غریب حکمران جب آپس میں ملتے ہیں .خاص کر پاکستان کا
حکمران طبقہ جب سابقہ حکمرانوں سے ملتے ہیں ..ملاقات کرتے ہیں ..آزادی کے
جشن مناتے ہیں ..جب عوام عوام کے دکھ درد کے بہانے قانون بناتے ہیں اور پھر
چھوٹے بڑے کھانوں کا اہتمام بڑے ہوٹلوں میں کیا جاتا ہے ..الوداعی پارٹیوں
کا جشن منایا جاتا ہے ..جب اپنے اپنے محکموں کو پروٹوکول دیا جاتا ہے
..شہنشاہوں کا قافلہ کبھی ادھر کبھی ادھر جاتا ہے ...تو یہ سب رواں روانی
ہمارے تمہارے اور عوام کے خون پسینے سے ہوتی ہے ...حکمران کھاتا .پتا .سوتا
.جاگتا .حتہ کہ ٹایلیٹ میں بھی عوام کے دکھ درد کے لئے جاتا ہے ..حکمران کے
تمام اثاثے..تمام کرپشن .تمام ناجایز دولت جو یہاں اور باہر ہے ..وہ سب
عوام کا دکھ درد بانٹنے کے لئے ہے ...اپنی جیب سے یہ دال اور بھنڈی توری
بھی نہیں کھاتے ..اسی لئے سارے خاندان کو وزارتیں دے کر پاکستانی خزانے کو
لوٹتے ہیں ..کیونکہ ان کو عوام کا دکھ درد بہت عزیز ہوتا ہے ...اصل میں یہ
منرل واٹر نہیں ہمارا خون پیتے ہیں ...اور پھر حیرانگی کی بات یہ کہ پھر
بھی ان کی پیاس نہیں بھجتی ..یہ ہے لمحہ فکر ...کہ حکمران کی پیاس کب بھجے
گی .ان کی کرپشن کی فائلیں کب کھلیں گی ..کب انصاف ہو گا ..آخر کب تک
عدالتیں اور نیپ کا ادارہ قوم کے ساتھ مذاق کرتا رہے گا ...آخر کب تک
...اگر سب کچھ اسی طرح ہی چلنا ہے تو قانون میں ترمیم کیوں نہیں حکمران
کرتا ..کہ حکمران آزاد ہو گا ہر قانون سے ...وہ جو چاہے کرے اسے حق ہو گا
....بس بات ختم ....اس سے حکمران اور عوام کے درمیان جو فاصلے اور دوریاں
ہیں وہ ختم ہو جایں گی ...اور ہم کو کوئی حق نہیں ہو گا کہ ہم حکمران کے
خلاف بک بک کرتے رہیں ..اور خواہ مخواہ اپنا خون جلاتے رہیں ..کیونکہ ہم کو
یقین ہو جاۓ گا کہ یہاں کچھ بھی نہیں بدلے گا ..جس کی لاٹھی اس کی بھینس
...جس کے پاس طاقت ہو گی وہ حکمرانی کا حق رکھے گا ...اس سے قانون کی
حکمرانی کا خواب پورا ہو سکتا ہے ..کیونکہ ویسے تو حکمران نظام کو تبدیل
نہیں کرنا چاہتا ..کیونکہ اس کے اپنے مفادات کو خطرہ ہے ..چلو کم از کم
حکمران عوام کے تحفظ کا اگر کوئی قانون نہیں بنانا چاہتا تو اپنی بغیرتی کو
ہی تحفظ دے لے ...کم از کم عوام کے ساتھ مذاق تو نہ کرے ..یہ سچ ہے کہ عوام
بیوقوف نہیں ہیں وہ حکمران کی ہر ہر بغیرتی سے واقف ہیں .مگر یہ بھی سچ اور
حقیقت ہے ..کہ عوام اور پاکستان کا کوئی ادارہ حکمران کا کچھ نہیں بگاڑ
سکتا ..کیونکہ ہر ادارے کے اوپر ڈاکوؤں نے اپنا ڈاکو چور .لٹیرا .کن ٹوٹا
بٹھا رکھا ہے ....جو صرف حکمران کے ظہرانے اور عشائیے کا اہتمام کرتا ہے
کیونکہ اس سے اس کا کاروبار بھی چلتا ہے ...اگر چھوٹے حکمران کے پاس چند دن
کوئی ظہرانہ نہ بن سکے تو وہ اپنے بنگلے کے روغن پر دس کروڑ کا بل وصول کر
لیتا ہے یا کسی سڑک کی مرمت سے کاغذی کاروائی کے اپنا ظہرانہ وصول کر لیتا
ہے ..آخر حکمران کیا کرے اسے حکمرانی کا حق تو میرے خوں نے دیا ہے ....اب
وہ میرے خون سے نھاۓ..یا خون کی بےعزتی کرے ..یہ حکمران کا حق ہے اور میں
بے بس ..... |