شیخ شر ف الدین سعدیؒ ایک حکایت میں تحریر کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک معذور
آدمی بیٹھا ہوا تھا اس کی نظر قریب سے گزرتے ہوئے ایک کیڑے پر پڑی اس معذور
آدمی نے فوراً اس کیڑے کو مار ڈالا یہ تمام منظر ایک صوفی صفت آدمی دیکھ
رہا تھا وہ بولا اﷲ تیری شان ہی نرالی ہے اس کیڑے کے ہزار پاؤں ہیں اور آج
جب اﷲ کے حکم سے اس کی موت آئی تو یہ اس آدمی کے ہاتھوں مارا گیا جو ہاتھوں
پیروں سے معذور ہے اور ہزار پاؤں ہونے کے باوجود یہ کیڑا اس سے اپنا بچاؤ
نہ کر سکا۔
قارئین! مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا پختہ ایمان اور عقیدہ ہے کہ ہر چیز
اﷲ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ہوتی ہے اچھی اور بری تقدیرکے متعلق احادیث میں
بہت سی باتیں تحریر ہیں اور ساتھ ہی مسلمانوں کو اس نازک مسئلے پر بحث کرنے
سے منع کیا گیا ہے اﷲ تعالیٰ نے انسان کو یہ پیغام بھی دے رکھا ہے کہ
’’انسان وہی حاصل کرتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے ‘‘ بار ہا مشاہدے میں یہ
بات آتی ہے کہ کوئی شخص بہت عقل والا اور محنتی ہے لیکن پھر بھی اس کے نصیب
میں در در کی ٹھوکریں ہوتی ہیں اور وہ ساری زندگی محنت مشقت کرتے ہوئے گزار
دیتا ہے لیکن آرام وآسائش اس کے نصیب میں نہیں ہوتی اور ایسے لوگ بھی
معاشرے میں موجود ہیں جو بظاہر اوسط درجے کی عقل کے مالک ہیں، انہیں گفتگو
کا بہت زیادہ سلیقہ نہیں ہوتا اور وہ بہت زیادہ محنتی بھی نہیں ہوتے لیکن
وہ مٹی میں ہاتھ ڈالتے ہیں تو وہ سونا بن جاتی ہے اسی چیز کو تقدیر کا نام
دیا جاتا ہے اور ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہم یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ اﷲ
بزرگ وبرتر ہر انسان کے ظرف کے مطابق ہر کسی کا مختلف نوعیت کا امتحان لے
رہا ہے دنیا کی زندگی کو قرآن پاک کھیل تماشہ قرار دیتا ہے اور آخرت کی
تیاری کے لیے فراہم کردہ ایک موقعہ کہہ کر یاد کرتا ہے آخرت کی زندگی دائمی
ہے اور دنیا کی زندگی عارضی ہے یہ بات سمجھنے کے لیے کوئی زیادہ سائنس
لڑانے کی ضرورت نہیں بڑے بڑے بادشاہوں سے لے کر بڑی بڑی دولت والوں کو دیکھ
لیں آخر کار وہ زمین کا رزق بن جاتے ہیں۔
قارئین! اس تمہید کے بعد آئیے چلتے ہیں آج کے موضوع کی جانب ۔ وزیراعظم
آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید آزاد کشمیر کی پارلیمانی تاریخ میں منفرد ترین
وزیراعظم ہیں چوہدری عبدالمجید کا بیک گراؤنڈ نہ تو کسی جاگیردار والا ہے
اور نہ ہی سرمایے کی ریل پیل ہمیں دکھائی دیتی ہے ان کے والد محترم محکمہ
پولیس کے ملازم تھے چوہدری عبدالمجید زمانہ طالب علمی سے پیپلز پارٹی کا
حصہ بنے ایل ایل بی کرنے کے بعد میرپور میں وکالت کی سیاسی سفر جاری رکھا
اور ایک وقت آیا کہ جب انہوں نے ایل اے ٹو چکسواری سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ
کیا ان کا یہ فیصلہ علاقے کے پہلے سے موجود حاکموں کو پسند نہ آیا روایتی
