پاکستان اور سرجیکل اسڑائیک

کافی عرصے سے میرا ذہن مجھ سے ایک سوال پوچھ رہا ہے کہ یہ جو ملک میں خودکش بم دھماکے ہورہے ہیں ، یہ مسجدوں ،امام بارگاہوں ،بازاروں میں ہی کیوں ہوتے ہیں ۔آج تک یہ کیوں نہیں ہوا کہ کوئی بم ہندوؤں،سکھ ،یا عیسائیوں کے عبادت خانوں میں کیوں نہیں ہوتے ؟کیوں ایسا ہوتا ہے کہ یہاں دھماکہ ہوا اور کچھ ہی لمحوں کے بعد خبر آجاتی ہے کہ طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی۔یہ کیسا عجیب سسٹم ہے کہ طالبان فوراً ہی ذمہ داری قبول کر لیتے ہیں،مجھے تو یہ کام کسی غیر ملکی سازش کی طرف لے جاتا ہے،اگر ہمیں یاد ہو کہ 2009نومبر26 کو انڈیا کے شہر ممبئی کے ہوٹل تاج پر ایک دہشتگرد حملہ ہوا،بھارت نے اس کا ملبہ پاکستانی آئی ایس آئی اور لشکر طیبہ پر ڈال دیا اور اپنی فوج کو سرحد پر لے آیا ،بھارت جنگی جنون میں اپنی عقل بھی کھو بیٹھا ،پاکستان کی غیور افواج نے بھی اپنی تیاری مکمل کرلی اور دشمن کو دندان شکن جواب دینے کے لئے بیپھرے شیر کی طرح میدان میں آگیا۔مگر جنگ کی نوبت نہ آئی کیونکہ بھارت کو اپنی اس بیواقوفی کا جلد ہی احساس ہو گیا اور اس نے اپنی فوجیں کو واپسی کے احکامات دے دئیے۔

پھر ۲مئی ۲۰۱۱ کو امریکہ نے رات کی تاریکی میں ایبٹ آباد میں القاعدہ کے امیر اسامہ بن لادن کی رہائشگاہ پر حملہ کیا اور امریکی صدر کے مطابق اس آپریشن میں اسامہ بن لادن کو قتل کردیا گیا،یاد رہے جس جگہ اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ پر حملہ ہوا وہ پاکستان فوج کی تربیتی اکیڈمی سے چند لمحوں کے فاصلے پر ہے،اصل بات کیا ہے کہ آیا واقعی میں اسامہ بن لادن وہاں موجود تھے یا نہیں ، یہ تو اب تک معمہ بنا ہوا ہے مگر امریکہ نے دنیا کو یہ باور کرادیا کے وہ دنیا کا بادشاہ ہے اسے کسی ملک میں بھی آپریشن کرنے کا حق حاصل ہے،بہرحال جو بھی ہوا اس واقعہ کے بعد پاکستانی حکومت اور فوج کے کردار پر بہت سے سوال اٹھے،حد تو یہ کہ یہاں تک کہہ دیا گیا کہ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کا علم حکومت پاکستان اور آئی ایس آئی کو پہلے سے ہی تھا اور آئی ایس آئی اسامہ بن لادن سے ملکر افغانستان میں بدامنی اور دنیا میں دہشتگردی پھیلارہی ہے۔اس دوران ڈرون حملوں کا نہ کنے والا سلسلہ بھی جاری رہا اور یوں امریکہ کھلے عام پاکستان کی آذادی اور خود مختاری پر حملے کرتا رہا ،یہاں ایک افسوسناک کردار ہمارے حکومتی ٹولے کا رہا جو ڈالر کے نشے میں دھت رہی ۔یہی طالبان جو روس کے ساتھ جنگ میں وقت کے عظیم مجاہدین تھے وہ آج دہشتگرد بن گئے کیا ہم نے کبھی سوچا کہ یہ سب کیوں ہوا،کیوں پاکستان سے محبت کرنے والے آج پاکستان کے وجود کو نیست و نابود کرنے پر تلے ہوئے ہیں…… نہیں ہم نے تو بس وہی ما نا جو ہمیں امریکہ سرکار نے دیکھانا چاہا جب افغانستان میں ملاعمر کی خلافت تھی تب پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئی سرحدی باڑ نہ تھی، ان دونوں ممالک کے لوگ بنا کسی خوف کے ملا کرتے تھے،ان دونوں ممالک میں امن تھا ،پیار اور اسلامی محبت کا رشتہ تھا ،مگر اب وقت یہ آگیا ہے کہ نفرتیں عام ہو گئیں ہیں ،سرحد پر فوج کو تعینات کردیا گیا ہے،کبھی ہم نے سوچا کہ یہ سب آخر کیوں ہوا،کس نے کیا؟؟؟ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم نے اپنی تاریخ سے کچھ بھی نہیں سیکھا،یہ وہی امریکہ ہے کہ 1971کی پاک بھارت جنگ میں جب پاکستان دولخت ہوگیا ،تب امریکہ کا بحری بیڑہ جو پاکستان کی مدد کے لئے روانہ ہوا تھا وہ معلوم نہیں کہاں تشریف لے گیا،امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو صرف دھوکہ دیا ہے اور ہمارے حکمران ہیں کہ ملک سے غداری ہوتی ہے تو خیر ہے بس آقا امریکہ جی ناراض نہ ہوجائیں۔

