بلاول بھٹو زرداری نے سیاست کے میدان میں باقاعدہ طور پر
قدم رکھ دیے ہیں اور ان کی قیادت سے عوام نے بھرپور امیدیں لگا رکھی ہیں۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بلاول بھٹو کی پارٹی میں بطور چیئرمین آمد سے
پارٹی کو بہت فوائد حاصل ہوں گے۔ بلاول بھٹو پاکستان کا مستقبل کا روشن
ستارہ ہیں۔ ان کی دلیری، بہادری اور گفتار اپنے نانا سابق وزیر اعظم شہید
ذوالفقار علی بھٹو اور والدہ محترمہ بینظیر بھٹو کی سیاست کا دور ثانی ہے۔
انہوں نے اپنی عمر کے ان حصوں میں ہی ملک دشمن عناصر کو للکارنا شروع کردیا
ہے۔ انہوں نے وطن عزیز کے تحفظ، اس کی بقاء اور قربانیوں کے لئے اپنی جان
تک کا نظرانہ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جس سے واضح معلوم ہوتا ہے کہ
بھٹو خاندان کا یہ چشم و چراغ نہ صرف اپنی پارٹی کے لئے ایک نئی امید بن کر
ابھرا ہے بلکہ پارٹی کے کارکنان کو ایک مرتبہ نوجوان سہارہ ملا ہے جس پر
انہوں نے اعتماد بھی کرنا شروع کردیا ہے۔
بلاول بھٹو نے جب اپنے سیاسی دور کا آغاز کیا اور اپنی والدہ بینظیر بھٹو
کی برسی پر جس طرح گفتگو کی تو اس کے بعد بڑے بڑے تجزیہ نگاروں نے انہیں
مستقبل کا لیڈر قرار دیا تھا۔ اس بات میں کوئی بھی شک نہیں کہ کسی بھی
پارٹی کے سب سے کم عمر چیئر مین ہونے کا اعزاز بلاول بھٹو زرداری کے حصہ
میں آیا ہے۔ مگر اس وقت اس باہمت نوجوان کو مختلف عسکری ونگوں سے قتل کی
دھمکیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے تاہم قوم کی امیدوں کا یہ سہارہ بلاول
بھٹو ان کے سامنے ہمیشہ ڈٹے رہیں گے اورایسی دھمکیوں سے بے خوف ہوکر اپنے
مشن کو جاری رکھے گے۔ |