تحریر : محمد اسلم لودھی
پشاور انسٹی ٹیو ٹ آف فزکس اینڈ الیکٹرونکس کے طالب محمد سلیمان نے اپنی
نوعیت کا پہلا بم ڈسپوزل روبوٹ تیارکیا ہے جو پندرہ میٹر کے فاصلے سے
27کلوگرام بارودی مواد کی پہچان کرکے اسے ناکارہ بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا
ہے ۔ محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ یہ روبوٹ انہوں نے اپنے ایم ایس سی کے
فائنل پروجیکٹ کے لیے تیار کیا ہے ۔ روبوٹ بنانے کا خیال ان کے ذہن میں
ہولی وڈ کی فلم "دی ہرٹ ہیکر"دیکھ کر آیا ۔یہ روبوٹ جو ٹینک کی طرح چلتا ہے
آفت زدہ علاقوں اور دشوار گزار سرنگوں میں بھی نہایت کارآمد ثابت ہوسکتا
ہے۔ اس روبوٹ کی تیاری پر ایک لاکھ روپے سے بھی لاگت آئی ہے ۔ سلیمان نے
مزید کہا اگر حکومت سرپرستی کرے تو وہ اپنی اس ایجاد کو مزیدبہتر اور موثر
بناکر نہ صرف پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کوکنٹرول کرنے میں حیرت
انگیز انقلابی تبدیلیاں لاسکتے ہیں بلکہ اپنے بنائے ہوئے روبوٹ کو بین
الاقوامی مارکیٹ میں متعارف کرواکر بھاری زرمبادلہ کمانے کے ساتھ ساتھ
پاکستان کا نام بھی روشن کرسکتے ہیں ۔یہاں یہ عرض کرتا چلوں کہ قبائلی
علاقوں میں فوجی قافلوں اور افسروں اور جوانوں کی شہادتوں کا زیادہ تر باعث
یہی باوردی مواد اور بارودی سرنگیں بنتی ہیں۔جبکہ عبادت گاہوں ٗ سکولوں اور
بازار وں میں خود کش جیکٹ پہنے ہوئے دہشت گرد ہی تباہی کا باعث بنتے ہیں
۔اسی طرح محکمہ سول ڈیفنس ٗ پولیس کی نااہلیت ٗ بزدلی اور جدید ٹیکنالوجی
کی عدم فراہمی کی بنا پر پاکستان اس وقت دنیاکے خطرناک ترین ممالک میں شامل
ہوچکا ہے ۔ بم دھماکوں اور خود کش دھماکوں کی ملک میں ایسی وبا پھیلی ہے
کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ جب اس ملک میں امن و سکون کی فضا قائم رہی ہو۔
کراچی اسلام آباد ٗ لاہور اور پشاور سمیت دہشت گرد پورے ملک میں اس لیے
دندناتے پھرتے ہیں کہ موت کے خوف سے کوئی شہروں میں داخل اور نکلنے والی
گاڑیوں کو چیک ہی نہیں کرتا۔ ان حالات میں حکومت جہاں ریپڈ رسپانس فورس کا
قیام عمل میں لارہی ہے جس کے افسروں اور جوانوں کو بھاری تنخواہوں اور
مراعات دینے کے وعدے بھی کیے جارہے ہیں کیا یہ بہتر نہیں ہوگاکہ وزیر اعظم
اور وزیر اعلی پنجاب روبوٹ بنانے والے محمد سلیمان کی ذہانت سے فائدہ
اٹھاتے ہوئے اس کے بنائے ہوئے روبوٹوں کو پشاور لاہور کراچی اسلام آباد
سمیت دہشت گردی کے شکار شہروں اور بطور خاص قبائلی علاقوں میں استعمال کریں
۔اس ملک میں جہاں حکومت کے من پسند لوگ پندرہ پندرہ لاکھ روپے ماہانہ
تنخواہ وصول کرتے ہیں ایک لاکھ روپے روبوٹ پر اگر خرچ کرکے بم اور خودکش
دھماکوں کو ناکام بنا دیا جائے تو یہ سودا ہرگز مہنگانہیں ہوگا ۔ ایک مرتبہ
ایل ڈی اے پلازہ میں کسی نے بم رکھنے کی دھمکی دی ۔ایک گھنٹے بعد بم ڈسپوزل
کا شخص ہاتھ میں ایک آلہ لیے وہاں پہنچا اور تین گھنٹے تک اکیلا ہی پلازے
کی تلاش لیتا رہا ۔ سوچنے کی بات ہے کہ اگر بم واقعی رکھا ہوتا تو کیا وہ
تین گھنٹے اپنی تلاش کا منتظررہتا ۔جیسے ہماری پولیس نہایت بزدل اور نااہل
واقع ہوچکی ہے اسی طرح پولیس اور سول ڈیفنس کا محکمہ ابھی تک پہلی جنگ عظیم
کے آلات اور طریقہ کار عمل پیرا ہے اور سال میں اربوں روپے بجٹ ہڑپ کرجاتا
ہے۔پاکستان جیسے گوناگوں مسائل میں الجھے ملک میں ایک اور حیرت انگیز خبر
نوائے وقت میں شائع ہوچکی ہے کہ ایک پاکستانی انجینئر نے شمسی توانائی سے
چلنے والی گاڑی تیار کرلی ہے گاڑی کا ڈیزائن اور تمام پرزے ایک پاکستانی
