ایک طالب علم کو استاد نے امتحان میں فیل کردیا ، طالب
علم شکایت لے کر پرنسپل کے پاس چلا گیا کہ مجھے غلط فیل کیا گیا ہے پرنسپل
نے استاد اور طالب علم دونوں کو بلا لیا اور استاد سے فیل کرنے کی وجہ
پوچھی استاد صاحب نے بتایا کہ اس لڑکے کو فیل کرنے کی وجہ یہ تھی کہ وہ
ہمیشہ موضوع سے باہر نکل جاتا ہے جس موضوع پر اسے مضمون لکھنے کو دیا جائے
اسے چھوڑ کر اپنی پسند کے مضمون پر چلا جاتا ہے ، پرنسپل نے کوئی مثال
پوچھی تو استاد صاحب نے بتایا کہ ایک دفعہ میں نے اسے بہار پر مضمون لکھنے
کو کہا تو وہ اس نے کچھ اس طرح لکھا
’’موسم بہار ایک بہت ہی بہترین موسم ہوتا ہے اور اس کے مناظر بہت ہی دلنشین
ہوتے ہیں۔ اس موسم میں ہر طرف ہریالی ہی ہریالی ہوتی ہے اور سبزے کی بہتات
ہو جاتی ہے ، اس موسم کو اونٹ بہت پسند کرتے ہیں اور اونٹ بہت ہی طاقت ور
جانور ہے۔ یہ صحراء کا جہاز کہلاتا ہے۔ اونٹ نہایت ہی صابر جانور ہے۔ لمبے
لمبے سفروں پر نکلتا ہے اور زیادہ دن بھوک و پیاس برداشت کرنے کی صلاحیت
رکھتا ہے۔ عرب کے لوگ اونٹ کو بہت پسند کرتے
ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ‘‘
پرنسپل صاحب نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ مناسبت کی وجہ سے بہار کی بجائے
اونٹ پر لکھ بیٹھا ہو آپ اسے کوئی اور موضوع دے کر دیکھتے-
استاد صاحب نے کہا کہ میں نے ایک دفعہ اس سے کہا کہ تم اس طرح کرو کہ جاپان
میں گاڑیوں کی فیکٹری پر مضمون لکھو۔ اس طالب علم نے جو مضمون لکھا وہ کچھ
اس طرح تھا
’’جاپان ایک ترقی یافتہ ملک ہے اور گاڑیوں کی صنعت میں اس کو منفرد و اعلیٰ
مقام حاصل ہے۔ جاپان گاڑیاں برآمد کرنے میں دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ۔
ہمارے ملک میں بھی زیادہ تر گاڑیاں جاپان کی استعمال ہوتی ہیں لیکن مسئلہ
یہ ہے کہ ہمارے ملک میں پیٹرول کی قیمت بہت زیادہ ہے اس لیے ہمیں چاہیے کہ
ہم سواری کے لیے اونٹ کا استعمال کریں اونٹ بہت ہی طاقت ور جانور ہے۔ یہ
صحراء کا جہاز کہلاتا ہے۔ اونٹ نہایت ہی صابر جانور ہے۔ لمبے لمبے سفروں پر
نکلتا ہے اور زیادہ دن بھوک و پیاس برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عرب کے
لوگ اونٹ کو بہت پسند کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ‘‘
پرنسپل بہت حیران ہوا اس نے کہا کہ شاید سواری کی وجہ سے ایسا ہو گیا ہے ،
آپ بالکل ہی کوئی الگ موضوع دے کر دیکھتے۔ استاد صاحب نے کہا جی ایک دفعہ
میں نے بالکل ہی الگ موضوع دیا جس میں اونٹ کا ذکر آنا ہی ناممکن تھا میں
نے اسے کمپیوٹر پر مضمون لکھنے کو کہا لیکن اس نے جو مضمون لکھا وہ کچھ اس
طرح تھا۔
’’کمپیوٹر ایک نہایت ہی حیران کن ایجاد ہے۔ جو کام پہلے سالوں میں نہیں
ہوتے تھے وہ آج سکینڈوں میں ہوتے ہیں۔کمپیوٹر کا انسانی زندگی پر بہت بڑا
احسان ہے۔ آج کل کی نئی نسل کمپیوٹر کو بہت زیادہ اہمیت دیتی ہیں۔اس کا
استعمال زیادہ تر وہ لوگ کرتے ہیں جو تعلیم یافتہ ہوں۔ لیکن جہاں تک غیر
تعلیم یافتہ طبقے کا تعلق ہے تو وہ کمپیوٹر پر توجہ نہیں دیتے کیوں کہ وہ
اورمختلف سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں۔ بالخصوص صحراؤں میں جو بدوں رہتے
ہیں ان کو تو کمپیوٹر کا الف سے ب تک کا نہیں پتہ۔ لہذا ہمارے علاقے میں یہ
لوگ زیادہ تر وقت اونٹ کے ساتھ گزارتے ہیں۔ اونٹ بہت ہی طاقت ور جانور ہے۔
یہ صحراء کا جہاز کہلاتا ہے۔ اونٹ نہایت ہی صابر جانور ہے۔ لمبے لمبے سفروں
پر نکلتا ہے اور زیادہ دن بھوک و پیاس برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عرب