جھگڑے بھی ہوئے اور چوہدری عبدالمجید حالات کی چکی میں پستے پستے آخر کار
ممبر قانون ساز اسمبلی بن گئے پہلا الیکشن 1975ء میں آپ نے اس وقت لڑا جب
انصار نامہ کا مصنف جنید انصاری پورے ایک سال کا تھا اس کے بعد چوہدری
عبدالمجید نے مڑ کر نہ دیکھا اور پیپلز پارٹی کے جیالوں میں وہ منفرد مقام
حاصل کیا کہ جو شاید آزاد کشمیر میں کسی کو بھی نصیب نہیں ہوا سپیکر قانون
ساز اسمبلی بھی رہے اوروزیر مال کا قلمدان بھی سنبھالا۔ 26 جون 2011ء کے
انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی نے بقول خود واضح اور شفاف مینڈیٹ حاصل کیا
جبکہ تقریباً تین سال کی عمر رکھنے والی مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے مطابق
دھاندلی کے ذریعے انتخابات جیتے خیر اس بات کا فیصلہ مورخ یا وقت کرے گا کہ
یہ دھاندلی تھی یا شفاف عوامی مینڈیٹ تھا پیپلز پارٹی میں اس وقت وزارت
عظمیٰ اور صدارت کے عہدے کے لیے چودھری عبدالمجید، بیرسٹر سلطان محمود
چوہدری، چوہدری محمد یٰسین، چوہدری لطیف اکبر اور سردار قمرالزمان کے نام
سامنے آئے حیران کن طور پر پیپلز پارٹی کی قیادت کی طرف سے چوہدری
عبدالمجید کو وزارت عظمیٰ کے لیے منتخب کر لیا گیا اور سردار یعقوب خان جو
بظاہر سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق کسی بھی گنتی میں نہ تھے صدر کے عہدے کے
لیے پارٹی کا انتخاب ٹھہرے وہ دن ہے اور آج کا دن چوہدری عبدالمجید مختلف
بحرانوں اور طوفانوں میں گھرے ہوئے ہیں حالیہ خطرناک ترین بحران کراچی
اجلاس تھا جس میں ایک مرتبہ پھر چوہدری عبدالمجید سرخرو ہو کر وزیراعظم کی
حیثیت سے پانچ سال کی خوشخبری لے کر واپس آگئے اب مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کی
طرف سے تحریک عدم اعتمادکی دھمکیاں آنا شروع ہو گئی ہیں ہم نے اس حوالے سے
استاد محترم راجہ حبیب اﷲ خان کے ہمراہ ریڈیو آزاد کشمیر ایف ایم 93 میرپور
کے مقبول ترین پروگرام لائیو ٹاک ود جنید انصاری میں ایک خصوصی مذاکرہ رکھا
اس مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے مرکزی رہنما و
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ اب تحریک عدم اعتماد جب بھی
آئے گی مسلم لیگ ن کی طرف سے آئے گی ہمارے قائد میاں محمد نواز شریف نے نیک
نیتی کیساتھ مفاہمت اور شائستگی کی سیاست کو فروغ دینے کے لیے آزاد کشمیر
کی حکومت کو ایک موقع دیا تھا اور تحریک عدم اعتماد میں حصہ لینے سے ہمیں
منع کر دیا تھا لیکن ان حکمرانوں نے اس موقع سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا اور
اپنی اصلاح کرنے کی بجائے پہلے تو بلوچ الیکشن کے دوران آزاد کشمیر کی
بیورو کریسی، چیف سیکرٹری اور آئی جی پی پر الزامات لگا کر ان سے لڑائی
شروع کر دی، بعدازاں وزارت امور کشمیر سے جھگڑا شروع کر دیا اﷲ اﷲ کر کے یہ
معاملات ختم ہوئے تو آپس میں لڑائی شروع کر دی ان تمام اختلافات اور منفی
سرگرمیوں کا براہ راست برا اثر غریب کشمیری عوام کی زندگیوں پر پڑ رہا ہے
