امن کے نام پر طالبان اور حکومت کے مابین ہونے والے
مذاکرات ’’ کبھی ہاں کبھی نہ ــ‘‘ کی تفسیر بنے ہوئے ہیں دہشت گردی کی ماری
قوم کے اب تو اعصاب بھی چٹخنے لگے ہیں کہ کئی ماہ سے جاری مذاکرات اب تلک
بے نتیجہ ثابت ہوئے ہیں یوں محسوس ہورہاہے جیسے فریقین وقت گذاررہے ہوں
بہرحال طالبان اور حکومت کے درمیان امن مذاکرات کو منطقی انجام تک پہچانا
انتہائی ضروری ہے پاکستان قیام ِ امن کیلئے بہت بڑی قیمت اداکررہاہے اس کے
باوجود امریکہ،اس کے اتحادی ممالک کا رویہ شاکی ہے وہ الزامات پہ الزامات
لگائے جارہے ہیں افغانستان اور بھارت بھی اپنے مخصوص مفادات کیلئے پاکستان
کے خلاف عالمی طاقتوں کی ہاں میں ہاں ملاکر پہلے سے مخدوش صورت ِ حال کو
مزید گھمبیر بنا رہے ہیں دراصل اسلام دشمن قوتیں پاکستان کو بدنام کرنے کا
کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں اس ماحول میں امن مذاکرات کی کامیابی
ہی مسئلہ کااصل حل ہے اس لئے ہرپاکستانی کو وطن کی سلامتی اور مذاکرات کی
کامیابی کیلئے دعاکرنی چاہیے ۔ طالبان اور حکومت مذاکراتی ٹیم کوایک اوراہم
بات کی طرف توجہ دینے کی بہت زیادہ ضرورت اور اہمیت ہے کہ ’’را‘‘ اور موساد
کے ایجنٹ بھی امن مذاکرات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں جو طالبان کو بدنام
کرنے کیلئے اپنی مذموم کارروائیاں کرنے سے نہیں چوکتے اس بات کا بھی اندیشہ
ہے کہ طالبان میں موجود کچھ افراد اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں کے آلہ ٔ
کارہوں ان سے بھی خبرداررہنا ہوگا یہ لوگ کسی قیمت پرپاکستان کو پر امن
نہیں دیکھنا چاہتے ان کا اصل ایجنڈہ یہ ہے کہ پاکستان ہمیشہ اپنے داخلی اور
خارجی معاملا ت میں الجھا رہے اور وہ خطے کے تھانیدار بن کر اپنی من مانی
کرتے پھریں حالات جو بھی ہوں پاکستانی قوم کی خواہش اور عزم ہے کہ موجودہ
حکومت کوملکی دفاع ناقابل تسخیر بنانے کیلئے پر عزم رہنا چاہیے اس میں کوئی
شک نہیں پاکستان اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے گذررہا ہے اس کے باوجود
موجودہ حکومت ملکی دفاع ناقابل تسخیر بنانے کیلئے پر عزم ہے تو اس کا مطلب
ہے پوری قوم اس کی پشت پرکھڑی ہے اس وقت ملک کو بدترین دہشت گردی کا سامنا
ہے جس سے ملکی معیشت اور کاروبار تباہ ہوگئے ہیں اس کی بنیادی وجہ انتہا
پسند بھی ہیں جوچھوٹی سوچ کے مالک ہیں وہ اپنے رویہ پر نظرثانی کرتے ہوئے
حکومتی رٹ تسلیم کرلیں جب تک ایک بھی محب وطن زندہ ہے پاکستان اور جمہوریت
کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی ،اسلا م تو امن و سلامتی کا درس
دیتا ہے دہشت گرداسلامی تشخص کو مسخ کررہے ہیں جمہوریت کو مستحکم بنا کرا
نتہا پسندی کو شکست دی جا سکتی ہے اور اسلام دشمن طاقتوں کا مقابلہ بھی کیا
جا سکتاہے پاکستان جوہری قوت رکھنے والا پہلا مسلمان ملک ہے دنیا بھرکے
مسلمان پاکستان کواسلام کا قلعہ تصور کرتے ہیں کلمہ ٔ طیبہ کی بنیادپر معرض
ِ وجودمیں آنے والا ملک شروع ہی سے اسلام دشمن قوتوں کی آنکھوں میں کھٹک
رہا ہے جس کی وجہ سے ہمیشہ ساز شیں،ریشہ دوانیاں اورمخالفت کی جاتی ہے
طالبان کی اکثریت اسلام کی شیدائی ہے دین ِ فطرت کیلئے ان کے دل میں بڑی
تمنا اور جذبہ پایا جاتاہے یہ لوگ امن مذاکرات کی کامیابی کیلئے خلوص ِ نیت
سے کام بھی کررہے ہیں خدانخواستہ طالبان اور حکومت کے مابین ہونے والے
مذاکرات ناکام ہوگئے تو طالبان کے نقصان کا زیادہ احتمال ہے کیونکہ شمالی
،جنوبی وزیرستان ،وانا اور دیگر متاثرہ علاقوں کے لوگ امن کے متقاضی ہے یہ
شہری روز روز کے دھماکوں،خودکش حملوں،ڈرون اٹیک اور دہشت گردی کے واقعات سے
انتہائی پریشان ہیں بیشتر گھرانوں سے کئی کئی افراد شہیدہو چکے ہیں یا پھر
ہر تیسرے گھرمیں کوئی نہ کوئی معذور فرد موجودہے چونکہ خیبر پی کے کے شہری
سب سے زیادہ متاثرہوئے ہیں اس لئے اب طالبان میں موجود انتہا پسندوں کو ان
کی مورالی سپورٹ بھی نہیں مل سکے گی اب تک پاک فوج اور جمہوری حکومت نے
اپنی فہم و فراست سے زبردست تحمل کا ثبوت دیا ہے پاک فوج دہشت گردوں کو
باآسانی کچلنے کی صلاحیت رکھتی ہے ماضی میں بھی پاکستان کو دہشت گردی کے
خلاف جنگ میں زبردست کامیابیاں ہوئی ہیں قوم کو اپنی بہادر افواج پر فخر
ہے، اب فیصلے کا وقت ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنے منطقی انجام تک جاری
رہے گی یا امن مذاکرات سے حالات بہتر کئے جا سکتے ہیں۔ |