غلطی پر کون۔۔۔

دنیا بھر میں خفیہ اداروں کی اپنی اپنی جنگ ہوا کر تی ہے جس میں ہر ادارے کا اپنا اصول اورقانون ہوا کر تا ہے۔ جس پر یہ ادارے ہر صورت میں عمل کر نا چاہتے ہیں۔ ان اداروں کے نزدیک کوئی آئین و قانون نہیں ہو تا اورناہی انٹیلی جنس ادارے کسی اخلاقی ، سماجی ،سیاسی ،شہری، علاقائی ، ملکی اور انٹر نیشنل قوانین کی پاسداری کرتے ہیں ۔ خفیہ اداروں کے نزدیک سب سے اہم ان کا ایجنڈا ، مشن اور ٹارگٹ ہوا کر تا ہے ۔ مشن اور ٹارگٹ کو حاصل کرنے کے لئے ان کو ہر وہ کر نا پڑ تا ہے جوان کے راستے میں رکاوٹ یا مسئلہ پیدا کر نے کی کوشش کر تے ہیں ۔دنیا بھر میں خفیہ اداروں کے بارے میں کہا جا تا ہے کہ یہ ادارے اسٹیٹ کے اندر اسٹیٹ کی طرح ہو تے ہیں ۔ ان خفیہ اداروں کے بارے میں یہ بھی سچ ہے کہ مجموعی طورپر یہ ادارے اسٹیٹ کے وفادار ہو تے ہیں ۔ سرد جنگ کے دوران اور اس کے بعد روس کا افغانستان پر حملے میں بھی خفیہ اداروں کا کردار پوشیدہ نہیں رہا خاص کر روس کی KGB، امر یکہ سی آئی اے او ر پا کستان کے آئی ایس آئی نے ایک دوسرے کے خلاف جنگ لڑی ۔ وقت کے ساتھ ساتھ خفیہ اداروں کی اہمیت میں اضافہ ہوتا رہا ہے ۔ نائن الیون کے بعد امر یکا کا دہشت گردی کے خلاف اس نام نہاد جنگ میں خفیہ اداروں کی اہمیت اور کردار کافی زیادہ ہو اہے بلکہ دہشت گردی کے خلاف حالیہ جنگ کو انٹیلی جنس وار بھی کہا جاتا ہے ۔ دنیابھر میں جہاں پر ان انٹیلی جنس اداروں کی اہمیت ہے وہاں پر ان کے کردار اور عمل پر بھی کئی قسم کے سوالات اٹھا ئے جا تے ہیں۔ سپر پاور امر یکا ہو یا روس اور بر طانیہ ۔ انڈ یا ہو یا پاکستان، ان خفیہ اداروں پر تنقید بھی ہو تی ہے اور ان کی پالیسی ، پلاننگ ، سوچ اورکام کے خلاف آواز بھی اٹھا ئی جاتی ہے ۔ پا کستان میں رونما ہو نے والے کچھ واقعات کے بارے میں بھی بہت سے لوگ آئی ایس آئی کے کردار سے خوش نہیں رہے ہیں، خاص کر ایبٹ آباد واقعے ، جی ایچ کیو، مہران بیس اورکامرہ بیس پر دہشت گرد حملوں کی وجہ سے آئی ایس آئی پر ملک کے اندر اور باہرمختلف قسم کے الزامات لگا ئے گئے تھے لیکن کچھ دن پہلے جب سنیئر صحا فی اور جیو ٹی وی کے اینکر پرسن حامد میر کو کراچی میں ٹارگٹ کیا گیا تو ان کے بھائی نے بیان دیا کہ حامد میر نے بتا یا تھا کہ اگر مجھ پر حملہ ہو تا ہے تو ذمہ دار ISIہو گی۔ اس بیان کو جیوٹی وی نے مسلسل کئی گھنٹے نشر کر کے آئی ایس آئی کو بدنام کر نے کی کوشش کی ، یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ خفیہ ادارہ میڈ یا اہلکاروں کو ڈراتا اور دھمکاتا رہتا ہے ۔جبکہ حامد میر لاپتہ افراد ، بلوچستان کے حالات ، صحافیوں کو درپیش مشکلات اور سیکورٹی اداروں پر سوالات اٹھا تا رہتاتھا اس لئے ان کو ٹا رگٹ کیا گیا ۔یہ الزامات میڈ یا کے اندر نئے نہیں لیکن اس بار براہ راست آئی ایس آئی کے سربراہ کو ٹارگٹ کیا گیا ۔ صحا فتی اصول کو بھی پامال کیا گیا۔جنگ گروپ کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ ، خبروں اور تجزیوں کی وجہ سے دشمن ممالک کو آئی ایس آئی پر الزامات کا موقع مل گیا ۔ بھا رتی میڈ یا نے ہمیشہ کی طرح پا کستان کے اس ادارے کو دہشت گردوں کی لسٹ میں شامل کر دیا ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ حامد میر پا کستان کے نام و ر صحافی ہے ۔ ان پر حملہ بھی ایک بزدلنا اور دہشتگردانہ حملہ تھا ملک بھر میں سیاسی جماعتوں اور صحافیوں نے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔ سب سے بڑ ھ کر یہ کہ پا ک فوج کے تر جمان نے خود اس حملے کی شدید مذمت کی ہے اور ISIکی جانب سے بھر پور تعاون کی یقین دہانی بھی کر ائی گئی لیکن باوجود اس کے جیو ٹی وی مطمئن نہیں ہوا اور خفیہ ادارے کو میڈ یا کٹہر ے میں کھڑا کر دیا جس پر باقی میڈ یا ہاؤس نے بھی سیاست شروع کردی اور ایک سیدھا سادے مسئلے کو گھمبیر بنا دیا گیا ۔ میڈیا کے اس تیز رفتاردوڑ میں الزامات کا سلسلہ شروع ہوا جس کی وجہ سے پہلے سے مسائل اور مشکلات میں گھرا ہواملک میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی ۔ غداری کے سر ٹیفکیٹ بھی ایک دوسرے کو دینا شروع ہو گئے ۔ اس مسئلے کی وجہ سے اداروں میں پہلے سے موجود بد اعتمادی میں بھی اضافہ ہوا ۔وزیر اعظم نواز شریف کی حامد میر کی عیادت اور آرمی چیف کی آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر دورے کو بھی کئی رنگ دیے جارہے ہیں ۔ وزرات دفاع کی جانب سے پیمرا کو جیو ٹی وی کا لائسنس منسوخ کر نے کا خط بھی بھیج دیا گیا ہے ۔اس سارے واقعے کا اگر بغور تجز یہ کیاجائے تو معلوم ہو تا ہے کہ ہر طرف سے غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا گیا ۔ جیوٹی وی کی غیر ذمہ دارانہ رپو رٹنگ کی وجہ سے ایک طرف ملک کے خفیہ ادارے کی بدنامی ہو ئی تو دوسری جانب میڈ یا گروپ کے خلاف الزامات بھی سامنے آئے کہ اس گروپ کو دشمن قو توں کا اشیر آباد حا صل ہے ۔ان الزامات میں کتنی حقیقت ہے اب تک اسی طرح ثابت نہیں ہوا ہے کہ جس طرح بغیر تفتیش کے آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ کو مجرم ٹھہر ایا کیا۔ یہ بھی یاد رہے کہ کراچی شہر میں اس طرح کے ٹارگٹ کلنگ ہوتی رہتی ہے ۔ پہلے بھی کئی دفعہ میڈ یا ہاؤسز کو ٹارگٹ کیا جا چکا ہے ۔ دشمنوں قو تیں ہمیشہ کراچی میں خون کا کھیل کھیلتے رہے ہیں ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک دوسرے کو غدار کہنے کی بجائے ان قوتوں کو بے نقاب کیا جا ئے جو کہ ملک میں افراتفری چا ہتے ہیں اور اس ملک کو ناکام ر یاست ظا ہر کر نے کے درپے ہے۔اس وقت ملک حالت جنگ میں ہے تمام اداروں کو ذمہ داری کا مظا ہرہ کر نا پڑ ے گا ۔اب تک ملک میں 110صحا فیوں کو ٹارگٹ کیا جا چکا ہے لیکن بد قسمتی سے قاتلوں کو پکڑا نہیں جا تا ہے جس کی وجہ سے میڈ یا میں مایو سی اور بد اعتمادی پیدا ہو ئی ہے۔ بہر کیف ملک، عوام اور صحا فیوں کی جان و مال کی حفاظت ،ر یاستی اداروں کی ذمہ داری ہے ۔اس ذمہ داری کو ادا کر نے کیلئے حکومت کو سنجیدہ اقدامات اٹھانے پڑ یں گے۔

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226364 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More