حالات ۔۔۔

بچپن میں ہمیں اپنے نانا کے گھر جانا اور وہاں قیام کرنا بہت پسند تھا لیکن ایسا صرف اسکول کی چھٹیوں کے دور میں ہی ممکن ہوتا تھا ۔۔۔۔۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ہماری ایک خالہ ہم سے چھ ماہ چھوٹی اور ایک دو سال بڑی تھیں۔ باقی خالہ ماموں کچھ زیادہ بڑے تھے۔ ہے نا مزے کی بات ۔۔۔۔۔ لیکن سمجھ داری کی نہیں ۔۔۔۔۔ خیر چھوڑیں ۔۔۔۔۔ خطائے بزرگاں ‘ گرفتن خطاست ۔۔۔۔۔ یہ خالائیں‘ ہماری خالہ کم اور دوست زیادہ تھیں ۔۔۔۔۔ دوسری وجہ ۔۔۔۔۔ نانا جان کی مزے دار کہانیاں تھیں ۔۔۔۔۔ ان کی کہانیوں میں اکثر ایک کردار جن کا بھی ہوا کرتا تھا جو ظالم اور شر پسند لوگوں کو اکثر کچا کھا جایا کرتا تھا اور مظلوم کی جان بچا لیا کرتا تھا ۔۔۔۔۔ ہمیں خوب اچھی طرح یاد ہے کہ ہم نے کسی کہانی میں پہلی مرتبہ کچا چبا کر کھا جانے کا ذکر سنا تو برداشت کر لیا لیکن جب دوسری مرتبہ کچا چبا کر کھا جانے کا ذکر آیا تو ہم نے اپنے نانا جان سے سوال کردیا کہ ٹھیک ہے اس نے طلم کیا لیکن جن بھی تو ظالم ہے وہ ایسے لوگوں کو مار دے بس ۔۔۔۔۔ کچا چبا کر مارنا تو بڑا ظلم ہے اس کو کتنی تکلیف ہوتی ہوگی جس کو جن اس طرح مارتا ہے ۔۔۔۔۔ نانا نے وضاحت کی ۔۔۔۔۔ بیٹا جن اس طرح اذیت دیکر دوسروں کے لئے مثال قائم کرتا ہے کہ جو لوگ مخلوق پر اس طرح بلا وجہ ظلم کرتے ہیں وہ اسی طرح کے سلوک کے مستحق ہیں۔

لیکن آج کے اس بچے نے کیا قصور کیا ہے جو اپنے باپ سے اس انداز میں فریاد کر رہا ہے۔ شاید یہ قصور اس کے والدین کا ہے جو دھن دولت، جائیداد ، انگریزی اسکول کی پڑھائی اور جائز نا جائز آسائیشوں کو ہی اولاد کی اہم ضروریات سمجھتے ہیں۔ ایک محفوظ اور عدل پہ قائم معاشرہ اپنی اولاد کا حق اور اس کو فراہم کرنا اپنا فرض نہیں سمجھتے۔

کھا لیں نہ کچا
ابو! مجھے حالات یہ
میں تو ہوں بچہ

Dr. Riaz Ahmed
About the Author: Dr. Riaz Ahmed Read More Articles by Dr. Riaz Ahmed: 10 Articles with 6007 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.