سونامی سے ”عام آدمی پاٹی“ تک

مسائل و مصائب میں پھنسے ہوئے لوگوں کی عجیب ذہنیت ہوتی ہے ۔ محرومیوں اور ومجبوریوں کا شکار قوموں کی بھی کیا شان ہوتی ہے۔ ایسے لوگ اور ایسی قومیں ہر ”بہتری“کی بات کرنے والی سیاسی جماعت اور ہر”امید “کی صدا لگانے والے شخص کے پیچھے دیوانہ وار دوڑ پڑتی ںہیں ۔مسلسل نامہرباں رتوں کاشکار رہنے والے یہ لوگ،بے رخی و بے وفائی کے سیکڑوں بار نشانہ بننے والی اس مخلوق کو یہ توفیق ہی نہیں ہوتی ہے کہ ایک لمحے کیلے یہ تحقیق کرلیں کہ ”صدائے بہتری“لگانے والا شخص اور اور ”بہتری“کی بات کرنے والی سیاسی جماعت ان سے مخلص بھی ہے یانہیں ؟۔

گذشتہ دنوں ایک ایسی ہی خبر میڈیا کی زینت بنی ۔جس میں بتایا گیا کہ بھارتی انتخابات میں شریک تیسری بڑی قوت ”عام آدمی پارٹی“کے 86 امیدوار ارب پتی ہیں اورکئی ایک ایسے ہیں جن کے اثاثے کروڑوں میں ہیں۔ ”عام آدمی پارٹی “کے نام سے غریب، حقوق سے محروم اور بنیادی سہولتوں کیلے ترسے ہوئے لوگ ہی ذہن میں آتے ہیں لیکن ستم بالائے ستم دیکھیئے کہ سیاسی مکاروں نے یہاں بھی پناہ لے رکھی ہیں”الٹی گنگا “کی یہ روش بھارت میں نہیں ۔مفاد پرستوں کا ٹولا صرف اروند کیجریوال کی جماعت عام آدمی پارٹی میں نہیں ۔ بلکہ جہاں بھی ابن الوقتوں کو گھسنے کی جگہ ملتی ہیں یہ لوگ پہنچ جاتے ہیں ۔

ہمارے ہاں بھی یہی ہوا تھا جب دو جماعتی اجارہ داری سے قوم تنگ آچکی تھی ۔جب باریاں لگانے والوں نے ہر ممکن طریقہ سے جو کوشش کی تھی وہ صرف صرف ذاتی مفاد کیلے تھی ۔جب حالات اس ڈگر تک پہنچ چکی تھی عوام کسی مسیحا کے منتظر تھی ۔تب اچانک ایک طوفان کی نوید ہوئی تھی ۔تب کرشن اور کرپٹ قیادت کی خاتمے کی صدا لگ گئیتھی ۔تب ایک سونامی نے سب کو بہا لے جانے کا اعلان کیا تھا
۔مگر ہوا کیا ؟؟۔

یہی ارب پتی غریبوں کے مسیحا ٹہرے ۔گھاٹ گھاٹ کا پانی پینے والے کرپٹ لوگوں نے اس سونامی میں پنا ہ لینے کا فیصلہ کیا ۔ادھر قیادت نے بھی ”فرشتے کہاں سے لاﺅں“کا لاجواب اصول اپنائے رکھا۔

آج کے پی اسمبلی میں فاروڈ بلاک بنانے والوں کو دیکھنے سے اندازہ ہوتاہے کہ ان کا اصل مقصد کیا ہے۔معلوم نہیں کیجریوال ان ارب پتیوں کو جماعت سے نکال بھی پائےںگے یا نہیں ۔بلکہ شاید وہ دن بھی جلد آئے کہ ”عام آدمی پارٹی “کے یہی ارب پتی امید وار [اگر کامیاب ہو کر اسمبلی پہنچیں تو]فاروڈبلاک بنائے احتجاج کر رہے ہونگے کیوں کہ یہی کام ہے ابن الوقتوں کا ۔

فضل حق شہبازخیل
About the Author: فضل حق شہبازخیل Read More Articles by فضل حق شہبازخیل : 7 Articles with 5070 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.