خصوصی کالم تمثیلِ سیاست
بھارت کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں پنگے بازیاں.......؟
بھارت امریکا کی چمچہ گیری میں حد سے بھی آگے بڑھ گیا ہے
بھارت خطے میں اپنی دادا گیری قائم کرنے کے لئے پاکستان کے بعد اب چین سے
بھی پنگا لے رہا ہے......
آج پاکستانی حکمران اور عوام یہ بات اچھی طرح سے سمجھنے لگے ہیں کہ بھارت
کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں پنگے بازیاں روز افزوں بڑھتی جارہی ہیں۔
جس کی وجہ سے پاک بھارت مذاکرات کا عمل رک چکاہے اور اِس کے ساتھ ہی
پاکستانی یہ بات بھی اچھے طرح سے محسوس کرنے لگے ہیں کہ بھارت کی پاکستان
سے متعلق بڑھتی ہوئی اِس بے رخی کی ایک بڑی وجہ بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ بھی
ہے۔ جس کی وجہ سے بھارت نے پاکستان سے جیسے تیسے تعلقات کو بھی خود ہی
آہستہ آہستہ بگاڑنا شروع کردیا ہے۔ اور بالآخر آج اِس کا نتیجہ یہ نکلا ہے
کہ پاکستان کی جانب سے مذاکرات کے لئے بڑھتے ہاتھ کو بھارتی حکمران جھٹک کا
آگے بڑھ جاتے ہیں۔
یہ بھی کتنی حیرانگی کی بات ہے کہ پاکستان کی طرف سے بھارت سے متعلق ہر
لمحہ نرم گوشے کے جواب میں بھارتی حکمرانوں اور شدت پسند سیاستدانوں نے
ہمیشہ سرد مہری کا مظاہرہ کیا ہے اور اِس میں شک کی آمیزش کو شامل کرتے
ہوئے سابقہ اور موجودہ بھارتیوں نے ہمیشہ پاکستانی حکمرانوں اور عوام کے ہر
خلوص کا جواب یکدم الٹ دیا ہے کہ جس سے بھارتی حکمرانوں اور عوام کی ذہنی
پسماندگی اور اِن کی ایک محدود اور نفسیاتی بیماری میں مبتلا قوم ہونے کی
سوچ کی عکاسی ہوتی ہے اور یہ بھی کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ بھارتیوں کی
طرف سے روا رکھے گئے اِس عمل پر عالمی امن کا ٹھیکیدار امریکا بھی کتنا
خاموش ہے کہ اُس نے آج تک بھارتیوں کو یہ سمجھانے کی بھی کوشش نہیں کی کہ
اِن کا یہ عمل ایک ایٹمی طاقت والے ملک کے ساتھ کسی بھی صورت درست نہیں ہے۔
جبکہ یہاں یہ امر قابلِ ستائش ہے کہ گزشتہ سال سانحہ ممبئی کے حوالے سے آج
بھی جب پاکستان ایک اچھے پڑوسی ہونے کے ناطے دہشت گردوں کے چنگل میں بری
طرح سے پھنسے بھارت جیسے اپنے ضدی پڑوسی کی کوئی مدد کرنا چاہتا ہے تو
بھارتی حکمران اور موجودہ حکومت میں شامل وہاں کے شدت پسند رہنما ایسا ہونے
نہیں دے رہے ہیں اور ہر ایسے کسی بھی موقع پر جب بھی پاکستان خلوصِ نیت سے
ان کے قریب ہوا ہی چاہتا ہے تو وہ پاکستان مخالف کوئی نہ کوئی ایسا شوشا
چھوڑ دیتے ہیں کہ پاکستان کی ساری محنت اور خلوص پر پانی پِھر جاتاہے اور
ہر بار نفسیاتی الجھنوں کے شکار بھارتی حکمرانوں کی طرف سے روایتی بے حسی
اور ان کی عدم توجہی کے باعث بات آگے بڑھنے سے رہ جاتی ہے ۔
کیوں کہ پاکستان یہ بات اچھی طرح سے جانتا ہے کہ دہشت گردی جیسا مسئلہ اَب
صرف پاکستان اور بھارت کا ہی نہیں رہا ہے بلکہ اَب یہ عالمی مسئلے کی شکل
اختیار کر گیا ہے اور اِس کا مقابلہ اَب کوئی بھی ملک اکیلا اور تن تنہا
نہیں کرسکتا۔ اُسے اپنے ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لئے
اپنے علاوہ یقیناً اپنے پڑوسی ممالک سے بھی مدد لینی ہوگی۔ جس کے بغیر کوئی
