ہندوستان میں سیاسی گہما گہمی اپنے شباب پر ہے 9 مرحلوں
میں منعقد ہونے والے اس انتخاب میں روزانہ حیرت انگیز تبدیلی ہورہی ہے.
آج کی ایک اہم ترین خبر اور خوش آئند خبر یہ ہے کہ بہار میں کشن گنج حلقہ
سے جنتا دل یونائیٹد کے امیدوار جناب اختر الایمان صاحب نے اپنا پرچۂ
نامزدگی واپس لے لیا ہے اور کانگریس سے لوک کے امید وار موجودہ ایم پی حضرت
مولانا اسرارالحق صاحب قاسمی کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاکہ سیلولر ووٹ
تقسیم ہونے سے بچ جائے اور بی جے پی کے امید وار کی جیت کی راہ مزید مشکل
ہوجائے.
کشن گنج ایک مسلم اکثریتی حلقۂ انتخاب ہے تقریبا یہاں کل 12 ہزار ووٹرس ہیں
جن میں 8 ہزار سے زائد مسلمان ہیں. 2009 کے لوک سبھا انتخاب میں یہاں تین
مسلم امیدوار کھڑے تھے کانگریس مولانا اسرارالحق قاسمی صاحب تھے. جدیو سے
سید محمود اشرف تھے اور راجد سے تسلیم الدین ان تینوں امیدوار میں مولانا
سب سے آگے رہے اور 80,269 ووٹوں سے جدیو امید وار محمود اشرف کو شکست
دے کر پارلیمنٹ مسلمانوں کی مظبوط آواز بن کر پہچے مولانا نے اپنے پانچ
سالہ دور میں ہر محاذپر کشن گنج کے عوام کی خدمت کی ہے. اے ایم یو سینٹر کا
قیام سب سے اہم اور تاریخی ہے جو تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھی جائے گی
اور اہل سیاست کے مشعل راہ ثابت ہوگی.
مولانا کی یہی جد وجہد ہے اور ایماندارنہ سیاست ہے جس کی بناپر وہاں کی
عوام انہیں دل وجان سے چاہتی اور گذشتہ انتخاب کی طرح اس مرتبہ وہ لوگ
مولانا کی جیت کا خواب شرمندہ تعبیر کرنا چاہتے ہیں.
اختر الایمان صاحب پہلے راجد میں تھے کوچا دھام سے وہ ممبر اسمبلی بھی ہیں
انتخاب چند ہفتہ قبل وہ جدیو میں شامل ہوئے تھے. اختر الایمان صاحب کا یہ
فیصلہ قابل ستائش اور حکیمانہ ہے. دوسرے سیاست داں کے مشعل راہ بھی ہیں جو
پہلے موجود کسی مسلم امیدوار کے خلا الیکشن لڑ کر سیکولر ووٹ کی تقسیم
کاسبب بن رہے ہیں اور بی جے پی کی فتح کے راستے ہموار کر رہے ہیں. |