بیرونی امداد کس کھاتے میں جاتی ہے

 ہماری معیشت بیرونی قرضوں اور امداد پر چل رہی ہے۔ہمارے اپنے وسائل ہیں، لیکن حکمراں ملک کو چلانے کے قابل نہیں ہیں۔ہمارا ملک معدنی دولت سے مالا مال ہے مگر اس سے ہم کوئی فائدہ حاصل نہیں کر پارہے۔ابھی حال ہی میں سعودی عرب سے جو مالی امداد آئی اور جس کے بعد ڈالر کی قیمت گرنی شروع ہوئی تو اتنی خطیر رقم سے ملک کے غریب عوام کو کیا فائدہ پہنچا ؟یہ رقم حکومت نے ملک کی خوشحالی کے لئے رکھی ،عوام کی غربت دور کرنے کے لئے رکھی یا صرف میٹرو بس چلانے کے لئے مختص کی گئی ؟ہمیں اپنے آقاؤں سے سودی قرضے لینے کی ضرورت بار بار کیوں پیش آتی ہے ؟ملک کی معیشت کی تباہی کی اصل وجہ سودی قرضے ہیں اور ہم اس سے کیوں جان نہیں چھڑا پارہے؟وہ وقت کب آئے گا جب ہم اپنے پاؤں پے کھڑے ہو سکیں گے۔IMF سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی کوئی تدبیر کوئی جانتا ہے؟بقول امیر جماعت اسلامی پاکستان ،5 فی صد اشرافیہ جو 95 فی صد عوام پر مسلط ہیں ان سے چھٹکارہ جب تک حاصل نہیں کیا جاتا ملک کے حالات نہیں بدل سکتے۔ملک کی معیشت کی تباہی کے اصل ذمہ دار یہی خاندان ہیں جو غیر مسلم بڑی طاقتوں کے اشاروں پر چلتے ہیں انھیں سے سودی قرضے لئے جاتے ہیں پھر کوئی برادر ملک بغیر سود بغیر واپسی کے تقاضے کے رقم دے تب بھی اس رقم کو سودی رقوم کیساتھ مکس کرکے اس کو بھی پلید کر دیا جاتا ہے اور یہ امداد کس کھاتے میں رکھی جاتی ہے کہ جس سے نہ عوام کی غربت ختم ہوتی ہے نہ بے روزگاری ختم ہوتی ہے،نہ مہنگائی پر کنٹرول ہو پاتا ہے۔ہمیں ایسے حکمران لانے چاہئے جو غیروں کے غلام نہ ہوں۔تو ایسے لوگ نہ سودی قرضے لینگے نہ بیرونی امداد پر بھروسہ کریں گے۔اپنے ملکی وسائل کو استعمال کر کے اپنی مین پاور کو لگا کر( چین کی طرح )اور اﷲ سے ڈرتے ہوئے صرف اسی ذات کو اپنا آقا و مولیٰ جان کر بڑی طاقتوں کے چنگل سے جب نکلیں گے تب ہمارا ملک خو ش حالی کی طرف جانا شروع ہوگا۔یہ کام اس وقت ہوگا جب عوام ان چند خاندانوں کے نرغے سے نکلنے کا تہیہ کر لیں۔اور درویش صفت افراد کو جو عوام میں گھل مل کر رہنے والے ہوں ان کو مضبوط کریں۔جب تک عوام ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے میدان عمل میں نہیں نکلیں گے کوئی انقلاب نہ آسکے گا۔سوشلزم،کمیو نزم اور اب سرمایہ دارانہ نظام اپنی موت آپ مرنے والا ہے۔اب ساری دنیا میں جو نظام قابل عمل ہے وہ اسلامی نظام ہے اور یہی نظام مسلمان ممالک آزمانے پر مجبور ہونگے۔دین سے دوری کے نتائج ہم بھگت چکے اب تو ہوش میں آجائیں اور واپس آجائیں اپنے دین کی طرف پھر دیکھیں اس نظام کی کتنی برکات ہیں ۔تمام دینی جماعتیں متحد ہوکر ان 5 فی صد اشرافیہ سے جان چھڑانے کی تدبیر کریں اﷲ ہمارا حامی و ناصر ہو( آمین)

Zahid Raza Khan
About the Author: Zahid Raza Khan Read More Articles by Zahid Raza Khan: 27 Articles with 31747 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.