خفیہ ایجنسیاں..حکمران اور بیچاری عوام

کہتے ہیں .کہتے تھے ..سنا تھا .اور ہر روز سنتے ہیں کہ ہماری کوئی ٢٦ کے قریب اجنسیاں ہیں .جو اپنے فرایض بڑی خوش اسلوبی ..خندہ پیشانی اور ماہرانہ طریقے سے انجام دے رہی ہیں ..لازمی بات ہے جو مختلف انداز میں کام کرتی ہوں گی .کچھ سرحدوں کی اور سرحد پار کی خبر رکھتی ہوں گی .کچھ حکمرانوں کے چال چلن اور سرگرمیوں پر نظر رکھتی ہوں گی .کچھ حکمرانوں کی جان کی حفاظت کرتی ہوں گی اور کچھ غداروں پر کرپشن پر کچھ معاشرے میں ہونے والی بغیرتی پر نظر رکھتی ہوں گی ..کچھ کا کام ہے کہ حکمران کو بتایں کہ تیرے کردار سے تیرے اقتدار سے عوام کتنے تنگ ہیں اور کتنے خوش ہیں ..اور کچھ کا یہ کام ہے کہ ملک کے اندر کون کون سے لوگ اور ادارے اور فلاں فلاں اداروں کے سربراہ کون کون سی سازش اور شورش میں شامل ہیں ..اور فلاں فلاں مافیا ہے جو زمینوں پر ناجایز قبضے کرتی ہے اور فلاں فلاں مافیا دہشت گردی کے اڈے .جوے اور قمار بازی کے اڈے چلا رہی ہے ..اور کچھ اجنسیوں کے پاس یہ معلومات ہوتی ہیں کہ کون کون سی مافیا کس کس روپ میں حکمرانوں اور عدالتوں سے اپنے مقاصد حاصل کرتی ہیں ..غرض کہ ہر ہر سازش جو ملک اور قوم اور معاشرے کے خلاف ہو رہی ہے اور کہاں کہاں ہو رہی ہے .ان سب کہانیوں کا اجنسیوں کو علم ہوتا ہے ..مگر افسوس کہ مشرقی پاکستان الگ ہو جاتا ہے ہم کو اندر کی کہانی کا علم نہیں ہوتا یا ہم اتنے نا اہل ہیں کہ ہم حالات کے رخ کو سمجھ نہیں پاتے..ایبٹ آباد کا واقعہ ہو جاتا ہے ہم قوم کو جھوٹی کہانیاں سناتے ہیں ..ریمنڈ ڈیوس کو چھوڑ بھی دیتے ہیں اور اس نے جو دوست بناۓ تھے ان کے خلاف بھی کوئی کاروائی نہیں ہوتی ..بلوچستان کی شورش کو ختم کرنے کی بجاۓ بے گناہ لوگوں کو اٹھا لیتے ہیں .اصل مرض کی طرف کوئی توجوہ نہیں کرتا ..مشرف امریکا کو اڈے دے دیتا ہے .دہشت گردی کی جنگ تو شروح کر لیتا ہے مگر آپریشن نہیں کرتا .بعد میں زرداری بھی آنکھیں بند کر پانچ سال نکال لیتا ہے صرف کرپشن کرتا ہے کسی اجنسی کو کچھ نظر نہیں آتا ..عام آدمی کی زندگی کتنی اجیرن ہو چکی ہے کسی خفیہ ادارے کو علم نہیں ..چودھری نثار اجنسیوں کی جھوٹی کہانیاں پارلیمنٹ میں سنا دیتے ہیں .مگر ذرا بھی کسی سیاستدان کو شرم نہیں آتی ..یا حکمران خود بےضمیر اور بےغیرت ہو چکا ہے یا بے حس ہو چکا ہے یا اجنسیوں کے ہاتھوں یرمغال ہو چکا ہے .یا حکمران کے پاس اپنی کوئی سوچ ہی نہیں ..آخر کیا وجہ ہے کہ شیخ رشید .مبشر لقمان اور اقرار ال حسن .کو کرپشن اور معاشرے میں ہونے والے جرائم کا پتہ چل جاتا ہے .مگر حکمران اور اجنسیوں کو کچھ علم نہیں ہوتا ...واہ اس بات پر اپنی اجنسیوں اور حکمران پر فخر کروں یا چلی میں پانی لے کر خود ڈوب کے مر جاؤں ...مجھے اسی لئے اپنی آزادی پر .آزادی کے جشن پر اور قوم کے دوسرے جشنوں پر دکھ ہوتا ہے اور رونا آتا ہے ...کہ ہم قوم ہیں ہجوم ہیں یا حیوانوں کا ریوڑھ ہیں ..جن کو ہانکنیں کے لئے کبھی کوئی شیر آ جاتا ہے کبھی کوئی بھیڑیا..ہم کیا ہیں اور کیوں تباہ ہو رہے ہیں ...میں تو یقین جانئے..کہ اے .آر .وائی. والے اقرار حسن اور سلیم بخاری اور انصار عباسی وغیرہ وغیرہ لوگوں کی باتیں سنتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ پاکستان کا قایم رہنا واقیی کسی معجزے سے کم نہیں ہے ...میں آخر میں میاں صاحب اور عمران خان سے گزارش کرتا ہوں کہ اگر آپ نظام تبدیل نہیں کر سکتے .فلاپ ہو چکے ہو .کہیں جھکڑے ہووے ہو .تو خدا راہ..مجھے ٩٠ دن کے لئے حکومت دے دو یا اقرار ال حسن کے سپرد کر دو ..تاکہ جو کچھ کرنا چاہتا ہے ووہی کر لے ..کیونکہ آپ سرکس چلا رہے ہیں .موت کے کنویں میں خود نہیں اترنا چاہتے ..حکومت اس کے سپرد کر دو جو موت کے کنویں میں خود اترنا چاہتا ہے ...ایک ہفتے کے اندر سب کچھ ہو سکتا ہے مگر شرط یہ کہ..کوئی اقرار ال حسن جیسا نڈر اور غیرت مند تو ہو ..لیاری کے اندر کیا ..پورے ملک کے اندر کیا کچھ رہا ..کیا اجنسیاں بےخبر ہیں .
Javed Iqbal Cheema
About the Author: Javed Iqbal Cheema Read More Articles by Javed Iqbal Cheema: 190 Articles with 147726 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.