بھارت کی حکمران جماعت کانگریس کے لیڈر اور مرکزی وزیر
بینی پرساد ورما نے ہندو انتہا پسند تنظیم بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے
امیدوار نریندر مودی سے متعلق انکشاف کیا ہے کہ وہ پرانے قاتل ہیں اور
اٹھارہ برس کی عمر میں بھی قتل کر کے گھر سے بھاگ گئے تھے۔ کانگریس لیڈر کے
اس بیان پر بی جے پی نے سخت احتجاج کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے عمران مسعود
کے ساتھ ساتھ بینی پرساد ورما کی امیدواری کو بھی مسترد کرنے کا مطالبہ کیا
ہے اور کانگریس سے بھی وضاحت کرتے ہوئے پوچھا گیا ہے کہ وہ اس بیان کو کس
نظر سے دیکھتی ہے۔ بینی پرسا د نے کہاکہ احمد آباد گجرات کے پولیس اسٹیشنوں
میں نریندر مودی کے خلاف کئی مجرمانہ معاملات ہیں مگر وزیر اعلیٰ بننے کے
بعد وہ ان معاملات کا ’’خیال‘‘ رکھ رہے ہیں۔ کانگریس کے ترجمان ابھیشک
منوسنگھوی نے بی جے پی کو ’’بھارت جلاؤ پارٹی ‘‘ قرار دیا اورکہا کہ مودی
’’مین آف ڈمیج ٹو انڈیا‘‘ کا مخفف ہے۔کانگریس نے بینی پرساد ورما اور
سہارنپور سے کانگریس کے امیدوار عمران مسعود کے بیانات پر الیکشن کمیشن سے
رجوع کرتے ہوئے دونوں کی امیدواری رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بی جے پی کی
ترجمان نرملاسیتارمن نے ایک پریس کانفرنس میں ورما کی جانب سے مودی کے خلاف
بیانات کی شدید مذمت کی ہے اور الیکشن کمیشن سے سخت کاروائی کا مطالبہ کیا
ہے۔ بھارت میں ہندو انتہا پسند تنظیم بی جے پی کے ریاست بہار کے ایک ضلع سے
امیدوارگری راج سنگھ نے نریندر مودی کے مخالفین کو پاکستانی کہنے اور انہیں
پاکستان بھیجنے کی دھمکی دینے کے شرانگیز بیان پر بھارتی مسلم تنظیموں نے
شدید احتجاج کیا ہے اور سوال کیا ہے کہ چھ ماہ پرانی تقریر پر مسلم امیدوار
عمران مسعود پر مقدمہ درج کر نے کے بعد گرفتار کر کے جیل ڈال دیا جاتا ہے
مگر مودی مخالفین کو پاکستانی کہنے اور وہاں بھیجنے کی دھمکیاں دینے پر بی
جے پی لیڈروں کو گرفتار کیوں نہیں کیاجاتا؟مسلم تنظیموں کی جانب سے الیکشن
کمیشن کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان اٹھایا جارہا ہے۔ جمعیت علماء ہندو
نے رہنما مولانا ارشد مدنی نے الیکشن کمیشن سے سوال کیا ہے کہ عام انتخابات
کے موقع پر ہندو مسلم فسادات بھڑکانے کی کوششیں کرنے والوں کے خلاف کاروائی
کیوں نہیں کی جارہی؟۔ اب یہ باتیں برسر عام کہی جارہی ہیں کہ الیکشن کمیشن
دوہرے رویے کا مظاہرہ کر رہا ہے اور لگتا ہے کہ وہ کسی بڑے حادثہ کا انتظار
کر رہا ہے۔ بھارت میں ہندو انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشدنے راجھستان کے
راج کوٹ شہر میں ہندو بستیوں میں رہنے اور جائیداد خریدنے کی کوششیں کرنے
والے مسلمانوں کو دھمکی دی ہے کہ وہ آئندہ 48گھنٹوں کے اندر ہندو علاقوں سے
نکل جائیں۔ اس سلسلہ میں وشواہندو پریشد اور بجرنگ دل کے انتہا پسندوں نے
مذکورہ شہر میں مکان خریدنے والے ایک تاجر کے گھر کے باہر زبردست احتجاجی
مظاہرہ بھی کیا اور دوٹوک الفاظ میں دھمکی دی ہے کہ اگر دو دن میں یہ جگہ
خالی نہ کی گئی تو وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے اہلکار زبردستی مکان پر نہ
صرف قبضہ کر لیں گے بلکہ باقاعدہ حملہ کر کے نقصان بھی پہنچایا جائے گا جس
کی ذمہ داری مسلمان تاجر پر ہوگی۔ احتجاجی مظاہرہ کی قیادت وشواہندو پریشد
کے صدر پراوین توگاڑیہ نے کی۔ ہندو لیڈر نے مظاہرہ میں شریک ہندو انتہا