انجینئر نے تیار کیے ہیں۔اس وقت پٹرول کا روزانہ استعمال تقریبا پانچ ارب
لیٹر بتایا جاتا ہے جبکہ اس کی مالیت روزانہ د س سے بیس کھرب تک پہنچتی ہے
۔اگر نواز شریف اور شہباز شریف قوم پر احسان کرتے ہوئے اس پاکستانی انجینئر
کی ایجاد سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فنڈفراہم کرتے ہوئے حکومتی شعبے میں ایسی
چھوٹی بڑی گاڑیاں اور موٹرسائیکل بنانے کا کام اس پاکستانی انجینئر کے سپرد
کردیں تو ہوسکتا ہے پاکستانی قوم کو پٹرول کی گرانی اور اشیائے خورد نوش کی
بدترین مہنگائی سے نجات مل جائے ۔پٹرول کے بعد بجلی اس ملک کی سب سے بڑی
ضرورت ہے ۔1974 کے بعد بجلی پیدا کرنے کے طریقے غیر وں کے بہکاوے اور کمیشن
کے چکر میں پہلے آئی پی پز اور پیپلزپارٹی کے گزشتہ دور میں رینٹل پاور
تھرمل پراجیکٹس متعارف کرواکر پاکستانی قوم اور معیشت کا جنازہ نکال
دیاگیاہے۔ 502 ار ب روپے کے قرضے ادا کرنے کے باوجود بھی ایک غریب پاکستانی
کو 17 روپے فی یونٹ بجلی کا بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے جبکہ حکومتی پالیسی کے
مطابق شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی کے ریٹ بھی 17 روپے فی یونٹ
مقرر کیے گئے ہیں۔پاکستانی قوم اور معیشت کو بجلی کی ضرور ت تو ہے لیکن 17
روپے فی یونٹ بجلی خریدنے کی طاقت نہ قوم میں ہے اور نہ ہی ملکی صنعت اس کا
بوجھ اٹھا سکتی ہے۔غیرملکی ماہرین کے مطابق صرف پاکستان میں ایک لاکھ بیس
ہزار میگاواٹ سستی بجلی پیدا ہوسکتی ہے لیکن اس وقت صرف 6500پیدا ہورہی ہے
تھرکول اور پنجاب میں بھی کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبوں کا آغاز تو ہوچکا
ہے اور وزیر اعلی پنجاب نے چینی کمپنی کو پنجاب میں کوئلے کی تلاش کی ذمہ
داری بھی سونپ دی ہے ۔کیا ہی اچھا ہوتا اگر شہباز شریف کوئلے کے ساتھ ساتھ
تیل گیس اور دیگر معدنیات کی تلاش کے بھی معاہدے کرکے جلد تلاش کا حکم جاری
کردیتے ۔بہرکیف ان بدترین حالات میں بھی اخباری اطلاعات کے مطابق پاک پتن
شریف کے حاجی حق نواز نے ہوا کے دباؤ سے انتہائی سستی بجلی پیدا کرنے والا
کاکامیاب تجربہ کرکے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیاہے لیکن وہ
پاکستانی قوم جو بجلی کی شدید ترین قلت اور مہنگی بجلی کی وجہ سے سخت مشکل
میں ہیں اس نوجوان کی ایجاد سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا جاتا۔ کوئٹہ کے ایک
نوجوان شاہ زیب حسن نے زمین کی مقناطیسی لہروں کی مدد سے انتہائی سستی بجلی
پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ بھی کیاہے ۔ا س لمحے میں وزیر اعظم پاکستان میاں
محمد نوازشریف اور وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف سے نہایت ادب سے یہ
سوال کرنے کی جسارت کررہا ہوں کہ کیا پاکستانی قوم کے ان غیور اور ذہین
لوگوں کی ایجادات صرف کاغذوں تک ہی محدود رہیں گی یا حکومت انہیں مطلوبہ
فنڈ فراہم کرکے ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی سربراہی میں ایک ایسا تحقیقی ادارہ
بنائے جو بارودی سرنگوں ٗ بموں اورخود کش دھماکے کرنے والوں کی کاروائیاں
روکنے کے لیے روبوٹ بنانے والے پاکستانی نوجوان محمد سلیمان ٗ ہوا سے بجلی
پیدا کرنے والے پاک پتن کے شخص حاجی حق نواز اور کوئٹہ کے نوجوان شاہ زیب
حسن کی ایجادات کو مزید موثر بنا کر ان سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے
پاکستانی قوم کو دہشت گردی ٗ بجلی ٗ پٹرول کی قلت اور گرانی سے ہمیشہ ہمیشہ
کے لیے نجات دلا سکے ۔ |