کے لوگ اونٹ کو بہت پسند کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ‘‘
پرنسپل نے یہ سن کر کہا کہ پھر تو آپ نے ٹھیک فیل کیا ، پھر طالب علم سے
کہا کہ میں تم کو ایک موقع دیتا ہوں تم یہیں بیٹھ کر ایک مضمون لکھو جو
موضوع سے ادھر ادھر نہ ہٹے ، طالب علم مان گیا اور پرنسپل نے اسے ایک روڈ
ایکسیڈنٹ پر مضمون لکھنے کو کہتا ہے تو طالب علم یوں مضمون لکھتاہے
’’ایک دفعہ میں ریاض سے مکہ جا رہا تھا۔ میرے پاس ٹویوٹا کرسیڈا گاڑی تھی
جو بڑی مست تھی۔ میں جناب ہائی وے پر بہت ہی تیز رفتاری کے ساتھ جا رہا
تھامیں ایسے علاقے سے گزر رہا تھا جہاں پر اونٹ روڈ کراس کرتے ہیں۔ اور
اونٹ کی خاص بات یہ ہے کہ وہ نہ ہی گاڑی سے ڈرتا ہے اور نہ ہی دور ہٹتا ہے۔
اونٹ بہت ہی طاقت ور جانور ہے۔ یہ صحراء کا جہاز کہلاتا ہے۔ اونٹ نہایت ہی
صابر جانور ہے۔ لمبے لمبے سفروں پر نکلتا ہے اور زیادہ دن بھوک و پیاس
برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عرب کے لوگ اونٹ کو بہت پسند کرتے
ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ‘‘
جب پرنسپل صاحب نے یہ مضمون پڑھا تو سر پکڑ کر بیٹھ گئے اور کہا کہ تمہارا
کوئی علاج نہیں اور اس کو فیل کردیا۔ اب جناب اس شاگرد کا شک یقین میں بدل
گیا کہ اس کے ساتھ ضرور بالضرور ظلم ہوا ہے اور اس نے محکمہ تعلیم کو ایک
درخواست لکھی
جناب عالی!
میں اپنی کلاس کا ایک نہایت ہی ذہین طالب علم ہوں اور مجھے سالانہ امتحان
میں جان بوجھ کر فیل کر دیا گیا ہے ، میرے استاد نے میری قابلیت کی وجہ سے
مجھے فیل کیا ہے ، جناب میں نے اپنے استاد کے ناقابل برداشت رویے پر ایسے
ہی صبر کیا جیسے اونٹ اپنے مالک کے ستانے پر صبر کرتا ہے۔ مالک اونٹ سے
اپنے کام بھی نکلواتا ہے اور اس کو ستاتا بھی ہے۔ اور ہاں یہ بھی بتاتا
چلوں کہ اونٹ بہت ہی طاقت ور جانور ہے۔ یہ صحراء کا جہاز کہلاتا ہے۔ اونٹ
لمبے لمبے سفروں پر نکلتا ہے اور زیادہ دن بھوک و پیاس برداشت کرنے کی
صلاحیت رکھتا ہے۔ عرب کے لوگ اونٹ کو بہت پسند کرتے ہیں۔
اساتذہ میرے ساتھ ایسے ہی ظلم کرر ہے ہیں جیسے اونٹ کے ساتھ ہورہا ہے۔ لوگ
ان کے حقوق کو پامال کررہے ہیں ان سے کام بھی لیتے ہیں اور ان کو مارتے بھی
ہیں۔اور ہاں اونٹ کا گوشت نہایت ہی لذیذ ہوتا ہے۔ اس کا گوشت کبھی آپ نے
کھایا ہے اگر نہیں تو چلو میرے ساتھ میرے علاقے میں آپ کو کھلاتا ہوں۔ اور
کبھی اونٹنی کا دودھ بھی آپ نے پیا ہے۔ یہ بہت ہی عمدہ اور صحت کیلئے مفید
ہوتا ہے۔ اگر آپ میری درخواست پر غور کریں تو میں آپ کو اونٹ کا گوشت
کھلانے اور اونٹنی کا دودھ پلانے کا وعدہ کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ
بالکل اسی طرح آج پاکستان کے تمام مسائل کا سبب بھی طالبان ہی ہیں ۔
کراچی میں بد امنی کیوں ہے ؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وجہ طالبان
ملالہ کے واقعہ کا سبب ؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وجہ طالبان
ملک میں بم دھماکے کیوں ؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وجہ طالبان
بینظیر کو کس نے قتل کیا ؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وجہ طالبان
پاکستان میں بھی اُونٹ کی طرح سب نے طالبان کو یاد کر رکھاہواہے۔اوراگران
سب کی وجوہات صرف طالبان ہی ہیں توپھرطالبان کے ساتھ جلدازجلدمذاکرات یاجنگ
کرکے ان معاملات کوحل کرناچاہیے کیونکہ یہ ملک اب مزید وقت کے ضیاع کرنے کا
متحمل نہیں ہوسکتا۔
|