کیاحکومت تحفظِ پاکستان آرڈیننس پر اپوزیشن
کے تحفظات ختم کرپائے گی...؟
آج بہت سوں کے نزدیک قومی اسمبلی سے تحفظِ پاکستان آرڈیننس کی منظوری کی
بات کچھ بھی نہیں ہے اور کچھ کے خیال میں یہ بات بہت بڑی ہے ، جن کی نظر
میں یہ بات کچھ بھی نہیں ہے وہ یہ سمجھتے ہیں کیوں کہ اُن کی حکومت ہے
اوریہ جو اور جیساچاہیں...؟ کرتے پھریں اِنہیں کوئی پوچھنے والانہیں ہے یوں
یہ سوچ کر اُنہوں نے تحفظِ پاکستان آرڈیننس /بل پیش کیا اور اِسے اپنی مرضی
سے خودہی منظوربھی کروالیااور جن کے نزدیک یہ بہت بڑامسئلہ تھاآج اُن کا
خیال یہ ہے اور اِسی طرح وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ یہ بات بڑی حدتک باعث
تشویش محض اِس لئے ہے کہ ”تحفظِ پاکستان آرڈیننس یا بل جسے غیر قانونی اور
غیراِنسانی کالاقانون بھی کہاجارہاہے اِسے حکمران جماعت نے اپنی سیف سائیڈ
کرتے ہوئے بنایاہے اور پھر اِس کی منظوری بھی انتہائی عجلت میں کرواکراِس
کی اہمیت بھی خود ہی ختم کرکے رکھ دی ہے اور یوں اِن کے نزدیک اِسے پیش
کرنے والوں نے خودہی بہت سوں کی نظر میں تحفظِ پاکستان آرڈیننس یا بل کو
باعث تشویش بنادیاہے“ ۔
اَب ایسے میں آج جب اِس پر ہر طرف سے سوالات اُٹھ رہے ہیں اور تنقیدیں
ہورہی ہیں تو اِسے پیش کرنے والے شاید اپنی سیاسی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے
ہوئے کسی کا جواب دینے کو ہی تیار نہیں ہیں اوراِن سے جب کوئی تحفظِ
پاکستان بل کے بارے میں اپنے تحفظات پیش کرتاہے اور اِس بل میں موجود ابہام
سے متعلق آگاہی چاہتاہے تو بل پیش کرنے والے سائل کو مطمئن کرنے کے بجائے
کبھی اِدھرتو کبھی اُدھر اپنی بغلیں جھانکتے پھر رہے ہیں، حالانکہ اگر یہ
تحفظِ پاکستان بل اتناہی بے داغ اور قوم وملت کے لئے باعثِ تقویت و تسکین
ہے تو پھر اِسے پیش کرنے والوں کو مُلک کی تمام بڑی چھوٹی حزب اختلاف کی
سیاسی ومذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر پیش کرناچاہئے تھاآج اگر
ایساہوجاتاجس کا میں نے تذکرہ کیاہے تو پھر حزبِ اقتدارکو اپنے اِس انوکھے
کارنامے پر کم ازکم کسی کی تنقیدوںکا توسامنانہ کرناپڑتاجیساکہ موجودہ
حالات میں جن مسائل اور مشکلات کاسامنا تحفظِ پاکستان بل پیش کرنے والی
جماعت اور حکومت کو ہے اِس سے تو اِس کی جان کی خلاصی ہوتی....اورآج اِس
حقیقت سے قطعاََ انکارممکن نہیں ہے کہ حکمران جماعت نے اپنے تعین تحفظِ
پاکستان بل جو پیش کیا ہے ،اِس کے بہت سے نکات میں قانونی سقم موجودہیں اور
یہی اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات کی وجہ بنے ہیں ،اگرچہ اپوزیشن جماعتوں کا
حکومت کے پیش و منظورکردہ تحفظِ پاکستان بل پراپنے اپنے لحاظ سے تحفظات کا
اظہارکرناٹھیک ضرورہے مگر حکمران جماعت کو بھی چاہئے کہ وہ اپوزیشن کے
تحفظات کو جلددورکرے اور اپنے قومی اسمبلی میں پیش و منظورکردہ تحفظِ
پاکستان بل کو حتمی کے لئے سینٹ میں لے جانے سے پہلے مُلک کی تمام اپوزیشن
کی سیاسی و مذہبی جماعتوں میں پائے جانے والے شک وشبہات اور ابہام کو
دورکرے اوراِسے قانونی دائرے میں لانے سے قبل سب کو اعتماد میں لے۔