پسندوں کو حکم دیا کہ وہ گھر کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیں۔ اگر مسلمان تاجر
گھر خالی نہیں کرتا تو دو دن بعد پتھروں، ڈنڈوں اور ٹماٹروں کا استعمال کر
کے حملہ کرتے ہوئے زبردستی قبضہ کر لیا جائے ۔ ایسا ہم پہلے بھی کر چکے ہیں
جس سے مسلمانوں کو اپنی رہائش اور پیسے کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ بھارتی
میڈیا کے مطابق کویت میں پھنسے سینکڑوں بھارتیوں کو بچانے والے کیپٹن زین
العابدین سمیت شاہ رخ خاں، عمران ہاشمی اور شبانہ اعظمی ودیگر معروف اداکار
بھی متعدد مرتبہ ممبئی میں مکان خریدنے اور کرایہ پر حاصل کرنے کی کوششیں
کر چکے ہیں لیکن ہندو انتہا پسندتنظیموں کی جانب سے لگائی جانے والی پابندی
کے باعث وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ بھارتی ریاست مہاراشٹر میں تقریبا
60لاکھ ووٹروں کے نام ووٹر لسٹوں سے خارج کرنے کا چونکا دینے والا انکشاف
کیا ہے جس پر خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس کا واضح اثر ریاست کے انتخابی
نتائج کو متاثر کرے گا۔ اتنی بڑی تعداد میں ووٹروں کے ناموں کا لسٹوں سے
اخراج پر سیاسی تنظیموں نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ناگپور، امراؤتی
اور حال ہی میں پونے سے ووٹر لسٹ سے کثیر تعداد میں ووٹروں کے نام غائب
ہونے کی شکایتیں سامنے آنے کے بعد یہ معاملہ زیر بحث آیا تھا۔ ریاستی
الیکشن کمیشن کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ ووٹر لسٹوں سے ان لوگوں کے
نام خارج کئے گئے ہیں جو علاقے کی ووٹر لسٹوں میں نام ہونے کے باوجود وہاں
رہائش پذیر نہیں ہیں۔چیف الیکشن آفیسر نتن گدرے کا کہنا ہے کہ ووٹر لسٹ سے
نام غائب نہیں ہیں بلکہ چھ ماہ پہلے قانونی عمل کے تحت انہیں ہٹا دیا گیا
ہے۔ مقامی سیاسی پارٹیوں کا کہنا ہے کہ ووٹر لسٹوں سے ناموں کا اخراج کر کے
انہیں نقصانات سے دوچار کرنے کی کوشش کی ہے۔ مقبوضہ جموں کے رام بن ضلع میں
بجرنگ دل کے اہلکاروں نے مسلمانوں کی طرف سے گائے ذبح کرنے کی افواہ پھیلا
کر مسلمانوں کے گھروں پر حملے کئے ہیں جس سے دو افراد شدید زخمی ہوگئے جبکہ
مشتعل ہندوؤں نے مسلمانوں کے چارگھروں کو آگ لگاکر تباہ اور جانوروں کے
باڑہ کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ہندو مسلم فسادات کا یہ واقعہ رام بن ضلع کے
کسل پیرا گاؤں میں پیش آیا ہے۔مقامی ہندوؤں نے الزام عائد کیا کہ عبدالطیف
اور پرویز احمد نامی مسلمانوں نے اپنے گھر میں گائے کو ذبح کیا اور پھر اس
کی باقیات کو جنگل میں چھپانے کی کوشش کر رہے تھے کہ ایک ہندو نے دیکھ کر
گاؤں میں موجود دوسرے ہندوؤں کو اطلاع کر دی جس سے وہ مشتعل ہو گئے اور پھر
بجرنگ دل کے اہلکاروں سمیت بڑی تعداد میں ہندوؤں نے مسلمانوں کے گھروں پر
دھاوابول دیا۔ ہندوؤں نے احتجاج کرتے ہوئے ایک گھنٹہ تک رام بن نیشنل ہائی
وے بند رکھی ۔ کسل پیرا گاؤں سے شروع ہونے والی اس لڑائی کے بعد چندر کوٹ،
بٹوت اور رازگڑ میں بھی اشتعال پھیل گیا اور وہاں بھی مارکیٹوں میں دوکانیں
بند کر دی گئیں اور سخت احتجاج کیا گیا۔ اس دوران ہندو انتہا پسندوں نے
مسلمانوں کی ایک گاڑی کوبھی پہاڑ ی سے نیچے دھکیل دیاجس سے وہ تباہ ہو
گئی۔رام بن پولیس نے عبدالطیف اور پرویز کے خلاف ہندوؤں کی درخواست پر
مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا ہے ان علاقوں میں ہندو اکثریت میں ہیں
اور ماضی میں بھی یہاں مسلمانوں پر تشدد کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ |