خفیہ و جاسوسی کا نظام جدیدنظام ِحکومت کا حصہ نہیں ہے
بلکہ پرانے زمانے بلکہ ہزاروں سال سے جاری ہے۔ اس سے مخالف حکومت کی چال و
چلن اور صورتحال سے نزدیکی واقفیت ہوتا ہے اس سے پلاننگ کرنے میں آسانی
پیدا ہوتا ہے ۔ اپنی اپنی دفاع کے لیے بھی جاسوسی نظام بہت ضروری ہے کہ
دشمن ملک و قوم کب کیسے اور کہاں سے ان پر حملہ کر سکتا ہے ؟ کس طرح حملہ
کر سکتا ہے ؟ اور کون کون لوگ و کون کون قبیلے ظاہری و باطنی اس کا ساتھ
دیتے ہیں اور کون کون منافقت کرتے ہیں ۔ ہر ملک کی اپنی اپنی جاسوس خفیہ
ادرے قائم ہیں ۔ یہ جاسوس ہر طرح کی شکل میں ہوتے ہیں ۔ یہ ہبت چالاک ہوتے
ہیں۔جدید نظام ِ حکومت میں ہر ریاست و ملک کی اپنی ایجنسی ہے جو سیکورٹی
اداروں کے ساتھ منسلک ہو کر شانہ بشانہ کا م کرتے ہیں اور درست انفارمیشن
اکھٹا کر کے اپنے دفاعی اداروں کو آگاہ کرتے ہیں۔
عام سروے کے مطابق اسلامی جمہوریہ پاکستان کی خفیہ جاسوس ادارہ انٹر سروسز
انٹیلی جنس (Inter- Services intelligence) ISI (آئی ایس آئی) دنیا میں سب
سے بہترین انٹیلی جنس ہے ۔
دوسرے نمبر پر سی آئی اے (Central Intelligence Agency CIA, USA - )ہے ۔
تیسرے نمبر پرMI-6, United Kingdom یو کے ہے ۔
چھوتے نمبر پرFSB, Russia روس کاہے ۔
پانچھوے نمبر پر BND, Germany جرمنی کا ہے ۔
چھٹے نمبر پر Mossad, Israel موساد اسرائیل کاہے ۔
ساتویں نمبر پر RAW, India بھارت کا را ہے ۔
آٹھویں نمبر پر KHAD, Afghanistan افغانستان کا ہے ۔
نویں نمبر پرASIS, Australia آسٹریلیا کا ہے ۔اور
دسویں نمبر پرDGSE, France فرانس کا ہے ۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی کو 19 مئی2011ء کو دنیا کی بہترین
ترین خفیہ ایجنسی قرار پائی جو اس وقت دنیا کے 41 ممالک کی خفیہ ایجنسیوں
میں کامیاب رہی ہے ۔انٹر سروسز انٹیلی جنس (Inter- Services intelligence)
ISI (آئی ایس آئی) کہا جاتا ہے ، پاکستان کی سب سے بڑی مایہ ناز خفیہ
ایجنسی ہے ۔ جو ملکی مفادات کی حفاظت اور دشمن ایجنٹوں کی تخریبی کاوائیوں
کا قبل ازوقت پتا چلا کر انھیں ختم کرنے کی لیے بنائی گئی ہے ۔ اس سے پہلے
انٹیلی جنس بیورو (IB) اور ملٹری انٹیلی جنس (MI) کا قیام عمل میں آیا تھا
لیکن بعد میں اس کا قیام عمل میں آیا ۔
تاریخ: 1947 ء آزادی حاصل کرنے کے بعد دو نئی انٹیلی جنس ایجنسیوں انٹیلی
جنس بیورو (IB) اور ملٹری انٹیلی جنس (MI) کا قیام عمل میں آیا لیکن خفیہ
اطلاعات کا تینوں مسلح افواج سے تبادلہ کرنے میں ملٹری انٹیلی جنس کی
کمزوریوں کی وجہ سے آئی ایس آئی کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ 1948ء میں ایک
آسٹریلوی نژاد برطانوی فوجی افسر میجر جنرل رابرٹ کاؤتھم ( جو اُس وقت
پاکستانی فوج میں ڈپٹی چیف آف اسٹاف تھے ) نے آئی ایس آئی قائم کی۔
عام طور پر عام سوچ کے مطابق کسی بھی ریاست کو اپنی دفاع کے لئے خفیہ
ایجنسی رکھنے کی بہت ضرورت ہوتی ہے جس کے بغیر اپنی دفاع کرنا آج کل کی تیز
دور میں بے مشکل ہے ۔ خفیہ ایجنسی کو عام الفاظ میں جاسوس یا مخبر بھی کہتے
ہیں ۔ ہمارے معاشرے میں اپنے دشمن یا مخالفین کو شکست دینے کے لئے مخالفین
کی بر وقت معلومات رکھنا بہت ضروری ہے ۔
قدیم دور سے یہ سلسلہ شروع ہوا ہے ۔ بادشاہوں و شہنشاہوں نے بھی جاسوس
حضرات سے خوب فائدہ حاصل کیا ہے۔ کسی بھی ریاست یا قوم پر قبضہ کرنے کی غرض
تیار ہوتے تھے تب سب سے پہلے جاسوس بھیجتے رہتے تھے ۔جاسوس وہاں کی وقت کے
تمام حالات سے آگاہی دیتا ، معلومات اکھٹا کرتا ، لوگوں کی طاقت دیکھتا، ان
کی تمام کمزوریوں کو سمجھتا ، اچھے اوربرے لوگوں کے درمیان تما م حالات کو
اپنے حاکم تک پہنچاتا تو حاکم تیاری کر کے اُ س ریاست یا قوم پر حملہ کرتا
اور قبضہ کرتا تھا ۔ دوسری جانب بھی ایسا سلسلہ ہوتا تھا جس ریاست یا قوم
کو کوئی شک محسوس ہوتا کہ فلاں ریاست کا حاکم میری ریاست پر قبضہ کی خواہش
رکھتا ہے ، تو وہ اپنی جاسوس بھیجتا تھا تاکہ وہاں کی حالات سے اگاہی ملتا
کہ کب حملہ ہو گا؟ کون کریگا ؟ حملہ کی نوعیت کیا ہو سکتی ہے حملہ کرنے
والے سپائیوں سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے ۔ یہ بھی اپنی تمام تیاریاں کرتے تھے
۔ اسی طرح طرح جاسوسی یا مخبری ایک اہم فوج ہوتا ہے جس کے زریعے اپنی دفاع
کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے ۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (Inter- Services
intelligence) ISI (آئی ایس آئی) ، انٹیلی جنس بیورو (IB) اور ملٹری انٹیلی
جنس (MI) سمیت بہت اور بھی ایسے جاسوس و مخبری کرنے والے ادارے کام کر رہے
ہیں۔ ان کی خدمات پر مجھے کوئی شک نہیں ہے ۔ مگر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی
ایک فکر مند شہری ہونے کی وجہ سے ان اداروں سے ضرور گلہ و شکو ہ کرونگا کہ
ان کی کام میں مجھے مایوسی ہوا ہے، دکھ بھی ہوتا ہے جب جب میں سوچتا ہوں کہ
انٹیلی جنس بیورو (IB) اور ملٹری انٹیلی جنس (MI) ، ISI جیسے تمام ادارے
اسلامی جمہوریہ پاکستان کی دفاع کرنے کے لئے تشکیل دیے گئے ہیں ان کی اؤلین
زمہ داری ہے کہ اپنی جان و مال کی پروا کیے بغیر ریاست اور ریاست کی تمام
جان و مال کی حفاظت کرنا ہوتا ہے
آئی ایس آئی کو بد نام کرنا انڈیا کی عبادت بن چکی ہے کیونکہ انڈیا کے
ناپاک عظائم پورا کرنے میں آئی ایس آئی رکاوٹ ہے ۔ جیو اینڈ جنگ گروپ انڈیا
کی مواد چلانے میں سب سے آگے ہیں جیو تیز نیوز چینل تو صرف اور صرف انڈیا
کی ہی مواد پاکستان میں چلاتا ہے جو قابل افسوس ہے جس سے معاشرے میں بگاڑ
پیدا ہوتا ہے۔
حامد میر تو بظا ہر ایک نامی صحافی ہیں مگر آئی ایس آئی کے خلاف کافی زیادہ
بولتے ہیں،حامد میر پر حملہ ہوا جو قابل مذمت ہے مگر جیو اور جنگ گروپ نے
حامد میر پر حملہ کے فوراََ بعد سے لیکر اب تک پاکستان کی اٹھارہ کروڑ عوام
کی مسائل کو دور رکھ کر صرف حامد حامد اور حامد ہی کو کوریج دینا شروع کیا
ہے ایسے جیسے پاکستان پر امن خطہ بن گیا اور پورے پاکستان میں حامد میر کے
ساتھ ہی ظلم ہوا ہے۔ خیر کوریج حق مگر حد سے زیادہ کوریج یا حد سے زیادہ
جھوٹی تعریف غلط ہے ۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ جنگ اور جیو گروپ بھارت سے
پیسہ لیکر آئی ایس آئی اور پاکستان میں من پسند بیا نات کو ہائی لائٹ کرتا
ہے ، جس کی تازہ مثال حامد میر پر حملہ کے فوراََ بعد پاکستان افواج اور
آئی ایس آئی پرگندے گندے الزامات لگانا شروع کر دیا جس سے آئی ایس آئی اور
