ہمارے یہاں اْردو اخبارات کے لیے قوت خرید انتہائی اوسط
درجے کی ہے ۔ پان بیڑی ، سگریٹ ، ٹی وی کیبل،سیر وتفریح کے لیے ہم فضول
خرچی کرتے ہیں، مگر۲سے ۵روپئے کے اْردو اخبارات کے لیے قوت خرید ہونے کے
باوجود خریدنے کی دلچسپی نہیں کرتے۔ قابل قدر ہیں وہ لوگ جو اس معاملہ میں
اپنی جیب خاصی سے اخبارات کے خریدنے میں عملی دلچسپی لیتے ہیں۔ غیر معمولی
سطح پر وہ افراد تو انتہائی تعریف کے لائق ہیں کہ جو اپنے لیے ہی نہیں بلکہ
اسکولوں، مدرسوں، کالجوں، لائبریریوں کے لیے اْردو کتابیں، رسالے، اخبارات
بے انتہا طور پرخصوصی دلچسپی کے ساتھ خریدتے ہیں۔
ہمارے شہرسے سب سے زیادہ اردو اخبارات روزآنہ شائع ہوتے ہیں لیکن افسوس کہ
مال دار اور متمول لوگ بھی اخبار ،رسائل،خرید کر پڑھنے کی بجائے ہوٹل
پر،چوک چوراہوں وغیرہ پر مفت حاصل کر کے پڑھنا چاہتے ہیں،گویاادبی کتب
اخبار ورسائل پر پیسہ خرچ کرناحماقت ہے،جبکہ ہزارہا روپئے اپنی ذات پر یوں
ہی کرچ کر دیے جاتے ہیں،اور پھر اردو زبان کی ترقی کے لئیفکر مندی جتاتے
ہیں،ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اردو زبان ادب کی ترقی میں ازخود حصّہ
لیں،رسائل اخبارات خرید کر پڑھیں۔اب ہر اردو بولنے والے کو اپنی انفرادی
ذمہ داری پوری کرنی ضروری ہے۔ وہ یہ کہ ہم اردو اخبار ، رسائل وغیرہ پابندی
سے خریدیں۔ گوکہ ٹی وی اور انٹرنیٹ بڑی حد تک آپ کی یہ ضرورت پوری کرتے ہیں
لیکن آپ کی جانب سے اردو اخباروں ، رسائل خریدنے سے ان افراد کی معیشت بہتر
ہوگی جن کا روزگار اردو سے جڑا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ اردو اخبارات کی تعداد
اشاعت بڑھے گی تو ان کی وقعت اور اہمیت میں اضافہ ہوگا۔ حکومت کے ایوانوں
میں یہ پیام جائے گا کہ اردو اخبار و رسائل میں شائع ہونے والی بات قارئین
کے ایک وسیع حلقے تک پہنچتی ہے۔ |