حیرانگی ہے کہ یہ کیسا ملک ہے ..جس میں جس کی لاٹھی اس کی
بھینس سے بھی معاملہ آگے نکل چکا ہے ..نہ کوئی عدالت .نہ حکمران .نہ کوئی
ادارہ .نہ کوئی قانون کی حکمرانی .نہ سیدھا نہ الٹا راستہ ...جب بھی بجلی
گرتی ہے بیچارے غریب پر .پستا بھی غریب .ذلیل و خار بھی غریب اور در در کے
دھکے بھی غریب کھاتا..کوئی آہو زاری سننے والا نہیں ..حکمران مذاکرات
مذاکرات کی بنسری بجا رہا ہے ..بس ...کوئی ملاوٹ کرے .کوئی ذخیرہ اندوزی
کرے .کوئی کرپشن کرے .کوئی مرچوں میں اینٹوں کا رنگ ملاۓ.کوئی کھانے والے
تیل میں .اچار میں . دھودھ میں .جہاں مرضی گٹر کے پانی کو استمعال کرے .کوئی
پوچھنے والا نہیں .کوئی قاعد کے مزار پر .کوئی بنگلوں پر .کوئی سڑکوں پر .کوئی
محلوں میں .کوئی پارلیمنٹ کے ہوسٹل میں مجرا کرے اور کرواۓ ..کوئی پوچھنے
والا نہیں ...بڑے بڑے بنگلوں میں دہشت گرد اپنے کمیونکیشن نظام چلایں..کوئی
پوچھنے والا نہیں ..روزانہ ہر محلے ہر شہر میں ڈاکے اور قتل و غارت گری ہو
.کوئی پوچھنے والا نہیں ..حکمران کہتا ہے .یہ سب کچھ ورثے میں ملا ہے ..آہستہ
آہستہ سب ٹھیک ہو جاۓ گا .یہ ٦٥ سالوں سے سنتے آ رہے ہیں ..آج مسلم کمر شل
بینک کے لاکر ڈاکو لے گہے..کوئی ذمہ دار نہیں .آخر کیوں ..کس کی ذمہ داری
ہے .کون حکمران ہے .کس کی غلطی ہے ..نہ بینک کا مالک اور نہ حکمران .....کیونکہ
حکمران کی ذمہ داری صرف مال بنانے ..عالمی سودوں میں کمیشن لینا .دولت کو
باہر کے ملکوں میں منتقل کرنا اور باری باری اقتدار کے مزے لینا ...بس.....کسی
کی زمین ..پلاٹ .گھر پر کوئی قبضہ کر لے .کسی کو ڈاکو لوٹ کر لے جاۓ .کوئی
قتل ہو جاۓ .سب کو پوری قوم کو چوروں. لٹیروں.درندوں کے حوالے کر دیا گیا
ہے ..بس عوام بجلی .گیس .استمال کریں یا نہ کریں مگر حکمران کو بل ادا کرتے
رہیں ...حکمران کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ اس کی حکمرانی میں کسی کی عزت
محفوظ ہے یا نہیں ..حکمران کو خدا کا خوف بھی نہیں ہے ..اگر خوف ہے تو اپنی
فوج کا یا امریکا کا ..اگر یہ دونوں خوش ہیں ..تو پھر اس فرعون کا کوئی کچھ
نہیں بگاڑ سکتا ..یہ ہے میرے حکمران کا اصل چہرہ ......صرف اس ملک کا ایک
ہی حل ہے وہ ہے انقلاب ....دیکھنا یہ ہے انقلاب کب اور کون لاتا ہے .امریکا
یا اپنی فوج ....اگر تو آنے والے انقلاب سے ان حکمرانوں کا احتساب ہو جاتا
ہے تو پھر پاکستان کے عوام کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے ..اور اگر انقلاب مشرف
اور ضیاء جیسا آتا ہے ..تو پھر پاکستان کا مستقبل خطرے میں ہے . |