خورشید قصوری کے انکشافات حکومت کے لئے ڈائنامیٹ ہیں یا گیند

کیا واقعی زرداری +سگار+رحمن ملک = مشرف
حکومت اور اپوزیشن کے سابق صدر سے متعلق نرم گوشے کی وجہ....؟ سمجھ آگئی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور خورشید قصوری......

کہا جاتا ہے کہ لفظوں کے نشتر قوموں کی زندگی میں انقلاب برپا کر دیتے ہیں اور اِسی طرح یہ بھی ہمارے معاشرے میں بہت مشہور ہے کہ اگر کوئی بات وقت پر نہ کہی جائے تو بعد میں کہنے سے اِس کا اثر زائل ہوجاتا ہے اور اسی طرح اگر کوئی بھی کام بروقت انجام نہ دیا جائے تو وہ بعد میں اپنی افادیت کھو دیتا ہے۔

اَب اِسی کو ہی لے لیجئے! موجودہ حکومت کی تشکیل کے بعد ایک بڑے عرصے تک اپنے لب سیے رکھنے والے سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ ہم خیال گروپ کے ایک تندرست اور توانا رہنما خورشید قصوری بھی چیختے چلاتے اور بھنگڑا ڈالتے ہوئے مشرف سمیت ملکی اور عالمی حالات کے حوالوں سے اپنے نئے انکشافات کے ساتھ اَب سامنے آگئے ہیں کہ جب ملک کے سابق آمر صدر پرویز مشرف کے اُن غیر آئینی اور غیر قانونی احکامات اور اقدامات کی وجہ سے اُن کے خلاف مقدمہ درج ہوچکا ہے اور اَب دیکھنا یہ ہے کہ اِن کے یہ انکشافات جو سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق ہیں ملک کی موجودہ سیاسی صورت ِحال میں حکومت کے لئے ڈائنامیٹ کی حیثیت رکھتے ہیں یا یہ حکومت قصوری جی! کے اِن انکشافات کو محض گیند سمجھ کر اُچھال دیتی ہے اور وہ کچھ کرتی ہے جو اِسے کرنا ہے۔

اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ سابق آمر صدر پرویز مشرف کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اَب تک ایک بڑاعرصہ خورشید قصوری نے ملک کے موجودہ سیاسی حالات میں بغیر ہلچل کئے بڑی خاموشی سے گوشہ انتہائی میں رہتے ہوئے۔ ملکی اور بین الاقوامی حالات کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور اپنا زیادہ تر وقت مشرف کی اُس گُھٹی کے مزے لینے میں ہی گزار دیا جو پرویز مشرف اپنے دورِ حکومت میں اِنہیں اور اِن جیسے اپنے دیگر قریبی اور انتہائی اعتبار والے لوگوں کو دے گئے تھے۔

مگر گزشتہ دنوں قصوری جی نے! یہ کہتے ہوئے کہ میرا کیا قصور ہے....؟ ملک کے ایک معروف نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے پروگرام”فرنٹ لائن“ میں کامران شاہد کے ساتھ اپنی ایک گفتگو کے دوران جو اِنکشافات کئے ہیں۔ اِس سے تو یہ اندازہ لگانا اَب کوئی مشکل نہیں رہا کہ صدر زرداری اور پرویز مشرف کے علاوہ آج ملک میں مشرف کے سب سے بڑے مخالف نواز شریف کے بھائی شہباز شریف کے بھی سابق صدر پرویز مشرف سے لندن میں کیسے کیسے .....رابطے رہے ہیں۔ اِن حقائق سے بھی قصوری جی! اپنے اِس انٹرویو میں پردے چاک کرگئے ہیں۔

اگرچہ یہ اور بات ہے کہ خورشید قصوری نے اپنی اِس گفتگو کے دوران بہت دیر سے اِس کا بھی برملا اظہار کیا کہ 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بن جانے کے بعد بھی موجودہ صدر آصف علی زرداری اور اُس وقت کے صدر پرویز مشرف کے تعلقات بہت اچھے تھے۔ اِس موقع پر اِن کا یہ بھی کہنا تھا کہ نہ صرف تعلقات ہی اچھے تھے بلکہ صدر آصف علی زرداری موجودہ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کے ذریعے صدر پرویز مشرف کو قیمتی سگار کے تحفے بھی بھیجا کرتے تھے۔ جو صدر زرداری اور مشرف کی قُربت کی خاص دلیل ہے۔ اَب یہاں راقم الحرف کے نزدیک قوم خود فیصلہ کرے کہ مشرف کو رُغبت کی آنکھ سے دیکھنے والے صدر زرداری کس طرح اِن (پرویز مشرف) کو کٹہرے میں کھڑا دیکھ سکتے ہیں۔

اور جبکہ اِس کے ساتھ ہی اپنے اِس ہی انٹرویو میں قصوری جی! نے اِس بات کا بھی اظہار کر کے قوم کو محو حیرت زدہ کردیا کہ لندن میں قیام کے دوران نواز شریف کے بھائی شہباز شریف بھی ملک کے سابق صدر آمر جنرل(ر) پرویز مشرف سے مسلسل رابطے میں رہے۔ یہاں قوم کے لئے سوچنے کی ایک بات یہ بھی ہے کہ قصوری جی! کے اِن لفظوں کے بعد یہ حقیقت اچھی طرح سے قوم پر عیاں ہوچکی ہے کہ کیا فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والی حزبِ اختلاف پرویز مشرف کے کڑے احتساب کا محض ڈرامہ کررہی اور عوام کو پرویز مشرف کے احتساب کے حوالے سے صرف بے وقوف ہی بنایا جارہا ہے۔ مشرف سے قریبی روابط کے باعث جو شائد فرینڈلی اپوزیشن بھی نہیں چاہتی کہ پرویز مشرف کا احتساب کیا جائے۔

