کون ہے ربابارام دیو ؟ کیا مشغلہ ہے ان کا؟ کیا پہچان ہے
ان کی ہندوستان میں؟ کیا مقصد ہے ان کا؟ یہ یوگا گرو ہیں سادھو سنت ہیں.
دواساز ہیں. پنڈت ہیں .رشوت خور ہیں . آر ایس ایس کے پرچارک ہیں. بی جے پی
کی ترجمان ہیں۔ یا پھر اس دور کے وہ سب سے بڑے بہروپیا ہیں. بابارام کودیو
بہروپیا میں نہیں کہہ رہاہوں بلکہ دہلی سے تعلق رکھنے والے ان ہی کے ایک
عقیدت مند ستیام نے ان کی حرکتوں سے عاجز آکر ہندی روزنامہ نوبھارت ٹائمس
میں ان کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا ہے آپ اصل الفاظ میں
ملاحظہ فرمائیں .
Satyam Tsz,Delhi, India का कहना है :
17/04/2014 at 06:48 PM
बाबा रामदेव जी लोगो की भावनाओ से खेलना ठीक नही है | आप जैसे बेहरूपिया
लोगो की वाजहा से असली योग गुरु और साधुओ पर भी शक होने लगा है | जब आप को
राजनीति ही करनी है तो फिर ये बेहरूपिया क्यो बने हो राजनेता बन कर भी
राजनीति हो सकती है | शर्म आती है आप जैसे लोगो को साधु संत कहते हुए भी शरम
आती है.
اس طرح کے بے شمار لوگ ہیں جو یہ کہتے کہ نقلی پنڈت ہے. ہندوازم اس کی
حرکتوں پر شرمندہ ہے بابا رام دیو کوکانگریس سے بھی شدید نفرت ہے اسکی وجہ
یہ ہے کہ کانگریس نے ان کے ناجائز کارو بار پر قد غن لگانے کی غرض سے تفتیش
کروائی تھی ۔ رام دیو یوگا کی آڑ میں آیوروید کی جو دوائیں تیار کرتے ہیں
ان کا کاروبار کروڑوں میں ہے مگر انکم ٹیکس ادانہیں کرتے ۔ رام دیو بہت
پہلے سے ہندوتو کی تبلیغ کرتے آرہے تھے لیکن اب اس کو چھوڑکر نریندر مودی
کی تبلیغ کر رہے ہیں حال ہی میں انہوں نے یوگا کی آڑ میں عین اس وقت کہ جب
پا رلیمانی الیکشن کی گہماگہمی شروع ہو چکی تھی،دہلی کے اسی رام لیلا میدان
میں ایک زبردست بھیڑ جمع کی جہاں سے کبھی انہیں عورتوں کے کپڑوں میں
بھاگناپڑا تھا۔ یوگا کی آڑ میں ہوئے اس میلے میں نریندر مودی کو خاص طور پر
مدعو کیا گیا تھا مودی آئے بھی اور یوگا سیاست کے رنگ میں شرابور
ہوگیا۔مودی نے رام دیو کی تعریف میں قصیدے پڑھے بلکہ یہ بھی کہا کہ انہوں
نے جو ایشوز اٹھائے ہیں میں ان سے اتفاق کرتا ہوں ۔مودی نے کہا کو رام دیو
سیاہ دھن کو ملک میں واپس لینے کے مطالبہ کے ساتھ بد عنوانی اور بد ترین
حکمرانی کا خاتمہ چاہتے ہیں میں انکی باتوں سے اتفاق کرتا
ہوں مودی کی تقریر ختم ہوئی تو رام دیو نے تقریر شروع کی اپنی تقریر میں
انہوں نے بظاہر مودی کا نام تو نہیں لیا لیکن اپنے حامیوں کو اشاروں اشاروں
میں وہ یہ بتا گئے کہ انہیں آنے والے الیکشن میں مودی کو ہی ووٹ کرناہے ،انہوں
نے حامیوں سے کہا کہ وہ اچھی منشاء والے اچھے لیڈر کو بر سر اقتدار لانے
میں تعاون کریں ۔دبے لفظوں میں انہوں نے کانگریس قیادت کو بھی کوسا اس طرح
عین الیکشن کے آغاز سے پہلے رام دیونے’’ یوگا‘‘ کے بہانے سانپ بھی مرجائے
اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے والی کہاوت درست ثابت کردی ۔اس لئے کہ اگر وہ براہ
راست مودی کو ووٹ دینے کی بات کہتے تو الیکشن کمیشن معترض ہوتا اس بہانہ
رام دیو نے ایک ساتھ کئی نشانے سادھے ہیں ۔مثلاً بی جے پی کے جو دوسرے لیڈر
ان کو پسند نہیں کرتے انہیں انہوں نے مودی کو اپنے پروگرام میں بلا کرزیر
کردیا۔ دوسرے بھیڑ جمع کرکے انہوں نے مودی کو اپنی طاقت بھی دکھا دی۔ تیسرے
اپنے حامیوں کو یہ پیغام بھی دیدیا کہ انہیں مودی کی حمایت کرنی ہے ۔رام
دیو یوگا سکھانے کے بہانے کانگریس کے خلاف عرصہ سے ماحول بناتے رہے ہیں اس
لئے یہ ہو ہی نہیں سکتا تھا کہ رام دیو یوگا کے بہانہ سیاست نہ کرتے کیونکہ
ان کا مقصد یوگا نہیں تھا بلکہ مودی کے حق میں ماحول بنانا تھا سوال یہ
ہے کہ رام دیو کو پروگرام کرنے کی اجازت کیوں دی گئی؟الیکشن کمیشن کو مکمل
اختیار ہے کہ وہ رام دیو کے خلاف کاروائی کرے ۔ رام دیو کو نوٹس جاری کرکے
یہ وضاحت طلب کرے کہ یوگا کے پروگرام میں انہوں نے سیا سی تقریر کیوں کی ؟
لیکن رام دیو کے خلاف کسی طرح کی کارروائی نہیں ہو سکی ۔ دہلی پولس نے بھی
جسطرح کی سکورٹی کا انتظام کر رکھا تھا وہ بھی دیدنی تھا۔ رام لیلا میدان
کے چاروں طرف پولس فورس تعینات تھی اور میڈیا بھی براہ راست اس پروگرام کو
نشر کر رہا تھا گویا کہ یہ سب کچھ منصوبہ بند طریقہ سے کیا گیا تھا-...
اس یوگا گرو کا آج ایک اور شرمناک سچ سامنے آگیا ہے الور سے بی جے پی کے
امید وار مہنت چندر کے ساتھ اسٹیج پر پیسوں کی ڈیلنگ کرتے ہوئے پکڑے گئے
ہیں. اور کیمرے میں ان کی پوری گفتگو قید ہے . اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ
اسٹیج پر جو شخص پیسیوں کی باتیں کررہاہو گھر میں بیٹھ کر وہ شخص پیسوں کے
علاوہ کچھ اور کرسکتا ہے. لیکن لگتا ہے کہ ا لیکشن کمیشن یہاں بھی خاموشی
کی مظاہرہ کرے گی اور اس یوگا گرو کی غیر قانونی حرکتوں پر کوئی توجہ نہیں
دے گی. |