انڈیا نے ممبئی حملوں کے بعد امریکہ کی شے پہ پاکستان پر سرجیکل اسڑائیک کرنے کی دھمکیاں دیں ،کیونکہ وہ جانتا ہے کہ پاکستان پر بھرپور حملہ کرنا بھارت کی اپنی تباہی کے مترادف ہوگا،لہذأ اس نے اپنے ایجنٹوں کو پاکستان میں مخصوص مقامات پر حملہ کرنے کے لئے تیار کیا ،مسجدوں ،امام بارگاہوں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا ان کی ترجیح تھی، مہران بیس،سی آئی ڈی،کامرہ،لاہور پولیس اکیڈمی اور دیگر حملوں کی مثالیں سب کے سامنے ہیں ،بلوچستان کے حالات بھی انڈیا کی شرارت ہیں، اب تو واضع ثبوت ہیں کہ بھارت نے کس کس طرح سے پاکستان کو اذیتں دیں ہیں،مگر افسوس تو اس بات کا ہے کہ ہمارے سیاستدان بھارت سے دوستی کا راگ الاپ رہے ہیں ،سابقہ حکومت نے تو بھارت کو موسٹ فیورٹ نیشن Most Favourite Nation کہہ ڈالا،یہ کیسا انصاف ہوا ہماری ماؤں بہنو کی عزتیں اور حرمتیں لوٹنے والا ملک، ہمیں دولخت کردینے والا بھارت ،ہمارے دریاوں کا پانی چوری کرکے اپنے باپ کی جاگیر سمجھنے والا ملک Most Favourite Nationکیسے بن سکتا ہے ؟ قرآن مجید میں تو اﷲ فرماتا ہے کہ یہود و نصا ری کبھی تمھارے دوست نہیں بن سکتے،پھر ہم کون ہوتے ہیں قرآن کے خلاف مشرکوں سے دوستی کرنے والے۔

پاکستان اس وقت پوری دنیا کو کھٹک رہا ہے کیونکہ یہاں کے بسنے والے لوگ مسلمان ہیں ، ایک اﷲ کے ماننے والے ،دنیائے اسلام کی اس موقعے پر اگر کوئی قیادت کرسکتا ہے تو وہ پاکستان ہے،28 May 1998کو جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو دنیا میں ہلچل مچ گئی کہ جو ملک سوئی نہیں بنا سکتا اس نے ایٹم بم کیسے بنا لیا، جب دنیا نے پاکستان پر پابندیاں لگائیں تب سعودی عرب نے پاکستان کو مفت خام تیل کے لاکھوں بیرل خالصتاً امداد کے طور پر دیے،پاکستان کے ایٹم بم کو اسلامی بم کہا جانے لگا، دنیا ورطہ حیرت میں رہ گئی۔مسلم دنیا میں خوشی کی لہر ڈور گئی کہ اب مسلمان بھی سر اٹھا کر جی سکے گا،یہ وہ وقت تھا جب ساری دنیا پاکستان کے خلاف سازیشیں کرنے لگی۔دنیا ئے کفر پاکستان کو اپنے لئے سب سے بڑا خطرہ سمجھتی ہے اسی لیے یہاں تخریبکاریاں کی جاتیں ہیں مگر اﷲ کا خاص فضل ہے کہ پاکستان کو اﷲ نے اپنے حفاظتی حصار میں لیا ہوا ہے،حکمران آتے ہیں اور اپنی اپنی استطاعت سے بڑھ کر لوٹ مار مچا کر چلے جاتے ہیں مگر اﷲ کا احسان ہے کہ یہ ملک قائم ہے اور تمام کفر کے ایوانوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بنا ہوا ہے۔

آخر میں میری قارئین سے یہ گزارش ہے کہ خدارہ قومیت کی لعنت سے نکل آئیں اور پاکستانی بنئے ، اب وہ وقت نہیں کہ ہم خود کو دیوبندی،بریلوی ،وہابی ،شیعہ سنی ،اور سندھی،بلوچی،پنجابی،پٹھان بنیں ، ہماری سوچ اب یہ ہونی چائیے کہ ہم سب سے پہلے مسلمان ہیں اور پھر پاکستانی…… ان فرقوں نے،ان قومیتوں نے ہی سب سے زیادہ ہمیں نقصان پہنچایا ہے ، اﷲ کے لئے اب بس بہت ہوگیا ،بہت ہوگیایہ تماشا ،اب بھی اگر ہم نہ سنبھلے تو پھر ہمارا نام لینے والا بھی شاید کوئی نہ رہے گا۔یہ ملک لاکھوں قربانیوں دیکر حاصل کیا گیا ہے ، ہم پر ان قربانیاں دینے والوں کا قرض ہے، اور یہ قرض ہم اس ملک کو خوشحال اور امن کا گہوارہ بنا کر ہی چکا سکتے ہیں۔

اﷲ سے دعا ہے کہ دوست کون ہ وشمن کون ہے ، ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ملک و دین پراپنا سب کچھ قربان کرنے کا حوصلہ عطا فرمائے ……آمین!
Gul Arsh Shahid
About the Author: Gul Arsh Shahid Read More Articles by Gul Arsh Shahid: 16 Articles with 14270 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.