مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے پارلیمانی الیکشن عمل کو حریت
قیادت و کشمیری عوام نے یکسر مسترد کرتے ہوئے یہ بات دہرائی ہے کہ یہ محض
ایک فوجی آپریشن ہے جس کو بھارت 8لاکھ فورسز اور پولیس کے زیرِ سایہ انجام
دینے جارہا ہے۔ ان انتخابات کا کوئی جمہوری، سیاسی، آئینی یا اخلاقی جواز
نہیں ہے، 2ہزار سے زائد آزادی پسند لیڈران، کارکنان، جوانوں اور طالبعلموں
کو گرفتار کرکے جیلوں اور تھانوں میں بند کیا گیا، آزادی پسند تحریکوں کو
پرامن سیاسی سرگرمیاں اور انتخابی بائیکاٹ مہم چلانے پر قدغن ہے تو پھر ان
انتخابات کو جمہوری عمل کا نام دینا چہ معنی دارد؟ سرینگر بڈگام میں
ہونیوالے بھارتی انتخابی ڈرامے کو کشمیریوں نے مسترد کر دیا‘کئی مقامات پر
بائیکاٹ کے حق میں مظاہرے‘ ہڑتال ہوئی، متعدد مقامات پر پولنگ بوتھوں پر
پتھراؤ کیاگیا۔بھارتی افواج کی مظاہرین پر فائرنگ سے ایک نوجوان شہید اور3
زخمی ہوگئے۔ حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق، یاسین ملک
اور شبیر شاہ سمیت کئی اہم رہنماؤں کو گھروں یا تھانوں میں نظربند کر دیا
گیاتھا۔مقبوضہ کشمیرمیں دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے بھارت کے نام
نہاد انتخابات کو محض ایک دھوکہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام کی
اکثریت انتخابات کے خلاف ہے۔ آسیہ اندرابی نے کہاکہ کشمیری عوام ہر شکل میں
تحریک آزادی کشمیر کی حمایت کرتے ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں انتخابی ڈھونگ کا
واحد مقصد عالمی برادری کی توجہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے اصل مسلئے سے
ہٹاناہے۔ ان انتخابات کی آڑ میں کشمیریوں پر ظلم و تشدد کے پہاڑ توڑے جا
رہے ہیں اور گزشتہ چند روز کے دوران چار کشمیری نوجوانوں کی شہادت اس کا
واضح ثبوت ہے۔آسیہ اندرابی نے کہاکہ اگر بھارت نے کشمیر بارے اپنی ہٹ دھرمی
پر مبنی پالیسی مسلسل جاری رکھی تو کوئی بھی طاقت کشمیریوں کو مسلح جدوجہد
جاری رکھنے سے روک نہیں سکتی۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیری
نوجوان کی شہادت کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی اور شہر شہر زبردست احتجاجی
مظاہرے کئے گئے ہیں۔ حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی، میر واعظ
عمر فاروق، محمد یٰسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی و دیگر کی اپیل پر
کی جانے والی ہڑتال کے موقع پراحتجاجی مظاہروں کے دوران بھارتی فورسز اور
کشمیریوں کے مابین شدید جھڑپیں ہوئی ہیں جن میں متعدد کشمیری زخمی ہوئے
ہیں۔ہڑتال کی وجہ سے پورے کشمیر میں معمول کی زندگی اورروزمرہ سرگرمیاں
مفلوج ہوکررہ گئیں۔بازاروں ،کاروباری مراکزاورتعلیمی اداروں میں مکمل
سناٹارہنے کے ساتھ ساتھ سڑکوں پرٹریفک بھی معطل رہی جبکہ کشمیر یونیورسٹی
انتظامیہ نے ہڑتال کے پیش نظریکم مئی کولئے جانے والے تمام امتحانات ملتوی
کردئیے تھے۔شہرکے ڈاؤن ٹاؤن علاقہ میں سختی کیساتھ کرفیو رہنے کے ساتھ ساتھ
حساس قصبوں اورعلاقوں میں بھارتی فورسزکی اضافی نفری تعینات رہی ۔ بانڈی
پورہ ، پلہالن ،لنگیٹ اور سوپور ،اُوم پورہ بڈگام ،ترال، پلوامہ ، پانپور ،
کولگام ،بجبہاڑہ اور اننت ناگ میں جھڑپوں کے دوران بھارتی فورسز نے لاٹھی
چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے پھینکے ۔ اس دوران کشمیریوں کی طرف سے
پتھراؤ بھی کیاگیا۔بھارتی فوج نے مرچی گیس اور پیلٹ گن کا استعمال بھی کیا۔
