خصوصی کالم تمثیلِ سیاست
امریکہ اوربھارت دنیا بھر میں اسرائیلی مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں........
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اقوامِ متحدہ کی رپورٹ پر امریکہ کی شدید
تنقید.....
امریکہ نے غزہ پر اسرائیلی فوجیوں کی جارحیت کو ماننے سے انکار کردیا......
ملت اسلامیہ کیا پہلے ہی امریکہ کے وجود اور اِس کی دادا گیری سے کچھ کم
بیزار اور پریشان تھی کہ امریکہ نے دنیا اور بالخصوص مسلم ممالک پر سے اپنی
حکمرانی کی کمزور ہوتی ہوئی گرفت کو مضبوط کرنے کے لئے اپنے لیپالک بچہ
اسرائیل کو بھی اب اپنے ساتھ رکھ لیا ہے اور اب امریکہ کی حتی الامکان کوشش
یہ ہے کہ اسرائیل اس کی دنیا پر سے کمزور ہوتی ہوئی اس گرفت کو مضبوط کرنے
میں فعال کردار ادا کرے جو صدی سے ساری دنیا اور مسلم ممالک کو اپنے شکنجے
میں جکڑی ہوئی تھی ۔کیوں کہ وہ یہ سمجھ چکا ہے کہ ایک سے بھلے دو اچھے ہوتے
ہیں اور یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کو ساری دنیا اور بالخصوص اُمتِ
مسلمہ کو اپنے زیر تسلط رکھنے کے ایسے ایسے گُر سیکھا دیئے ہیں کہ آج
امریکہ کایہ شاگردِ حقیقی جِسے ملتِ اسلامیہ امریکہ کا بغل بچہ بھی کہتی ہے
اِس نے اپنی صحیح شاگردی کا حق اداکرتے ہوئے اپنے استاد (امریکہ) کے بھی
کان کاٹ ڈالے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے امریکہ شاگردی میں رہتے
ہوئے اپنی حرکتوں سے آج مسلم امہ کے ناک میں دم کر رکھا ہے اور امریکہ اور
بھارت اِس کے ملت اسلامیہ کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک پر کسی چالاک الو کے
مافق اپنی آنکھیں بند کئے بیٹھے ہیں اور یوں اِنہوں نے اسرائیل کو بے لگام
چھوڑ کر اِسے اُمتِ مسلمہ کی تباہی کے لئے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔
اگرچہ مسلم امہ نے یہ جاننے اور اِس نتیجے پر پہنچنے میں بڑی دیر کردی ہے
کہ امریکہ اور بھارت دنیا بھر میں اسرائیلی مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں اور
ساری دنیا کا ٹھیکیدار بننے والا امریکا اَب بھارت کے کلیدی تعاون سے
اسرائیل کو اپنا جانشین مقرر کرنے کا منصوبہ بھی بنا چکا ہے۔ مگر اِس کے
باوجود بھی یہاں افسوسناک بات تو یہ ہے کہ یہ جان لینے کے بعد بھی اُمت ِمسلمہ
امریکہ اور بھارت سے کیوں اِس بات کا کُھل کر اظہار کرنے کی ہمت خود میں
پیدا نہیں کر پارہی ہے کہ وہ اِمریکہ اور بھارت کو یہ باور کرادے کہ یہ
دونوں ممالک مسلم امہ کی نظر میں اسرائیل جیسے متنازع ملک کی کیوں ہر
معاملے میں پشت پناہی کرتے پھرتے ہیں اور اِس کے ہر غلط قول و فعل کو درست
گرداننے کے لئے اپنی ایڑی چوٹی کا بھی زور لگا دیتے ہیں۔
جیسے اَب اگر اِسی کو ہی لے لیا جائے کہ”اسرائیل کی طرف سے غزہ میں جنگی
جرائم کے ارتکاب کی رپورٹ جاری کرنے پر اقوام متحدہ کو امریکہ کی طرف سے
شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے“ خبر یہ ہے کہ جس کے مطابق امریکہ نے
غزہ کی جنگ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے جنگی جرائم کے ارتکاب پر مبنی ایک
رپورٹ جاری کرنے پر اقوام متحدہ کو سخت ترین تنقید کا نشانہ بنایا ہے اِس
رپورٹ کے حوالے سے امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان ایان کیلی نے گزشتہ دنوں
واشنگٹن میں ایک پُر ہجوم پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اقوام متحدہ کی
حقوق انسانی کونسل (ہیومن رائس کونسل )کے زیراہتمام غزہ میں گزشتہ سال
22روزہ اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے گولڈن سٹون مشن تشکیل دیا گیا تھا جس
