مشرف کیس حاصل کچھ نہیں

خواجہ سعد رفیق نے بہت سخت بیان دیا اور کہا کہ مشرف دلیر بنیں اسپتال میں چھپنے کے بجائے مرد کی طرح مقدمے کا سامنا کریں، اس طرح کا بیان دینے سے پہلے انہیں سوچ سمجھ لینا چاہئے تھا کیونکہ جنرل مشرف کوئی نواز لیگ کے سابق لیڈر نہیں جن کے بارے میں کوئی بھی کچھ بھی کہتا پھرے تو کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ وہ پاکستان کی سلامتی خود مختاری کے ضامن ادارے کے سابق سربراہ اور ملک کے سابق چیف ایگزیکٹیو و صدر رہ چکے ہیں، ہم سب کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ کئی سال تک پاکستان کی مسلح افواج کی کمان کرنیوالے شخص کے بارے میں کوئی بھی منفی بیان بالواسطہ طور پر پاکستان کی مسلح افواج پر تنقید سمجھا جاتا ہے اور تنقید سمجھا جاتا رہے گا، جنرل مشرف پر نام نہاد غداری کا مقدمہ سنگین مذاق ہے۔ ان سے کوئی پوچھے کہ 10 سال تک پاکستان کی مسلح افواج کی سربراہی ملک کی سربراہی کرنیوالا کیا غدار ہوگیا، کیا ایک غدار کو میاں نواز شریف نے چیف آف آرمی اسٹاف بنا دیا تھا؟ یقینا ایسا نہیں ہے، اور ملک سے غداری کی تعریف ہر ایک اپنی اپنی دانست کے مطابق کررہا ہے-

میرے خیال میں ملک سے غداری تو کرپشن لوٹ مار نا اہل افراد کی غیر قانونی بھرتیاں ٹھیکوں میں کمیشن اپنی دولت بیرون ملک محفوظ کرنا، قومی اداروں کو تباہ و برباد کرنا الیکشن میں دھاندلی تھانوں اور پٹوار خانوں پر قبضہ کرنا سپریم کورٹ پر حملہ کرنا اور دولت کے بل بوتے پر اقتدار پر قبضہ جمانا اور اپنے من پسند افراد کو قومی ادارے اونے پونے دام میں فروخت کرنا ہی سنگین غداری ہے۔ بنیادی جمہوریت بلدیاتی انتخابات کا قتل عام کرنا غداری ہے، سرکاری خرچ پر عام سی بیماری کا بیرون ملک علاج کرانا غداری ہے،
خواجہ سعد رفیق کے بیان پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فوج اپنے وقار کا ہر حال میں تحفظ کريگی جنرل راحیل شریف کا بیان بالکل درست اور بر وقت ہے، کیونکہ ماضی سے سبق نہ سیکھنے والے نا عاقبت اندیش سیاستدانوں نے جنرل مشرف کے ٹرائل کی آڑ میں مسلسل فوج کو تنقید کا نشانہ بنا رکھا ہے، اور انکی یہ خام خیالی ہے کہ اپنے سابق چیف کے غیر منصفانہ ٹرائل پر فوج خاموش رہے گی، مسلم لیگ میں نواز شریف سمیت کئی سیاستدان ایسے ہیں جو فوج کی پیداوار ہیں اور انکی نشونما ایجنسیوں کے گملوں میں ہوئی ہے-

سیاست میں پہلی بار کرپشن اور دولت کا عمل دخل میاں نواز شریف نے شروع کیا اور انہوں نے ہی سیاست میں دولت کے بل بوتے پر کامیابیوں کا رواج ڈالا جس کا ایک کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے، میاں نواز شریف نے شاہد ماضی سے سبق نہیں سیکھا اور ایک بار پھر حماقت کرنے جارہے ہیں، جس سے یقینی طور پر جمہوریت کو نقصان پہنچے گا، حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ موجودہ حکمراں جماعت کے تمام افراد مشرف ٹرائل پر غیر جانبدار اور خاموش رہتے تمام معاملات عدلیہ کے صوابدید پر ہی ہوتے مگر انہوں نے عدلیہ میں ٹرائل کے ساتھ ساتھ اپنے زبانی جمع خرچ بھی جاری رکھا جس کے جواب میں جنرل راحیل شریف کو بھی اپنے ردعمل کا اظہار کرنا پڑا اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا جنرل مشرف کے معاملے پر اب حکومت بند گلی میں پہنچ چکی ہے، اور یہ ایک ایسا معاملہ بننے جارہا ہے جو انکے حلق سے نگلا بھی نہیں جائے گا اور اگلنا بھی ممکن نہیں ہوگا اور یہ اگر نگلنا چاہئے گے تو پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے زبردست مزاحمت کا سامنا ہو‎سکتا ہے اور اگر اگلنا چاہئے گے تو میڈیا کو جوابدہی مشکل ہوگی۔

جنرل مشرف نے ہر طرح سے ایک آئیڈیل حکومت چلائی انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بینک اور آئی ایم ایف کو قبل از وقت ادائیگی کرکے قرضوں سے ملک کی جان چھڑائی مشرف دور میں مارک اپ کی شرح 4٪ تھی جس کے باعث ملکی معشیت نے بہت تیز رفتاری سے ترقی کی کاروبار کو فروغ ملنے سے بے روزگاری کی شرح میں زبردست کمی ہوئی مشرف دور میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں زبردست اضافہ ہوا انہوں نے بلدیاتی انتخابات باقاعدگی سے دو مرتبہ منعقد کرائے جسکی وجہ سے عوام کے بنیادی مسائل انکی دہلیز پر حل ہوئے مشرف نے جو نظام دیا تھا وہ بہترین نظام تھا، غداری کیس کی سزا سزائے موت ہوتی ہے ایسا ممکن ہوگا کہ سابق آرمی چیف کو سزائے موت ہوسکے میرے خیال میں اس بارے میں عوام سے رائے لی جائے تو 99۔99٪ لوگ یہی کہیں گے کہ ایسا ممکن نہیں اور نہ ہی ایسا ہونا چاہیے-

اگر عوام سے یہ سوال بھی کیا جائے کہ مشرف غدار ہے یا حکمران؟ تو 99۔99٪ لوگوں کی رائے یہی ہوگی کہ حکمران یہ ایک انتہائی احمقانہ ٹرائل شروع کیا گیا ہے اور ایک بار پھر معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچنے والے ہیں اگر مشرف کو بیرون ملک بھیجا جاتا ہے تو میڈیا ان حکمرانوں کا جینا محال کردے گا مگر فوج کے ساتھ حکومت کے معاملات درست ہوجائے گے، اب یہ معاملہ زیادہ آسان ہے کیونکہ میڈیا کو جواب دینا زیادہ آسان ہے جبکہ فوج کے ردعمل کا سامنا نہ ممکن ہوجائے گا میاں صاحب جوش سے نہیں ہوش سے کام لے تو ایک بار جیل جانے سے بچ جائیں کیونکہ پہلے تو سعودی عرب انہیں چھڑا کر لے گیا تھا اب کی بار شاہد کوئی نہ آئے، مشرف کو حکومت معاہدہ کرکے باہر بھجوانا چاہتی ہے لیکن مشرف کوئی نواز شریف تو نہیں جو ایسا معاہدہ کرکے بیرون ملک چلا جائیں جنرل مشرف کبھی بھی ایسا نہیں کریں گے-
mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 262075 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.