مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انتخابات کے خلاف ایک طرف
بائیکاٹ مہم جاری ہے تو دوسری طرف کشمیریوں سے زبردستی ووٹ ڈلوانے کے لئے
لاکھوں فورسز اہلکار میدان میں اتارے جا رہے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں 24 اپریل
سے شروع ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے لئے ہی سی آر پی ایف اور کشمیر
پولیس نے مشترکہ طور پر سرینگر شہر کے وسطی علاقہ کورٹ روڈ میں کریک ڈاؤن
کرکے گھروں اور راہگیروں کی تلاشی لی۔ سرینگر کے پارلیمانی حلقے میں 30
اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔
بھارت اپنے گماشتوں کے زریعے ریاست جموں کشمیر میں ایک بار پھر نام نہاد
انتخابات کا ڈھونگ رچانے جارہا ہے جن سے نہ صرف مسلمانان جموں کشمیر کو دور
رہنا چاہے بلکہ تنازعہ کشمیر حل ہونے تک ہر قسم کے نام نہاد انتخابات کا
مکمل طور بائیکاٹ کرکے دنیا کے سامنے یہ بات واضع کرنی چاہے کہ ہم بھارت کے
کسی بھی انتخابی عمل کا حصہ نہیں ہیں کیونکہ انتخابات رائے شماری کا نعم
البدل نہیں اور بھارت ان نام نہاد انتخابات کا ڈھونگ رچا کر ریاست جموں
کشمیر پر اپنی جابرانہ قبضہ کو طول دینے کے لئے ایک ہتھیار کے طور استعمال
کرتا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بھارت اقوام عالم کو دھوکہ اور فریب دینے کے
لئے نام نہاد انتخابات کا ڈھونگ رچانے کے بجائے اقوام متحدہ کی قراردادوں
اپنے وعدں کے مطابق جموں کشمیر میں فوری طور رائے شماری کرانے کے اقدامات
کرائے تاکہ باشندگان ِ جموں کشمیر سب سے پہلے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ
کرسکیں ۔
کشمیر ایشو ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔حق خودارادیت ریاست جموں و
کشمیر کے عوام کا بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ہے۔ حق خودارادیت کے حصول
تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر جارحانہ قبضہ کررکھا
ہے۔ ریاست جموں و کشمیر کے عوام نے بھارتی قبضے کو مسترد کررکھا ہے۔ کشمیری
عوام حق خودارادیت کی تحریک کامیاب ہو کررہی گی۔ بھارتی حکمرانوں کی ریاستی
دہشت گردی اس تحریک کا راستہ نہیں روک سکتی۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں
مسئلہ کشمیر کے حل کا بہترین روڈ میپ ہے۔ آزادی پسند دنیا اقوام متحدہ کی
قراردادوں کو عملی جامع پہنائے۔ برصغیر میں جنوبی ایشیاء کا امن مسئلہ
کشمیر کے حل سے مشروط ہے۔ امن پسند دنیا برصغیر میں مستقل امن اور خوشحالی
کے لئے کشمیر کا مسئلہ حل کروائے۔ آزادی کشمیریوں کا مقدر بن چکی ہے حق
خدوارادیت کی جدوجہد میں سات لاکھ سے زائد کشمیری شہداء کا لہو شامل ہے۔
شہداء کا لہو رنگ لا کر رہے گا اور کشمیری عوام حق خودارادیت کی منزل حاصل
کرکے رہیں گے۔
کشمیری بھارت کی غلامی کو تسلیم نہیں کرتے اور اپنے پیدائشی حق حق
خودارادیت کے حصول میں کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ بھارت نے بندوق کے زور
پر کشمیر پر قبضہ کررکھا ہے مگر کشمیری اس بھارتی قبضے کو تسلیم نہیں کرتے۔
تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت ریاستوں کا فیصلہ استصواب رائے کے ذریعے ہوتا
تھا۔ بھارت کی درخواست پر اقوام متحدہ نے فیصلہ کیا تھا لیکن بعد کے واقعات
شائد ہیں کہ بھارتی حکمران اپنے وعدہ سے مکمل طور پر پھر گئے جس کے نتیجہ
میں حق خودارادیت کی تحریک کا آغاز ہوا جو آج بھی اسی تسلسل سے جاری ہے۔
بھارتی کشمیریوں کو ان کے عالمی سطح پر مسلمہ پیدائشی حق حق خودارادیت سے
محض طاقت کے بل بوتے پر محروم کررکھا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کو نصف صدی سے
زائد زیر التواء مسئلہ کشمیر کے سلسلہ میں قراردادوں پر عملدرآمد کے لئے
اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت مل
سکے۔ پاکستان اور بھارت کے تعلق اس وقت تک بہتر نہیں ہوسکتے جب تک مسئلہ
کشمیر کا پائیدار حل تلاش نہیں کرلیا جاتا۔ اقوام متحدہ اگر افغانستان اور
عراق کے متعلق عراق اور دیگر عالمی مسائل پر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد
کروا سکتی ہے تو مسئلہ کشمیر پر خاموشی کیوں ہے۔ کشمیری عوام اپنے بنیاد
یاور پیدائشی حق کو حاصل کرنے اور بھارت کے غاصبانہ تسلط کو ختم کرنے کے
لئے ایک تسلسل سے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ کشمیری عوام اسلام
کی سربلندی اور اپنی آزادی اور حریت فکر و عمل کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ
پیش کررہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے اپنے اسلاف کے کارناموں کو نہ صرف
زندہ رکھا بلکہ ساری دنیا پر واضح کردیا کہ کشمیری عوام مرمٹ سکتے ہیں لیکن
وہ اپنے موقف پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ اس وقت بھارت کی 8لاکھ سے زائد
فوج مقبوضہ کشمیر میں موجود ہے۔ بھارتی افواج نے ظلم و جبر کا ایسا کوئی
ہتھکنڈہ نہیں چھوڑا جو بے گناہ اور بے سروسامان کشمیری عوام پر آزمایا نہ
گیا ہو لیکن کشمیری عوام جرأت، پامردگی اور حوصلے سے اپنے موقف پر قائم
ہیں۔ انہوں نے اپنے نصب العین کو نہیں چھوڑا وہ کسی بھی صورت میں اپنے موقف
سے دستبردار نہیں ہونگے۔ |