جابرانہ قبضے اور ظالمانہ ہتھکنڈوں سے کسی وادی میں فوجی
بل بوتے پر موجودگی تو قائم رکھی جاسکتی ہے لیکن یہ جابرانہ قبضہ ہمیشہ
برقرار نہیں رکھا جاسکتا نہ ہی قتل و غارت گری کے ذریعے کوئی فوج کسی
خوددار قوم کی ذہنی آزادی کو غلامی میں بدل سکتی ہے نہ ہی انہیں نفسیاتی
طور پر شکست سے دوچار کرسکتی ہے۔ خاص طور پر جس قوم کے دل لا الہ الا اﷲ
محمد الرسول اﷲ کے ساتھ دھڑکتے ہیں اس ساری تمہید میں میری مراد کشمیریوں
کی قاتل بھارتی فوج اور تحریک آزادی کشمیر کا تسلسل اور انشاء اﷲ حتمی فتح
ہے تاہم حیرت کی بات ہے کہ کشمیر جو کبھی بھی کسی بھی حوالے سے بھارت کا
حصہ نہیں رہا جس پر بھارتی فوجی جبری قبضے اور عملداری کو کشمیریوں نے کبھی
بھی تسلیم نہیں کیاجس کے بہتے دریاؤں پر بندباندھ کر پاکستان کو ریگستان
میں تبدیل کرنے کا عمل جاری ہے اسی بھارت سے دوستی کی اُمید حماقت نہیں تو
اور کیا ہے۔
ہیگ کانفرنس میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے واضح طور پر کہا
کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں بھارت ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے۔ وہ اس مسئلے کو
حل نہیں کرنا چاہ رہا ہے جس کی وجہ سے تنازع کشمیر کے حل کے لئے تیسری قوت
کو شامل ہونا چاہئے اس مقصد کے لئے امریکہ جیسی کوئی تیسری قوت مسئلہ کشمیر
کے حل میں کردار ادا کرے۔ انتہائی نرم الفاظ میں وزیر اعظم نواز شریف کی
ثالثی کی پیشکش اور مسئلہ کشمیر کے حل کی خواہش کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے
بھارتی وزیر خارجہ نے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا ’’مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے
کسی بھی ملک کی ثالثی قبول نہیں کرینگے۔ وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے ثالثی
کے لئے امریکی صدر سے اپیل بے معنی ہے۔ اندرونی معاملے میں کسی کو دخل نہیں
دینے دینگے۔ پاکستان کی ایسی کوششیں ہندوستان کو منظور نہیں ہیں‘‘۔
بھارت شہ رگ پاکستان کشمیر پر جبری قبضے اور کشمیریوں کی قتل و غارت گری کو
طول دیئے جا رہا ہے اور پوری بے شرمی اور ڈھٹائی سے اس کو اٹوٹ انگ کہتا ہے
جس جبری قبضے سے نجات اور آزادی کے لئے کشمیری بچے بوڑھے ،عورتیں اور جوان
سروں کی فصلیں کٹا رہے ہیں اور آزادی کی اصل قیمت سے بڑھ کر اضافی قیمت بھی
خون کی آبیاری سے ادا کررہے ہیں۔ بھارت کو پتا چل چکا ہے کہ آزادی کشمیر
نویشتہ دیوار ہے۔ مگر بھارتی خارجہ پالیسی میں اٹوٹ انگ کا پتھر کبھی نہیں
سرکا لیکن پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کی خواہش کے باوجود مسلمہ
خارجہ پالیسی میں نرمی یا کمزوری آتی رہی ہے۔ پاکستانی حکمرانوں کا رویہ
بھی بعض اوقات عاجزانہ رہا ہے مجاہدانہ نہیں جبکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے
نہیں سمجھتے۔ بھارت کو معلوم ہونا چاہئے کہ کشمیریوں نے آج تک کبھی بھی
بھارتی قبضے کو پہلے دن سے لیکر آج تک تسلیم نہیں کیا اور نہ کبھی کرینگے ۔
کشمیر میں علیحدگی کی تحریک نہیں بلکہ آزادی تحریک چل رہی ہے، علیحدگی پسند
وہ ہوتے ہیں جو کبھی اس ملک کے آئین تو تسلیم کرتے ہیں اور بعد میں علیحدہ
ہوتے ہیں، کشمیر نے کبھی بھارت کی عملداری کو تسلیم نہیں کیا جبکہ بھارت کا
رشتہ کشمیر سے غاصبانہ قابض سے زیادہ کا نہیں، ہم اقوام متحدہ کے جنرل
سیکرٹری بان کی مون کی اس بات کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جس میں انہوں
نے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو دہشت گردی کے تناظر میں
دیکھنا درست نہیں۔
کشمیرسات دہائیوں سے سب سے پرانا مسئلہ ہے بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام
متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں کررہا ہے بھارت نے پہلے اپنی فوج کشمیر میں
داخل کی۔ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو حق خودارادیت کا اختیار اپنی قرارداد
میں دیا ہے۔ کشمیر میں تقسیم برصغیر کے وقت بھی وہاں کے عوام کی خواہشات کے
برعکس اسے بھارت کے قبضہ میں دیدیا گیا۔ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی
کھلے عام خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پوری
دنیا میں مذمت کی جاتی ہے لیکن صرف مذمت کافی نہیں ہے۔ بین الاقوامی برادری
مقبوضہ کشمیر کے حالات کو سنجیدگی سے لے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر
عملدرآمد کروائے۔ |