انٹرنیٹ کی تباہ کاریاں

انٹرنیٹ ایک اسی چیز ہے جس کو آپ جس طرف چاہیں لے جانا چاہیں لے جائیں ۔یعنی اچھے مقاصد کیلئے بھی استعمال کر سکتے ہیں اور برے مقاصد کے لئے بھی۔ اور بچے چونکہ ساسمجھ ہو تے ہیں۔ اس لئے وہ نا سمجھی میں غلط راہ پر چل پڑتے ہیں ۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم سن بچوں میں57فیصد بچے ایسے ہوتے ہیں جو انٹر نیٹ پر محش مواد دیکھتے ہیں ۔ جن سے ان کے معصوم ذہین خراب ہوتے ہیں ۔ چونکہ بچے نا سمجھ ہوتے ہیں اس لئے وہ اس قسم کی خرافات میں مبتلا ہو جا تے ہیں ۔ جو کہ ان کے ذہن کو آلودہ کر دیتی ہے۔ بچوں اور بڑوں کے دل پڑھائی سے اکتا جاتے ہیں اور وہ بس انٹر نیٹ کی دنیا میں مگن رہتے ہیں ۔ اس کے علاوہ انٹر نیٹ پر چند ویب سائٹوں پر تشد د سے پھرپور گیمز کھیل کر بھی بچوں کے ذہن خراب ہو رہے ہیں۔ اس لئے یہ والدین کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خاص طور پر چھوٹے بچوں کو بلاضرورت انٹرنیٹ استعمال نہ کر نے دیں ۔ اور دوسری تعمیری سرگرمیوں میں ان کو مصروف رکھیں۔

ازل سے ہی انسان کی خواہش ہے کہ وہ دوسروں کے بارے میں جانے اور کچھ اپنے بارے میں دوسروں کو آگاہ کرے۔ اس سلسلے میں ایک دوسرے سے بات چیت کا طریقہ کار سب سے بہترین ہے۔ لیکن انٹرنیٹ چیٹنگ ایک ایسی لت ہے جس میں ایک بار کوئی مبتلا ہو جائے تو مشکل سے ہی اس کی جان چھوڑتی ہے ۔ یہ لت ایسی ہے کہ اس میں بارہ سال سے لے کر ستر سال کے لوگ اس میں مبتلا ہیں جن میں اچنے خاصے سمجھ دار لوگ بھی شامل ہیں وہ بھی اس خباثت میں الجھ جا تے ہیں۔ نہ صر ف پاکستان میں بلکہ دنیا کے دوسرے خطوں میں بھیChattingسوائے جھوٹ ،مکروفریب کے سواکچھ بھی نہیں ہے۔ لوگ ایک دوسرے کو بے وقوف بنا کر خوش ہو تے ہیں۔اور انہیں زندگی کے قمیتی وقت کے ضیاع ہونے کا کوئی بھی احساس نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اسی انٹر نیٹ چیٹنگ کی بدولت بہت سی لڑکیا ں لڑکوں سے دوستی کرلیتی ہیں اور پھر اپنے گھروں سے باہر نکل کر اپنے والدین کی بدنامی کا باعث بنتی ہیں۔

انٹرنیٹ کی ایجاد جب سے ہوئی ہے بہت سے لوگ اس کو اپنے عقائد ونظریا ت کے مطابق استعمال کر رہے ہیں اوراپنے نظریات وعقائدہ کا پرچار انٹرنیٹ پر بھی کر رہے ہیں ۔ اپنے خیالات کو دوسروں تک پہچانے کا یہ سب سے بہترین ذریعہ ہے۔اسی وجہ سے بہت سے لوگ اس کو استعمال کر رہے ہیں ۔ اور وہ اپنے مخصوص مقاصد کے حصول کی خاطر مختلف قسم کی ویب سائٹوں کے ذریعے لوگوں کواپنے عقائد و نظریات کی طرف مائل کرنے کی کوششوں پر لگے ہوئے ہیں ۔ انٹرنیٹ پر باطنیہ اور باطل فرقے بھی اسلام کی آڑ میں اپنے غلط عقائد کا پرچار کرتے ہیں اور بہت سے لوگو ں کو گمراہ کرنے کا باعث بن رہے ہیں اور یہ سب اسی انٹرنیٹ کی کارستانی ہے۔ اس سے قبل یہ لوگ ڈھک چھپ کر اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے تھے اور اب اس ذریعے سے کھل کر سامنے آگئے ہیں۔

اور اب بات کر تے ہیں ان جرائم کی جو انٹرنیٹ کی وجہ سے ہو رہے ہیں ۔ اگرچہ جرائم پہلے بھی ہوتے تھے لیکن اب وہ اس ذریعہ کی بدولت زیادہ منظم طریقے سے ہو رہے ہیں۔اور ان جرائم نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے ۔ کیونکہ انٹرنیٹ کے ذریعے اب دوسروں کے کریڈٹ کارڈز کو چرا کر آن لائن شاپنگ کی جا تی ہے۔ بنکوںکو لوٹا گیا ہے اور لوگوں کی رقوم بنکوں سے نکوائی گئی ہیں ۔جس سے ایک نئی اصظلاح سامنے آئی ہے اور وہ ہے ’’سائبر کرائمز‘‘ کی اصطلاح جو اس زریعے ﴿انٹرنیٹ﴾ کی بدولت ہونے والے جرائم کیلئے استعمال کی جا تی ہے ۔اور آج سے شاید چند سال قبل لگوں کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہوگا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب جرائم اس شکل میں بھی ہوا کر یں گے ۔ اور یہ سب انٹرنیٹ کی وجہ سے ہور ہا ہے ۔ اگرچہ انٹرنیٹ کے فائدے اس کے نقصانات کے مقابلے میں کسی حد تک کم ہیں۔ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ ہم انسان ہی ہیں جو اس کے ذریعے غلط سرگرمیوں میں ملوث ہو رہے ہیں ۔ سوآج سے فیصلہ کر لیجئے کہ آپ انٹرنیٹ کے ذریعے کوئی غلط کام نہیں کریں گے تو یقیقا آنے والے وقت میں اس کی تباہ کاریوں میں کمی ضرور آئے گی۔
 

Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522665 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More