ہندوستان کی دھرتی سے ان کے وجود کو مٹانا چاہتی ہے ؟اگر یہ منصوبہ ہے تو اس کی بھی و ضاحت ہو نی چاہئے۔

Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 180739 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More