نوجوان بیروزگار گھوم رہے ہیں ترقیاتی عمل رک چکا ہے اور کرپشن عروج پر ہے
مسلم لیگ آزاد کشمیر کرپٹ حکمرانوں کو مزید دو سال مہلت دے کر عوام کی
زندگیاں مزید برباد نہیں کرنا چاہتی اپنے قائد میاں نواز شریف اور راجہ
فاروق حیدر کی قیادت میں متحد ومنظم ہیں اور بہت جلد عوام کو تبدیلی کی
خوشخبری ملے گی۔ پروگرام میں وزیراعظم کے صاحبزادے چودھری قاسم مجید اور
آزاد کشمیر نیوز پیپرز سوسائٹی کے صدر عامر محبوب نے بھی گفتگو کی ایکسپرٹ
کے فرائض سینئر صحافی راجہ حبیب اﷲ خان نے انجام دیئے چوہدری طارق فاروق نے
کہا کہ پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کی طرف سے کراچی اجلاس کے بعد میڈیا پر
جاری کیے جانے والے بیان کو مضحکہ خیز کہا جا سکتا ہے کہ سابق صدر زرداری
کی طرف سے یہ بیان جاری کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت آزاد
کشمیر کی حکومت ختم نہیں کرے گی اور کسی بھی تحریک کا حصہ نہیں بنے گی
کیونکہ بینظیر بھٹو کیساتھ میاں نواز شریف نے میثاق جمہوریت نامی دستاویز
تخلیق کی تھی خدا جانے کس منہ سے یہ میثاق جمہوریت کی بات کر رہے ہیں
حالانکہ یہی آصف زرداری جب صدر پاکستان تھے اور میثاق جمہوریت کی خلاف ورزی
کی جا رہی تھی تو ان کا یہ بیان نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا پر آیا تھا کہ
یہ وعدے کوئی قرآن وحدیث نہیں ہیں کہ ان پر عمل کیا جائے۔ مسلم لیگ ن آزاد
کشمیر تمام معاملات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے اور کشمیری عوام کے
بہترین مفاد میں فیصلے کیے جائیں گے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چوہدری
قاسم مجید نے کہا کہ کراچی اجلاس کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ پیپلز پارٹی
کی مرکزی قیادت وزیراعظم چوہدری عبدالمجید پر بھرپور اعتماد کرتی ہے ہم نے
آزاد کشمیر میں تین میڈیکل کالجز اور ریکارڈ میگا پراجیکٹس شروع کیے ہیں
محترمہ بینظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور کے تمام معاملات کی اصلاح کرتے
ہوئے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کو دوبارہ
پرنسپل تعینات کر دیا ہے میرپور کا یہ میڈیکل کالج اﷲ تعالیٰ کے فضل وکرم
سے مستقبل میں میڈیکل یونیورسٹی کے طور پراپ گریڈ کیا جائیگا۔ مخالفت برائے
مخالفت کے قائل نہیں مفاہمت کی سیاست کے قائل ہیں اور اپوزیشن سے بھی یہی
امید رکھتے ہیں کہ کشمیری عوام کے بہترین مفاد میں حکومت کے ساتھ مل کر کام
کریگی چوہدری قاسم مجید نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں آٹھ ہزار سے زائد
ملازمتیں تخلیق کی گئی ہیں جو پبلک سروس کمیشن کے ذریعے میرٹ پر آنے والے
اہل ترین نوجوانوں کو دی جائینگی آزاد کشمیر کے نارتھ وساؤتھ دونوں ریجنز
میں ہر علاقے میں پچیس پچیس کلو میٹر سٹرکوں کی منظوری لے لی گئی ہے اور
دیگر ترقیاتی منصوبے بھی تیز رفتاری کے ساتھ جاری رہیں گے ۔ اے کے این ایس
کے صدر عامر محبوب نے کہا کہ میں نے پہلے بھی تجزیہ کرتے ہوئے پیشگوئی کی