پاک آرمی کی امیج خراب کرنے کی بو آرہی ہے۔ حامد میر حملے کے بعدکو
بلوچستان سے بہت زیادہ عزت اس لئے ملا ہے کہ حامد میر نے بلوچ مسئلہ کو
کافی یاد دہانی کرایا ہے ۔ بلوچستان مسئلہ کے بارے میں دوسرے اداروں و
اینکر پرسن سے زیادہ بات کی ہے خاص طور پر آئی ایس آئی کی بلوچ نوجوانوں کو
لا پتہ کر کے غائب کر کے قتل کرنے کا مسئلہ کو بھی کافی چھیڑا ہے جس سے
بلوچستان میں حامد میر بلوچ قوم نے کافی صحت یابی کے لئے دعا کی ہے ۔ شاید
یہ وہ واحد صحافی ہیں جس کوبلوچستان میں پسند کیا گیا ہو خاص طور پر بلوچ
قوم میں ۔ بلوچستان میں آئی ایس آئی کاروائیوں سے بلوچ قوم ناراض ہیں کہ
آئی ایس آئی بلوچوں کو غائب کر کے بے دردی سے قتل کرتے ہیں جس سے حکومت اور
فوج میں دوریاں پیدا ہوتی رہی ہیں ۔ آئی ایس آئی کے علاوہ دیگر دشمن عناصر
بھی کر سکتے ہیں تاکہ آئی ایس آئی اور فوج کی بلوچ قوم کے سامنے امیج خراب
ہو ۔ جس بھارت و امریکہ کو فائدہ ہوتا ہے ۔
جیو اور جنگ گروپ کے خلاف عوام میں کافی شدید نفرت پائی جاتی ہے کیونکہ جیو
اور جنگ گروپ دشمن ملک بھارت کے ساتھ زیادہ ہی ہمدردی دکھا تا ہے دن رات
بھارتی مواد چلا کر اسلام کلچر کو خراب کر رہی ہے ۔جیو تیز ، جیو کہانی و
دیگر چینلز میں بھارتی مواد سے صاف ظاہر ہے کہ یہ بھارتی چینلز ہے خیر جیو
اور جنگ گروپ کیISI پر الزامات بے بنیا د اور گمراہ کن ہیں کیونکہ حملہ
حامد میر پر ہوا ہے ،جیو و جنگ گروپ پر نہیں فریادی بھی حامد میر ہی ہے۔اب
چونکہ حامد میر کا بیان بھی سامنے آیا ہے کہ بلوچستان مسئلہ میں لاپتہ
افراد کی لواحقین کی لانگ مارچ اور بلوچ رہنماء ماما قدید بلوچ کو کیپٹل
ٹاک میں کوریج کی وجہ سے آئی ایس آئی ناراض ہوا تھا ۔ حامد میر کا مزید
کہنا ہے کہ ریاستی و غیر ریاستی دونوں اطراف سے دھمکیاں مل رہی تھیں ۔ اب
آئی ایس آئی کو یہ ثابت کرنا ہے کہ بلوچ مسنگ پرسن کہاں ہیں ؟ اور حامد میر
پر حملہ میں کون ملوث ہے؟ دنیا کی اہم اور تیز ترین انٹیلی جنس رپورٹ کرنے
والے ادارے کے لیے اہم ترین چیلنج ہے کہ وہ حقائق کو کب سمانے لاتے ہیں ۔
جیو اور جنگ گروپ نے غلط رویہ رکھا ہے حامد میر جیسے ہزاروں بلوچ مسنگ پرسن
ہیں ، سینکڑوں بے دردی سے ہلاک کر دیئے گئے ہیں اُس وقت جیو گروپ کی آنکھیں
کیوں بند تھیں؟ اب حامد میر کو ملالہ یو سف زئی بنا نے کی کوشش نے جیو کی
امیج کو کافی نقصان پہنچایا ہے ۔ مختصر یہ کہ حامد میر پر حملہ میں آئی ایس
آئی ملوث ہو یا نہ مگر جیو گروپ کو اوور ایکٹنگ کی ضرورت نہیں تھی۔ عامر
میر کو بھی جزباتی طور پر ملک کی اہم ادارے کو اس طرح غیر ثابتی الزام پر
نہیں زیادہ بولنا تھا اور جیو گروپ نے اپنے ہی ریاست کے ادارے کے خلاف اس
طرح نہیں کوریج کرنا تھا اور آئی ایس آئی بلوچ مسنگ پرسن اور ماما قدید
بلوچ کے ساتھ تعاون کر کے اپنے ہی ریاست میں اس دوری پیدا کرنے والی رویہ
اختیا ر نہیں کرنا چایئے ۔ اگر کوئی بلوچ ریاست باغی ہے تو اسے گرفتار ضرور
کرے مگر اس طرح بے دردی سے قتل نہ کرے ، آئی ایس آئی تو ان الزامات کو ہمشہ
مسترد کرتا ہے مگر جو بھی ایسا کر رہا ہے آئی ایس آئی اپنی دفاع کر کے بلوچ
ناراض بھائیوں کے ساتھ حقیقت پیش کر کے قانون جوہی کرے تو بہت ہی بہتر ہے۔ |