… فائنل راؤنڈشروع ہوچکا ہے ؟…

لہو رنگ چہروں اور خون لگے ہاتھوں سے مذاکرات کا فیصلہ عوام کیلئے ہی نہیں بلکہ دہشتگردی کی جنگ میں جوانوں اورافسروں کی قربانیاں دینے والی افواج پاکستان کیلئے بھی قابل ہضم نہیں تھا مگر سربراہ عساکر نے کمال خوش اسلوبی سے سیاسی قیادت کے سربراہ کی اس ذاتی خواہش پر سر تسلیم خم کرکے جمہوریت پسندی اور عوامی مینڈیٹ کے احترام کا ثبوت دیا اور قاتل و مقتول ایک ہی میز پر دکھائی دینے لگے مگر زعم قوت سے مغلوبوں نے کمزوروں کے سامنے ایسی شرائط رکھنی شروع کردیں جن کی تکمیل خواہش کے باجود کمزور سیاسی قیادت کیلئے ممکن نہ تھی جس کے نتیجے میں ریاست کے ساتھ ریاستی کردارادا کرنے والوں نے جنگ بندی کے اعلان میں توسیع سے انکار کردیا جس کے بعد مذاکراتی عمل میں پیدا ہونے والے تعطل سے یہ تاثر پھیلنے لگا کہ مذاکرات کا ڈرامہ فلاپ ہوچکا ہے اور اب حکمران طبقہ کے پاس فوجی قیادت کے مشورے کے مطابق ''آپریشن'' کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے مگر انتہائی کمال مہارت سے حامد میر پر حملے کا جال بن کر اور اس جال میں آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ کو ''مکھی '' بناکر پیش کیا گیا تاکہ مذاکرات کی ناکامی پر پردہ ڈال کر مزید مہلت حاصل کی جاسکے مگر اس ڈرامے میں افواج و قومی سلامتی کے ضامن اداروں پر الزامات کیخلاف عوامی احتجاج نے فوج و عوام کے قاتلوں اور ان کا خون معاف کرنے کے خواہشمندوں دونوں ہی کو حیران کردیا انہیں یقین ہی نہیں آیا کہ پرویز مشرف کیخلاف 8سالہ مہم اور اس کی بھرپور کردارکشی کے ساتھ فوج کو استحصالی ٹولہ ثابت کرنے کی میڈیا وار کے با وجود پاکستانی عوام آج بھی افواج پاکستان کیلئے اپنے دلوں محبت اور ان پر اعتمادو یقین کامل کی حامل ہیں اور شاید اسی بے یقینی کے سبب سیاسی قیادت کے سربراہ حامد میر کو خیریت دریافتگی کیلئے تو پہنچ گئے مگر آئی ایس آئی چیف پر الزامات پر کسی خاموشی اختیارکرکے اپنی دانست میں عقلمندی کامظاہرہ کیا مگر عوام کو سربراہ مملکت کی یہ ادا ایک آنکھ نہ بھائی جبکہ آرمی چیف کی جانب سے آئی ایس آئی چیف سے اظہار یکجہتی کیلئے آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرکے دورے کو حکمرانوں سے اظہار ناراضگی کے پیرائے میں لیا گیا جس کے بعدعوام کو اب یہ قوی امید ہوچلی ہے کہ بہت جلد ریڈیو اور ٹی وی سے ''میرے عزیز ہم وطنو ! '' کی آواز سنائی دینے والی ہے جسے روکنے کیلئے اب سیاسی قیادت کو قاتلوں کو قتل معافی کی خواہش سے دستبرداری اختیار کرکے فوجی قیادت کے مشور ے کوزیرغور لانا ہوگا اور پاکستان کے ایک ایک انچ خطے پر ریاستی رٹ قائم کرکے ہر فردکو آئین کے دائرے میں لانا ہوگا اور جبکہ دائرہ آئین سے باہر موجود ہر فردکو دشمن تصور کرکے اس سے خطرہ محسوس کرنا ہوگا جو دشمن سے ہوتا ہے اور اسی طرح محتاط رویہ اختیار اور وہی سلوک کرنا ہوگا جو دشمن کیلئے مخصوص ہوتا ہے اور شاید سیاسی قیادت اس کیلئے پوری طرح تیار ہوچکی ہے اور مذاکرات کا فائنل راؤنڈہونے جارہا ہے جن کی کامیابی کے امکانات معدوم ہوتے ہوئے آپریشن کے امکانات کو طلوع کررہے ہیں اور اگر طلوع و غروب کا یہ سلسلہ اس طرح سے نہیں ہوا اور خواہش طوالت اقتدارکیلئے ایکبارپھراکتوبر 1999ء کو دہرانے کی فاش غلطی کی گئی تو پھر 1999ء کی تاریخ صرف سیاسی طور پر ہی نہیں بلکہ فوجی طور پر بھی دہرائی جاسکتی ہے اور قوم کو ایکبارپھر''میرے عزیز ہم وطنو ! ''کی آواز آسکتی ہے جبکہ قوم کا مزاج بتارہا ہے کہ وہ 1999ء کی طرح اس بار یہ آواز سنائی دینے پھر مٹھائیاں تقسیم کریگی۔

Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 147663 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More