محلے کا موالی

 تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔حذب اﷲ مجاہد
بقول مرزا محمود سرحدی!
جس کا بس چلتا نہیں بیوی پہ گھر میں آج کل
باہر آکر کوستا ہے پہلے پاکستان کو
کچھ روز پہلے ملائیشین ایئر لائن کا ایک طیارہ حیرت انگیز طریقے سے لاپتہ ہو گیا تو اس کا لاپتہ ہونا پوری دنیا کیلئے معمہ بن گیا اس کے بعد روز کئی مفروضے گردش کرنے لگے کبھی پائلٹ کے ہاتھوں اغوا کا شوشہ چلا تو کبھی تکون برمودا (Bermoda Triangle)کی طرف پاؤں کے نشانات تلاش کئے جانے لگے ۔اس گہما گہمی کے عالم میں ایک نامور مغربی ادارے کی جانب سے یہ دعوی کیا جانے لگا کہ پاکستانی حکومت کی مرضی سے اس جہاز کو پاکستان میں اتارا گیا ہے۔ابھی یہی باز گشت چل رہی تھی کہ کابل میں سرینا ہوٹل کا واقعہ پیش آیاجس میں تیرہ(13) افراد ہلاک ہوئے توایک بار پھر ایک ادارے کی جانب سے یہ دعوی سامنے آیا کہ اس میں بھی پاکستان ملوث ہے ماضی میں بھی مغربی اداروں کی جانب سے اس طرح کے دعوے سامنے آتے رہے ہیں۔یہاں مجھے ایک سینئر سیاستدان اور تجزیہ نگار کی ایک ٹی وی ٹاک شو میں کہی گئی یہ بات یاد آگئی کہ یورپ میں اگر کوئی ٹائر پنکچر ہوجائے تو لوگ پاکستان پر شک کرتے ہیں اور کچھ حد تک سچ بھی لگنے لگی۔

قارئین کرام! محلے میں اگر کوئی چوری کا واقعہ پیش آجائے تو سب لوگ محلے کی موالی( جو نشے کا عادی ہو) پر شک کرتے ہیں اور اس موالی کو ضرور شامل تفتیش کیا جاتا ہے کیونکہ چوری چکاری اور دروغ گوہی اس موالی کی معمول اور پہچان ہوتی ہے جبکہ اس موالی کے بالکل متضاد ایک مسلم معاشرے میں محلے کے اندر امام مسجد ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اور اس کے مشوروں پر عمل کرنے کو اہل محلہ کامیابی کی ضمانت سمجھتے ہیں کیونکہ امام مسجد محلے میں سچائی اور انصاف کا نمونہ ہوتا ہے جسے اہل محلہ مختلف مواقعوں پر ثالث ،ضامن اور منصف بھی لیتے ہیں۔

تو یہاں سوال یہ بنتا ہے کہ اگر دنیا کی مثال ایک محلے کی ہے تو کیا ہم اس محلے کے موالی ہیں جو دنیا ہر واقعہ کے بعد ہماری طرف انگلی اٹھاتی ہے؟؟اور ہم لاکھ تردید کرتے رہیں مگر دنیا ہم پر یقین کرنے کا نام بھی نہیں لیتی ۔دنیا ہم پر یقین بھی کیسے کرے؟ کیونکہ دنیا کے سامنے چند تلخ تاریخی حقائق ہیں جب ہم دنیا کے سامنے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔

جب کارگل کی بگل بجی تو آخری وقت تک ہم یہی کہتے رہے کہ ہم کارگل میں ملوث نہیں ہیں یہ کشمیری مجاہدین ہیں جو کارگل پر لڑرہے ہیں مگر جب دنیا کے سامنے حقیقت کھلی تو ہم دنیا کے سامنے جھوٹے ثابت ہوئے، ایوب خان کے دور حکومت میں بھی ہم لاکھ تردید کرتے رہے کہ قبائلی علاقوں میں امریکہ کو ہم نے کوئی اڈہ نہیں دیا ہے کہ وہ سویت یونین کی جاسوسی کرے مگر جب دنیا کے سامنے حقیقت کھلی تو ہم بمثل موالی دروغ گوہ ثابت ہوئے ۔ جب دورِ ڈرون آیا تو ہم پھر تردید کرتے رہے کہ ڈرون نہ ہماری سرزمین سے اڑتے ہیں اور نہ ہی ہم نے ان کو کوئی زبانی یا تحریری اجازت دی ہوئی ہے لیکن جب حقیقت کھلی تو ہم پھر رسوا ہوئے اس طرح کی اور بھی کئی مثالیں بھی دی جا سکتی ہیں جہاں ہم دنیا کے سامنے دروغ گوہ ثابت ہوئے یہی وجہ ہے کہ دنیاہماری لاکھ تردید کے باوجود آج ہم پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہے اور دنیا کے کسی بھی کونے میں کوئی واقعہ پیش آجائے تو محلے کے موالی کی طرح انگلیاں پاکستان کی جانب اٹھتی ہیں اگر آج بھی پاکستان کے خارجہ اور داخلہ پالیسی کو ترتیب دیتے وقت دوسری دنیا کے مفادات کے بجائے اپنے مفادات کو مدنظر رکھیں اور پوری دنیا کے یکسر مفادات کا خیال رکھیں اور اپنی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کو دنیا کے ساتھ ہم آہنگ بنائیں تو یقینا آج بھی محلے کے موالی کے طرح ہم پر انگلیاں اٹھنے کے بجائے ہم محلے کی امام مسجد کی طرح دنیا کیلئے قابل احترام بن سکتے ہیں اور دنیا مختلف واقعات کے بعد ہم پر انگلی اٹھانے کے بجائے ان واقعات پر ہماری ثالثی اور مدد کا طلب گار ہو سکتا ہے۔۔

Mujahid Langove
About the Author: Mujahid Langove Read More Articles by Mujahid Langove: 8 Articles with 7553 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.