تھی کہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید قسمت کے دھنی ہیں اور ہر مشکل مرحلے سے
کامیاب ہو کر نکل آتے ہیں کراچی اجلاس میں بھی ایسا ہی ہوا اور باوجود اس
کے کہ ان کی پارٹی کے ممبران قانون ساز اسمبلی اور وزراء کی اکثریت نے ان
کی مخالفت کی لیکن سابق صدر آصف زرداری اور محترمہ فریالتالپور نے پانچ سال
تک چوہدری عبدالمجید کو وزیراعظم کی حیثیت سے برقرار رکھنے کا واشگاف اعلان
کر دیا بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت آزاد
کشمیر پیپلز پارٹی کی صدارت کا عہدہ آفر کر سکتی ہے لیکن لگتا ہے کہ بیرسٹر
سلطان شاید اس سے معذرت کر لیں عامر محبوب نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں
جمہوریت کا حسن یہ ہوتا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن مفاد عامہ کے لیے مختلف
ایشوز پر ڈٹ کر بحث بھی کرتے ہیں اور جھگڑا بھی کرتے ہیں لیکن آخر میں جو
فیصلہ سامنے آتا ہے وہ عقلی لحاظ سے عوام کے بہترین مفاد میں ہوتا ہے
بدقسمتی سے آزاد کشمیر میں حکومت اور اپوزیشن کے جھگڑوں میں ان دونوں
فریقوں کا کچھ نقصان نہیں ہوتا تمام تر قیمت عوام ادا کرتے ہیں اپوزیشن اور
حکومت کا ایک ہی منشور ہے کہ کس طرح زیادہ سے زیادہ پیسے کمائے جائیں۔ عامر
محبوب نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت، اپوزیشن، سول سوسائٹی اور حتیٰ کہ میڈیا
سمیت زندگی کے تمام شعبے ہمارے ملک میں کمپرومائز کر جاتے ہیں جس کا نتیجہ
عوامی بدحالی کی شکل میں سب کے سامنے ہے -
قارئین! سڑک پر سفر کرتے ہوئے عموماًجب کبھی کوئی ٹرک سامنے آجا ئے تو
ٹرکوں پر بڑے یادگار فقرے لکھے ہوتے ہیں مثلاً
پپو یار تنگ نہ کر
تھوڑا کھا غم نہ کر
ہمت ہے تو پاس کر
نہیں تو برداشت کر
مُنی نشے میں ہے
مُنی بدنام ہوئی ڈارلنگ تیرے لیے
تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد
ہم یہاں پر صرف کہیں گے کہ اگر تو اپوزیشن نیک نیتی سے یہ سمجھتی ہے کہ
موجودہ آزاد کشمیر حکومت عوامی مفاد کے خلاف کام کر رہی ہے تو پارلیمانی
اور آئینی تقاضوں کے مطابق اقتدار کی تبدیلی ان کا حق ہے لیکن اگر اندرونی
ایجنڈا کچھ اور ہے تو ہمارا دل چاہتا ہے کہ ہم ایک ٹرک خریدیں اور اس پر
صرف ایک جملہ لکھوا دیں
’’پپو یار تنگ نہ کر‘‘
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
امریکہ میں پولیس انسپکٹر نے بھرتی کے دوران ایک یہودی امیدوار سے پوچھا
’’اگر مجمع کو منتشر کرنا ہو تو کیا کروگے ‘‘
یہودی امیدوار نے اعتماد سے جواب دیا
’’میں چندہ اکٹھا کرنا شروع کر دوں گا ‘‘
قارئین!ہمارا بھی یہ جی چاہتا ہے کہ اقتدار کے تمام امیدواروں سے ہم وہ
قربانیاں مانگنا شروع کر دیں جو خلفائے راشدینؓ اور دیگر اﷲ والے حکمرانوں
نے دی ہیں ہمیں یقین ہے کہ اگر نیک نیتی سے کوئی ان نیک لوگوں کا پیروکار
ہو گا تو وہ کبھی بھی اقتدار قبول کرنا پسند نہیں کرے گا جہاں اﷲ کی عدالت
میں اپنے اعمال کا جواب دینا مشکل ہو وہاں رعیت کا حساب کون دے سکتا ہے۔ |