کی تیار کردہ طویل ترین (گولڈ سٹون) رپورٹ میں اسرائیلی فوج کے جرائم کو جس
طرح بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے اِس پر امریکہ کے بیشمار تحفظات ہیں اِس
موقع پر امریکی ترجمان ایان کیلی کا یہ بھی کہنا تھا جبکہ اِس کے مقابلے
میں فلسطینی تحریک مزاحمت کار حماس کے جرائم کو گولڈ سٹون رپورٹ میں یکسر
نظر انداز کیا گیا ہے اِس اسرائیلی حامی امریکی ترجمان نے اِس رپورٹ کو
مرتب کرنے والے جنوبی افریقہ کے جج رچرڈ گولڈ سٹون اور اِن کے ساتھیوں پر
کھلم کھلا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اِن لوگوں نے اقوام متحدہ کے حقوق
انسانی کونسل کی طرف سے دیئے گئے مینڈیٹ کا یکطرفہ استعمال کیا ہے جو صرف
اسرائیل کے خلاف ہے۔ اِس امریکی ترجمان ایان کیلی کے اِس اسرائیلی حمایت
پریس کانفرنس جس میں اِس نے اقوام متحدہ کی غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کے
خلاف غیر جانبدارانہ رپورٹ پیش کی ہے اور اِسے بھی امریکی ترجمان ایان کیلی
جانبدار بنانے پر تلا ہوا ہے اِس کے بعد ملت اسلامیہ کے پاس اَب کوئی چارہ
نہیں رہ جاتا کہ وہ ساری دنیا میں امریکا کے اِس اسرائیل حامی بیان اور
پریس کانفرنس کے بعد امریکا اور اسرائیل گٹھ جوڑ کے خلاف کھلم کھلا احتجاجی
مظاہروں کا سلسلہ نہ شروع کرے۔
جبکہ اِس پُر ہجوم پریس کانفرنس میں اِس امریکی اسرائیلی حامی دفترخارجہ کے
ترجمان ایان کیلی نے رچرڈ گولڈ سٹون کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل
اور دیگر اداروں سے اِس رپورٹ پر فوری کارروائی کی اپیل کو بھی شدید تنقید
کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل میں جمہوری ادارے پہلے سے موجود ہیں جو
غزہ میں اسرائیلی فوج کے مبینہ جرائم کی تحقیقات کسی بھی دوسرے ملک کی ٹیم
سے اچھی کرسکتے ہیں۔ یوں اِس امریکی ترجمان نے اقوام متحدہ کی اِس رپورٹ کو
ڈنکے کی چوٹ پر مسترد کرتے ہوئے اسرائیل میں موجود کسی دوسرے ادارے سے
کرانے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔
اِسی طرح ”رائٹر “ کے مطابق ایک دوسری خبر میں بھی گولڈ سٹون کی اسرائیل کی
غزہ پر جارحیت کے خلاف پیش کی گئی رپورٹ پر غزہ میں امریکی سفیر سوسان رائس
نے بھی غزہ پر جارحیت کے دوران اسرائیل کے جنگی جرائم بے نقاب کرنے پر
اقوام متحدہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکومت
اسرائیل کے جنگی جرائم سے متعلق اقوام متحدہ کی طویل ترین رپورٹ کا جائزہ
لے رہی ہے راقم الحرف کے نزدیک جب کوئی اسرائیل کی کھلی ہٹ دھرمی کے خلاف
امریکہ کو حق و سچ کا آئینہ دکھلائے تو اِس پر بھی امریکہ سیخ پا ہو جاتا
ہے اور ایسے کسی بھی سچ کو جھٹلانے کے لئے اپنی پوری قوت سے اڑ جاتا ہے کہ
جس میں اسرائیل کی ھٹ دھرمی کو بے نقاب کیا گیا ہو اور یوں دنیا کے سامنے
امریکہ کی بھی ہٹ دھرمی اور مسلم امہ سے متعلق اِس کی دوغلی پالیسی بھی کھل
کر عیاں ہوجاتی ہے جیسے اِس موقع پر اِس امریکی سفیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ
ہمیں اِس رپورٹ کی بہت سی سفارشات پر شدید تحفظات ہیں۔ جس کے بعد اَب یہ
بات بھی ملت اسلامیہ پر پوری طرح سے واضح ہوجاتی ہے کہ امریکہ کس طرح اپنے
اور اسرائیلی مفادات کی جنگ پوری دنیا میں لڑ رہا ہے اور اِن دنوں (امریکہ
اور اسرائیل) ممالک کی اِس مفاداتی جنگ میں بھارت بھی اپنا حصہ ڈال رہا ہے
کہ جب انہیں کبھی کوئی کامیابی حاصل ہو تو بھارت کا نام بھی اِن کی کامیابی
میں لیا جائے جس کے لئے بھارت بھی ہر وہ جتن کرنے کو تیار ہے جس کے لئے
خواہ اِسے اگر اپنا وجود بھی مٹانا پڑجائے تو بھارت کے نزدیک یہ اِس کے لئے
کوئی نقصان اورگھاٹے کا سودا نہیں ہوگا۔ |