بھی ملک اپنے یہاں سے نہ تو دہشت گردوں کا ہی صفایا کرسکتا ہے اور نہ ہی
کوئی اپنے یہاں ہونے والی کسی بھی قسم کی دہشت گردی کو روکنے ہی میں کامیاب
ہوسکتا ہے۔
جبکہ دوسری جانب ایک خبر یہ ہے کہ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر ایم کے
نرائین نے ایک امریکی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں پاکستان کے اندرونی
معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ کسی بھی وقت ممبئی
حملوں جیسی دہشت گردی کا خطرہ ہوسکتا ہے اور پاکستان دہشت گردوں کے ساتھ
مہمانوں جیسا سلوک کررہا ہے اپنے اِس انٹرویو میں انہوں نے پاکستان پر کھلم
کھلا یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان میں حافظ سعید کی سب سے زیادہ
مہمان نوازی کی جارہی ہے۔ مہمان نوازی کیا معنی؟ وہ تو پہلے ہی پاکستان کے
باشندے ہیں ان کا یہ کہنا میرے نزدیک انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ ممبئی حملوں
کے ملزمان کے خلاف تمام اقدامات محض دکھاوا ہیں“ پہلے تو یہ بات بھارتی
حکمران واضح کریں کہ کوئی بھی شخص اپنے ملک میں رہ کر کیسے کسی دوسرے ملک
میں دہشت گردی اور مداخلت کا مؤجب ہوسکتا ہے؟ میرے خیال کے مطابق حافظ سعید
کا نظر بند کیا جانا ہی غلط ہے۔ یہ بھی ہمارے پاکستانی حکمرانوں کی انتہائی
اعلیٰ ظرفی ہے کہ انہوں نے بھارت کی جانب سے بے بنیاد الزامات پر بھی اپنے
شہری کو بھی محض اپنے جذبہ خیر سگال کے تحت بے گناہی کے الزام میں لگ بھگ
گزشتہ ایک سال سے نظر بند کئے رکھا ہے۔ اِس سے زیادہ کوئی بھی ملک کسی
دوسرے ملک کے لئے نہیں کرسکتا۔ اِس پر بھی کینہ پروری کا مظاہر کرنے والے
بھارتی حکمرانوں اور شدت پسند سیاستدانوں کے کلیجوں میں لگی آگ اَب تک
ٹھنڈی نہیں ہوسکی ہے اور اِس پر ستم ظریفی یہ کہ وہ بے گناہوں کو بھی مجرم
ثابت کرانے پر اڑے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب امریکا و اسرائیل بھارت کی پشت پر بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے بنیئے
کو یہ ہمت پیدا ہوگئی ہے کہ اب وہ ہمیں دن رات دھمکیاں دینے اور آنکھیں
دکھانے پر تلا ہوا ہے۔ اِس پر طرہ یہ کہ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا الزام لگا
کر گڑے مردے اکھاڑتے نہیں تھکتا ہے۔ اَب سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ بھارتی
حکمران آخر کب تک امریکی چمچہ گیری میں جٹے رہیں گے اور جنوبی ایشیا کے امن
کو امریکی آشیر باد پر تباہ کرنے کی سازشوں میں مصروف رہیں گے۔
انہیں یہ بات سمجھ کیوں نہیں آرہی ہے کہ امریکا تو پہلے ہی اِس خطے کا امن
وسکون برباد کررہا ہے بھارت کیوں اِس گھناؤنے کھیل میں اِس کا آلہ کار بنا
ہوا ہے۔ یہ بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ بھارت اَب تو چین سے بھی پنگا لینے
پر تلا بیٹھا ہے۔ اِس پسِ منظر میں اگر چین جیسی بڑی طاقت بھی سنجیدہ ہوگئی
تو جنوبی ایشیا کو آگ و خون کا دریا بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ اِس میں
بھارت سمیت دیگر ممالک کی تباہی لازمی ہوگی اور یورپ اپنی اِس کامیابی پر
زوردار قہقہے لگا رہا ہوگا۔ |