میری ماں ہمیشہ سچ نہیں بولتی

٭آٹھ بار میری ماں نے مجھ سے جھوٹ بولایہ کہانی میری پیدائش سے شروع ہوتی ہے میں ایک بہت غریب فیملی کا اکلوتا بیٹا تھا ہمارے پاس کھانے کو کچھ بھی نہ تھا اور اگر کبھی ہمیں کھانے کو کچھ مل جاتا تو ماں اپنے حصے کا کھانا بھی مجھے دے دیتی اور کہتی تم کھا لو مجھے بھوک نہیں ہے، یہ میری ماں کا پہلا جھوٹ تھا۔

٭جب میں تھوڑا بڑا ہوا تو ماں گھر کا کام ختم کر کے قریبی جھیل پر مچھلیاں پکڑنے جاتی اور ایک دن اللہ کے کرم سے دو مچھلیاں پکڑ لیں تو انھیں جلدی جلدی پکایا اور میرے سامنے رکھ دیا۔میں کھاتا جاتا اور جو کانٹوں کے ساتھ تھوڑا لگا رہ جاتا اسے وہ کھاتی۔ یہ دیکھ کر مجھے بہت دکھ ہوا میں نے دوسری مچھلی ماں کے سامنے رکھ دی اس نے واپس کر دی اور کہا بیٹا تم کھالو تمہیں پتہ ہے نا! مچھلی مجھے پسند نہیں ہے، یہ میری ماں کا دوسرا جھوٹ تھا۔

٭جب میں سکول جانے کی عمر کا ہوا تو میری ماں نے ایک گارمنٹس کی فیکٹری کے ساتھ کام کرنا شروع کیا اور گھر گھر جا کر گارمنٹس بیچتی۔ سردی کی ایک رات جب بارش بھی زوروں پر تھی میں ماں کا انتظار کر رہا تھا جو ابھی تک نہیں آئی تھی۔ میں اسے ڈھونڈنے کے لیے آس پاس کی گلیوں میں نکل گیا دیکھا تو وہ لوگوںکے دروازوں میں کھڑی سامان بیچ رہی تھی میں نے کہا ماں! اب بس بھی کرو تھک گئی ہوگی سردی بھی بہت ہے ٹائم بھی بہت ہو گیا ہے باقی کل کر لینا تو ماں بولی بیٹا! میں بالکل نہیں تھکی، یہ میری ماں کا تیسرا جھوٹ تھا۔

٭ایک روز جب میرا فائنل ایگزام تھا اس نے ضد کی کہ وہ بھی میرے ساتھ چلے گی میں اندر پیپر دے رہا تھا اور وہ باہر دھوپ کی تپش میں کھڑی میرے لیے دعا کر رہی تھی۔ میں باہر آیا تو اس نے مجھے اپنی آغوش میں لے لیا اور مجھے ٹھنڈا جوس دیا جو اس نے میرے لیے خریدا تھا۔ میں نے جوس کا ایک گھونٹ لیا اور ماں کے پسینے سے شرابور چہرے کی طرف دیکھا میں نے جوس اس کی طرف بڑھا دیا تو وہ بولی نہیں بیٹا تم پیو مجھے پیاس نہیں ہے، یہ میری ماں کا چوتھا جھوٹ تھا۔

٭ میرے باپ کی وفات ہوگئی تو میری ماں کی زندگی اور مشکل ہوگئی اکیلے گھر کا خرچ چلانا تھا، نوبت فاقوں تک آگئی میرا چچا ایک اچھا انسان تھا وہ ہمارے لیے کچھ نہ کچھ بھیج دیتا جب ہمارے پڑوسیوں نے ہماری یہ حالت دیکھی تو میری ماں کو دوسری شادی کا مشورہ دیا مگر میری ماں نے کہا نہیںمجھے سہارے کی ضرورت نہیں، یہ میری ماں کا پانچواں جھوٹ تھا۔

٭جب میں نے گریجویشن مکمل کر لیا تو مجھے ایک اچھی جاب مل گئی میں نے سوچا اب ماں کو آرام کرنا چاہیے اور گھر کا خرچ مجھے اٹھانا چاہیے وہ بہت بوڑھی ہو گئی ہے۔ میں نے اسے کام سے منع کیااور اپنی تنخواہ میں سے اس کے لیے کچھ رقم مختص کر دی تو اس نے لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ تم رکھ لو میرے پاس ہیں مجھے پیسوں کی ضرورت نہیں ہے، یہ اس کا چھٹا جھوٹ تھا۔

٭میں نے جاب کے ساتھ اپنی پڑھائی بھی مکمل کر لی تو میری تنخواہ بھی بڑھ گئی اور مجھے جرمنی میں کام کی آفر ہوئی میں وہاں چلا گیا ۔ سیٹل ہونے کے بعد اسے اپنے پاس بلانے کے لیے فون کیا تو اس نے میری تنگی کے خیال سے منع کر دیا اور کہا کہ مجھے باہر رہنے کی عادت نہیں ہے میں نہیں رہ پائوں گی، یہ میری ماں کا ساتواںجھوٹ تھا۔

٭میری ماں بہت بوڑھی ہو گئی اسے کینسر ہو گیا اسے دیکھ بھال کے لیے کسی کی ضرورت تھی میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اس کے پاس پہنچ گیا وہ بستر پر لیٹی ہوئی تھی، مجھے دیکھ کر مسکرانے کی کوشش کی میرا دل اس کی حالت پر خون کے آنسو رو رہا تھا وہ بہت لاغر ہو گئی تھی۔ میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے تو وہ کہنے لگی مت رو بیٹا! میں ٹھیک ہوں مجھے کوئی تکلیف نہیں ہو رہی،یہ میری ماں کا آٹھواں جھوٹ تھا اور پھر میری ماں نے ہمیشہ کے لیے آنکھیں بند کر لیں۔

Ahmad Hameed
About the Author: Ahmad Hameed Read More Articles by Ahmad Hameed : 19 Articles with 17623 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.