پاکستان ،فوج اور آئ ایس آئ کے دشمن (سیاستدان)

یہ بات اب ہر محب وطن پاکستانی پر عیاں ہوچکی ہے ۔کہ پاکستان کو بیرونی نہیں بلکہ اندرونی طور پر بہت سخت خطرات کا سامنا ہے ۔ دنیا میں اگر کو ئ بد قسمت ملک ہے تو وہ پاکستان ہے ۔ جہاں ہر بندہ دوسرے کو نیچھا دکھانے کے لئے اور اپنی مفادات کے حصول کےلئے ہمیشہ ایسے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں ۔ کہ وہ دنیا میں پاکستان کا نام بدنام کر دیتے ہیں ۔ مہذب دنیا میں کہیں ایسا کو ئ مثال نہیں ملتا ۔جہاں پر سیاسی معاملات میں فوج جیسے قابل قدر ادارے کو اپنے مفادات کے لئے گھسیٹی گئ ہو ۔ ہمارے ملک پاکستان میں آج اگر کوئ محب وطن ادرہ موجود ہے ۔ تو وہ فوج،عدلیہ اور آئ ایس آئ ہیں ۔ اگر یہ ملک اس سیاستدانوں کے رحم وکرم پر چھوڑدیا جائے ۔ تو خدا کی قسم یہ اسی دن اس کا سودا کرلیں گے ۔ فوج ایک ادارہ ہے ۔ جو ریاست کے ماتحت ایک منظم فورس جو ملک کے اندرونی و بیرونی تما م قسم کے خطرات سے نمٹنے کی ذمہ دار ہے ۔ دوسرا عدلیہ جو آئین کی رکھوالی عوام کے حقوق کے تحفظ اور ہر قانون شکن کے سر پا لٹکھتا ہو تلوار ہے ۔ تیسری آئ ایس آئ ،میں وسوق سے کہتا ہوں کہ اگر یہ ادارہ نہ ہو تا ۔ تو آج پاکستان خطے کے تمام پاکستان دشمن ممالک کا تجربہ گاہ ہو تا ۔ فوج اور عدلیہ جیسے ادارے کسی بھی ملک کی ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت رکھتی ہے ۔ پاکستان میں جب بھی فوج اقتدار میں آیا ۔ اس کو انہی سیاستدانوں کے رویوں اور نالائیقیوں اور ان کے ذاتی مفادات نے اقتدار کا راستہ دکھایا ۔ آپ اندازہ لگا لیں ۔ کہ حال ہی میں فوج اور حکومت کے درمیا ن جو خلیج پیدا ہو گیا تھا ۔ وہ کسی اور نے نہیں بلکہ انہی سیاستدانوں نے جن کی وجہ سے سابقہ ادوار میں مارشل لائیں آئیں ۔ کی وجہ سے پیدا ہو گیا تھا ۔ یہی لو گ بات بات پر فوج کو سیاست میں ملوث کرنا چاہتے ہیں ۔

یہی لوگ اس ملک اور اس کے فوج کے اصل دشمن ہیں ۔ اب وقت آگیا ہے ۔ کہ موجودہ حکومت اسمبلیوں سے ایسے قانون پاس کر ائیں ۔ جس کے تحت فوج یا آئ ایس آئ یا عدلیہ کو سیاست میں ملوث کرنا قابل تعزیر جرم ہو ۔ جس کی سزا ساری زندگی کے لیے کسی بھی عوامی یا سرکاری عہدے کے لیے نا اہلی ہو ۔ ورنہ یہی لو گ ہر حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے فوج کو بلا ئیں گے ۔ اور یہ ملک کو غیر مستحکم کرنے میں کو ئ کسر نہیں چھو ڑیں گے ۔ فوج کو بھی اس سیاستدانوں پر خاص نظر رکھنی ہوگی ۔ جو بات بات پر فوج کا نام لے کر اس کے ساک کو نقصان پہنچا رہا ہو ۔ آج کے فوج اور عدلیہ اور سابقہ ادوار کے فوج اور عدلیہ میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ سابقہ دور میں فوج اور عدلیہ سیاست اور اپنی ذاتی پسند و ناپسند پر فیصلے کیا کرتے تھے ۔ لیکن آج کے فوج اور عدلیہ میں جنرل کیانی اور جسٹس افتخار چوہدری نے وہ لکھیر کھینچی ہے ،کہ ان کو سیاست سے لا تعلق کردیا ہے ۔ وہی لوگ آج کھسیانی بلی کی طرح کمبھا نوچ رہے ہیں ۔ جو ہر وقت جی ایچ کیو کے طوف کر تے رہتے تھے ۔ اور اپنے ہاتھ سے لکھے ہو ئے فیصلے صبح عدالت لے جاکر جج کے سامنے رکھتے تھے ۔ اور جج صرف وہ لکھا ہو ا فیصلہ خانہ پری کے لیے سناتے تھے ۔ میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہو ں کہ آئیندہ کے لئے مارشل لاء یا دوسرے غیر آئینی اقدام کا راستہ روک لیا گیا ہے ۔کو ئ اس خوش فہمی میں نہ رہے ۔ کہ ہمارے بھڑکانے سے فوج ٹیک اوور کردے گا ۔ اور ہمارے وارے نیارے ہو جائیں گے ۔ آج فوج ایک محب وطن قیادت اور عدلیہ آئین و قانون کے علمبردار ججز کے نگرانی میں ہے ۔ پاکستانی قوم نے ہر قسم کے گرم و سرد موسم دیکھ لیے ہیں ۔ اور اب یہ ایک تجربہ کا ر قوم کے حیثیت سے ہر اچھے برے کا پہچان کر سکتا ہے ۔ جو لوگ روز بیانات داغ کر پاکستان کو موجود خطرات کا رونا رو رہا ہے ۔ وہ موسم ہی بدل گیا ہے ۔ موجودہ حکومت اپنے روٹھے ہو ئے مسلمان بھائیوں کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں ۔ اور انشاء اللہ بہت جلد یہی لوگ جس کو کچھ مفاد پرست خارجی کا نام دیتے ہیں ۔ ہمارے اس معاشرے کا دوبارہ حصہ ہو نگے ۔ اور مذاکرات کے مخالفت کرنے والے دیکھتے رہ جائیں گے ۔ آخرمیں میرا ان پاکستانی سیاست دانوں سے اپیل ہے ۔ کہ خدا کے واسطے اپنے پسند و ناپسند کی بنا پر کسی کو نیچھے دکھانے کے لئے فوج اور آئ ایس آئ کو بدنام نہ کریں ۔ اور اس اداروں کو ادارے رہنے دیں ۔ ورنہ تاریخ آپ کے نام کو جگہ دینے سے بھی قاصر ہو گا ۔ اور آئیندہ نسلیں آپ کے اس فعل کو کبھی معاف نہیں کریں گے ۔

syed abubakar ali shah
About the Author: syed abubakar ali shah Read More Articles by syed abubakar ali shah: 28 Articles with 20557 views 36 years old men .graduate and civil employer .write articles for hamariweb for learning in journalism... View More