جبکہ اِدھر سندھ سے تعلق رکھنے والی مُلک کی دوبڑی سیاسی جماعتوں پی پی پی
اور ایم کیو ایم کی جانب سے حکمران جماعت پی ایم ایل(ن) کے تحفظِ پاکستان
بل پر شدیدتحفظات ہیں اِن دونوں جماعتوں نے اِس پر اپنے اپنے سخت ترین
تحفظات کا اظہاربھی کیا ہے موجودہ حکومت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت
پاکستان پیپلزپارٹی کے سرپرست بلاول بھٹوزرداری نے پچھلے دِنوں سماجی
رابطوںکی ویب سائٹ ٹویٹرپر اپنے ٹویٹ میں اُمیدظاہر کی ہے کہ سینیٹ بنیادی
اِنسانی حقوق کے خلاف تحفظ پاکستان آرڈیننس بل مستردکرکے صحیح انداز میں
اپناکام کرے گی اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اپنے ٹویٹ میں اِن خدشات کا
بھی اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ اور اگر تحفظِ پاکستان آرڈیننس اپنی موجودہ
شکل میں ہی منظورہوگیاتو یہ بہت بُراہوگااور اِس طرح توایک دن وزیراعظم بھی
گرفتارکئے جاسکتے ہیںبلاول بھٹوزرداری نے کہاہے کہ توقع ہے کہ سینیٹ درست
فیصلہ کرتے ہوئے اِس بنیادی اِنسانی حقوق کے خلاف تحفظِ پاکستان آرڈیننس کو
ردکردے گی اور اُدھر رابطہ کمیٹی لندن اور کراچی کے مشترکہ اجلاس سے ٹیلی
فونک خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے قائدالطاف حُسین نے بھی
تحفظِ پاکستان آرڈیننس پراپنے سخت غصے کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ ایم کیو
ایم تحفظِ پاکستان بل 2014کے نام پر مسلط کئے جانے والے غیرقانونی اور
غیرانسانی کالے قانون کو کسی قیمت پر تسلیم نہیں کرے گی اُنہوں نے کہاہے کہ
جب تک ہماراایک بھی کارکن زندہ ہے اِس سیاہ قانون کے خلاف احتجاج جاری رہے
گا۔اَب ایسے میں کہ جب تحفظِ پاکستان آرڈیننس کے حوالے سے مُلک کی دوبڑی
سیاسی جماعتوں نے اپنے جن اقسام کے تحفظات کا اظہارکیا ہے اِس صورتِ حال
میں جہاں اور بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں تووہیں ایک یہ سوال بھی عوام
الناس کے ذہنوں سے نکل کر حکمرانوں سے جواب چاہتاہے وہ سوال یہ ہے کہ” کیا
حکمران جماعت قومی اسمبلی میں اپنی عددی اکثریت سے عجلت میں پیش ومنظورکردہ
” تحفظِ پاکستان آرڈیننس جیسے غیر قانونی اور غیرانسانی کالے قانون پر اِن
دوسیاسی جماعتوں سمیت مُلک کی دیگر سیاسی ، مذہبی اور سماجی تنظیموں اور
جماعتوں کے تحفظات کو ختم کرپائے گی...؟اگرحکمران جماعت ایسانہیں کرسکتی ہے
تو پھر اِس کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ اِس قانون سے پیداہونے والے دیگر
مسائل میں پھنسنے سے پہلے اِسے واپس لے..؟؟ یا پھر ایساکچھ کرے کہ تحفظِ
پاکستان آرڈیننس کو بھاری اکثریت سے منظوری کے لئے مُلک کی تمام اپوزیشن
جماعت کے تحفظات کو پہلے دورکرے اور پھر اِسے قابلِ اطلاق بنانے کے لئے
سینیٹ سے منظوری کروائے ورنہ ...؟کہیں ایسانہ ہو کہ حکمران جماعت
غیرسنجیدگی کا مظاہر ہ کرے اور اِس کالے غیر اِنسانی قانون کو سینیٹ سے کسی
گورکھ ددھندسے پاس کراکرمُلک اور عوام کو مسائل ومشکلات کی دلدل سے بھرے
نئے راستے پر ڈال کر خودخاموشی سے کہیں کی کہیں نکل جائے اور عوام کے ہاتھ
سوائے مسائل ومشکلات اور پچھتاوے کے کچھ بھی نہ آئے۔(ختم شُد)
|