بہرکیف! خورشید قصوری نے اپنے اِسی انٹرویو میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ موجودہ صدر آصف علی زرداری مشرف ٹرائل کے حوالے سے یوں بھی سنجیدہ نہیں ہیں کہ ماضی میں مشرف اور بےنظیر کے درمیان خفیہ ملاقاتوں کا جو سلسلہ جاری رہا تھا اِن ملاقاتوں میں یہ معاہدہ پوری طرح سے طے پاچکا تھا کہ انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ق) اور پیپلز پارٹی دونوں مل کر حکومت بنائیں گے۔ مگر قصوری جی ! آپ نے بہ چشم ِخود اِس کا نظارہ کرلیا کہ قوم نے متحرمہ کی شہادت کے بعد مشرف اور بینظیر کے معاہدے کا کیا حشر کیا؟ کہ ق لیگ کو الیکشن میں عبرت ناک شکست سے دوچار کر کے اِسے سیاست سے ناک آؤٹ کردیا۔

اور پھر ایک ایسی کثیرالجماعتی مخلوط حکومت تشکیل پائی کہ جس نے عوام کے لئے بہت کچھ کرنے اور اِسے ہر طرح کی سہولیات زندگی باہم پہنچانے کے بڑے بڑے دعوے تو بہت سے کئے۔ مگر ہائے رے! افسوس آج یہ حکومت بھی عوام کے مسائل کو حل کرنے میں بری طرح سے ناکام ہوئی ہے اور آج ڈھائی پونے تین سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی یہ حکومت عوامی تکالیف کا مداوا نہیں کرسکی ہے اور عوام سڑکوں پر آٹا، چینی اور دیگر ضروریات زندگی کے حصول کے خاطر اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ اِس طرح کی ملکی گھمبیر سیاسی، اقتصادی اور معاشی صورتِ حال میں یہ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ سب کچھ کیا دھرا پرویز مشرف کا ہی ہے۔

میرے خیال سے اور اگر آج بالفرض مشرف اور بینظیر معاہدے کے مطابق پی پی پی اور پی ایم ایل (ق) کی بھی حکومت قائم جاتی تو شائد قوم کا حال اِس سے بھی کہیں زیادہ بُرا ہوتا جیسا آج ہے اور یہی کچھ بہت پہلے ہی ہوچکا ہوتا جو آج ہو رہا ہے وہ تو اچھا ہی ہوا کہ گزشتہ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کو خود عوام نے ملکی سیاسی دھارے سے باہر کنارے پر لا پھینکا ہے ورنہ تو پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ہوتے ہوئے ملکی صورتِ حال اور زیادہ خراب ہوجاتی۔

ہاں البتہ! خورشید قصوری نے یہ اِس اہم بات کا اپنے اِس انٹرویو میں انکشاف کرتے ہوئے نہ صرف پاکستانی قوم کو ہی بلکہ پوری دنیا کو بھی حیران کردیا کہ انہوں نے ہی اسرائیل جنگ کے دوران واضح طور پر ایران کو امریکی دھمکی کا پیغام پہنچا کر اسرائیل اور ایران دونوں ہی ممالک کے علاوہ دنیا کو بھی ایک عظیم جنگ کی تباہی سے بچایا تھا۔ جو اِن کے نزدیک اِن کے لئے ایسا کرنا ناگزیر تھا اگر وہ ایسا نہ کرتے تو شائد دنیا کسی بڑی جنگ کی نظر ہوجاتی اور پھر وہی کچھ ہوتا جس کا خدشہ آج بھی اِس پوری ایٹمی دنیا کو کھائے جارہا ہے۔

ویسے ایک بات تو ہے کہ آج وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھی خورشید قصوری کی اِس ہمت اور تجربے سے بھی پورا پورا فائدہ اٹھانا چاہئے جیسے قصوری جی! نے یورپی یونین اور امریکا کو اپنے پورے حوصلے اور ہمت کے ساتھ یہ باور کرایا تھا کہ خدارا ایران پر حملہ نہ کرنا کیونکہ پاکستان کے اپنے پہلے ہی بہت سے گھمبیر مسائل ہیں اور پاکستان ایران پر یہ حملہ برداشت نہیں کرے گا۔ لہٰذا آج ایک بار پھر ضرورت اِس امر کی ہے کہ شاہ محمود قریشی پر بھی اَب یہ ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے کہ شاہ صاحب !بھی ایران کے حوالے سے امریکا اور اسرائیل پر یہ بات کھل کر واضح کر دیں کہ ایران پر کسی بھی قسم کا کوئی حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا اور اگر ایسا ہوا تو پاکستان امریکا سے اپنے تمام رابطے توڑ کر ایک اچھے پڑوسی ہونے کے ناطے ہر حال میں ایران کا ساتھ دے گا اور بس.....
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 906873 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.