خیبر پختونخوا میں نئی دہشت گردی

خیبر پختونخوا کے دو شہروں میں دس گھنٹوں میں دہشت گردوں نے پولیس پر دو حملے کیے ہیں جن میں پانچ اہلکاروں سمیت چھ افراد ہلاک اور 28 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔چارسدہ میں نوشہرہ روڈ پر پولیس وین کے قریب بم دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 2 اہلکاروں سمیت 3 افراد جاں بحق اور 29 زخمی ہو گئے۔
پڑانگو پولیس سٹیشن کے انچارج امیر نواز خان نے بتایا کہ پولیس کی موبائل وین پولیس لائن جارہی تھی کہ اس دوران فاروق اعظم چوک میں ایک ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کا نشانہ بنی۔انہوں نے کہا کہ حملے میں ایک عام شہری ہلاک اور گیارہ پولیس اہلکار اور سترہ عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ بظاہر لگتا ہے کہ دھماکہ خیز مواد سڑک کے کنارے کھڑے ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے میں گاڑی تباہ ہوگئی ہے۔

تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے حکومت کے ساتھ 40 روز قبل ہونے والی جنگ بندی میں مزید توسیع نہ کرنے کے اعلان کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز پر یہ تیسرا حملہ ہے۔پہلا حملہ پشاور میں پولیس کی ایک گاڑی پر ہوا جس میں ایک اے ایس آئی سمیت پانچ اہلکار ہلاک ہوئے۔ جاں بحق افراد کو بدھ کے روز سپرد خاک کیا گیا۔۔یہ حملہ مضافاتی علاقے بڈھ بیڑ میں زنگلئی چیک پوسٹ کے قریب ہوا جب نامعلوم افراد نے پولیس کی ایک گاڑی پر حملہ کیا۔پولیس کے مطابق پولیس موبائل گاڑی معمول کی گشت پر تھی کہ راستے میں گھات لگا کر بیٹھے افراد نے ان پر شدید فائرنگ شروع کر دی۔اس حملے میں اے ایس آئی اسلم، سپاہی ذاکر، لیاقت، سبحان الدین اور ڈرائیور نذر محمد ہلاک ہو گئے ہیں۔

آئی جی خیبر پختون خوا ، ناصر درانی کا کہنا ہے دھماکہ سے پہلے پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی، انہوں نے کہا کہ اس قسم کے حملوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں لیکن اس کے باوجود دشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور ان کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔ آئی جی خیبر پختونخوا ناصر درانی نے کہا کہ بڈھ بیر کا علاقہ انتہائی خطرناک سمجھا جاتا ۔پولیس اس علاقہ میں معمول کے گشت پر تھی کہ ان پر حملہ ہوا اور دو ہمارے جوان زخمی ہو گئے۔ان زخمی اہلکاروں کو وہاں سے نکالنے کے لیے ہمارا چوکی انچارج اے ایس آئی اور ساتھ ان کے جو سپاہی تھے وہ وہاں پر گئے اور انہوں نے ان کو پرائیویٹ گاڑی کے اندر ڈالا اور ان کو واپس لے جا رہے تھے جب یہ واپس جا رہے تھے تو ان سے آگے ایک پرائیویٹ ایمبولینس بھی جارہی تھی جس پر وہاں پر پہلے سے موجود دہشت گروں نے فائرنگ کر دی۔پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی مگر بدقسمتی سے اس فائرنگ میں ہمارے پانچوں اہلکار شہید ہو گئے جس میں ایک اے ایس آئی دو سپاہی اور دو سپیشل پولیس کے جوان شامل تھے انہوں نے کہا کہ اس فائرنگ کے نتیجے میں ہم نے آپریشن شروع کیا تھا جس سے ابھی تک دہشت گردوں کی ایک لاش برآمد ہوئی ہے۔ کچھ دہشت گردوں کے ہاتھ بھی برآمد ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چند مشکوک لوگوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے آئی جی ناصر خان درانی نے کہا کہ پچھلے چند دنوں نے ہم نے دہشت گردوں کے کئی افراد کو گرفتار کیا تھا جن سے اسلحہ اور بارود بھی برآمد ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ ان گرفتاریوں کا بدلہ لیا جا رہا ۔

اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے اور طالبان اسلا م اور پاکستان کے دشمن ہیں ان کی اختراع وسوچ اسلام مخالف ہے اسلام کا پیغام امن ،محبت، بھائی چارگی اور احترام انسانیت ہے اور اسلام تلوار کے زور پر نہیں محبت و پیا رسے پھیلاہے جو لوگ بندوق کی طاقت سے نام نہاد اسلام پاکستانی مسلمانوں پر مسلط کرنے کے درپے ہیں وہ باطل قوتوں کے پیروکار ہیں ۔

اسلام سے متعلق طالبان کے نظریات اور ان کی اسلامی اصولوں سے متعلق تشریح انتہائی گمراہ کن، تنگ نظر اور ناقابل اعتبار ہے کیونکہ رسول کریم صلعم نے فرمایا ہے کہ جنگ کی حالت میں بھی غیر فوجی عناصر کو قتل نہ کیا جاوے مگر طالبان اس کو جائز سمجھتے ہیں۔ طالبان کا جہاد ،پاکستان کے اور مسلمانوں کے خلاف مشکوک اور غیر شرعی ہے۔ یہ کیسا جہاد ہے کہ خون مسلم ارزاں ہو گیا ہے اور طالبان دائیں بائیں صرف بے گناہ اور معصوم مسلمانوں کے قتل کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ شیعہ اور بریلوی حنفی مسلمانوں کو وہ مسلمان نہ جانتے ہیں۔

انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. دہشت گردپاکستان میں خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا بزور طاقت مسلط کرنا چاہتے۔

کیا دہشت گردوں کو علم نہ ہے کہ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں؟ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔

طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں. طالبان دنیا بھر اور پاکستان میں دہشت گردی کے میزبان ہیں. طالبان پاکستان کو نقصان پہنچا کر ملک میں عدم استحکام پیدا کرناچاہتے ہیں۔

اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے. بے گناہ لوگوں کا قتل فسادفی الارض ہے۔ اِنتہاپسندوں کی سرکشی اسلام اورپاکستان سے کھلی بغاوت ہے. طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں.

جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔(المائدۃ۔۳۲)
 
Iqbal Jehangir
About the Author: Iqbal Jehangir Read More Articles by Iqbal Jehangir: 28 Articles with 42480 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.