طرفین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران 2پولیس اہلکاروں سمیت تقریباً
ایک درجن افراد زخمی ہوئے ۔ضلع انتظامیہ سرینگر کے ترجمان نے کہا ہے کہ
ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش ڈاؤن ٹاؤن سرینگرمیں جمعہ کے روزکرفیوجیسی
پابندیاں جاری رکھی جائیں گی ۔ نواکدل علاقہ میں سی آر پی ایف اہلکاروں کی
فائرنگ کے نتیجے میں بشیر احمد بٹ نامی نوجوان کی نماز جنازہ میں ہزاروں
کشمیریوں نے شرکت کی اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ احتجاج کے
پیش نظر ضلعی انتظامیہ سرینگر نے شہر خاص میں 7پولیس تھانوں کے تحت آنے
والے علاقوں میں جمعرات کی صبح سے ہی اعلانیہ کرفیو نافذ کر رکھا تھا جبکہ
مہاراج گنج ، کرالہ کھڈ ا، مائسمہ ، صفاکدل ، نوہٹہ ، خانیار اور رعناواری
پولیس تھانوں کے تحت آنے والے تمام علاقوں میں پولیس اور فورسز نے جگہ جگہ
سڑکوں ، لنک روڈوں اور چوراہوں پر خار دار تاریں بچھا کرآمدورفت کو پوری
طرح سے ناممکن بنا دیا تھا ۔ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر پائین شہر کے تمام
علاقوں میں بڑی تعداد میں سی آر پی ایف اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی
گئی تھی اور پورادن لوگوں کو گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی اور
کسی بھی بیمار کوہسپتال لے جانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی ۔سرینگر اور
بڈگام روڑ پر واقع اومپورہ علاقہ میں بھی جمعرات کی صبح پتھراؤ کا واقعہ
رونما ہوا ۔ جنوبی ضلع پلوامہ کے مین قصبہ ، مرن چوک ، کاکہ پورہ ، پانپور
اور سانبورہ علاقوں میں مشتعل نوجوانوں نے آنے جانے والی گاڑیوں کے ساتھ
ساتھ پولیس و فورسز پر سنگباری کی اور سیکورٹی اہلکاروں نے مشتعل نوجوانوں
کو منتشر کرنے کیلئے کچھ مقامات پر آنسو گیس کیشلنگ کی ۔ کولگام کے ضلع صدر
مقام کے علاوہ چیول گام اور قیموہ میں مشتعل نوجوانوں نے گاڑیوں اور دکانات
پر پتھراؤکیا جس کے باعث ان علاقوں میں بعد ازاں معمول کی زندگی مفلوج ہو
کر رہ گئی بانڈی پورہ میں بھی کئی مقامات بشمول پاپ چھن ، نوپورہ اور پلان
علاقوں میں مشتعل نوجوانوں نے پولیس و فورسز پر سنگباری کی جبکہ پولیس اور
فورسز نے سنگبازوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے ۔اس دوران
حاجن میں چھاپوں اور گرفتاریوں کے خلاف لوگوں نے سخت احتجاج کیا جبکہ اسی
طرح کا احتجاج قصبہ بارہمولہ کے اولڈ ٹاؤن علاقہ میں بھی کیا گیا ۔اولڈ
ٹاؤن بارہمولہ میں چھاپوں اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کے بعد جمعرات کو
بھارتی فورسز نے قصبہ کے دو حصوں کو ملانے والے چاروں پلوں کو سیل کر رکھا
تھا تاہم مشتعل نوجوانوں کی ٹولیوں نے آزاد گنج پل کے ایک طرف مورچہ زن ہو
کر پولیس و فورسز پرپتھراؤ کیا اور یہ سلسلہ وقفہ وقفہ سے کئی گھنٹوں تک
جاری رہا ۔یہاں جھڑپوں کے دوران بھارتی فورسز کی شیلنگ سے 4نوجوان زخمی ہو
گئے جن میں سے ایک کی شناخت رفیق احمد کے بطور ہوئی ہے۔اس دوران شمالی
کشمیر کے ایک حساس ترین علاقہ پلہالن پٹن کوپولیس اورفورسزنے جمعرات کی صبح
سے ہی مکمل طورسیل کررکھا تھا تاہم بعددوپہریہاں مشتعل نوجوانوں نے سڑکوں
پرنکل کر پولیس اورسی آرپی ایف اہلکاروں پرخشت باری شروع کردی ،جسکے جواب
میں سیکورٹی اہلکاروں نے آنسوگیس کے گولے داغے۔ سوپور میں بھی ہڑتال کے
دوران پتھراؤ کے واقعات رونما ہوئے ۔ بارہمولہ ہندوارہ روڑ پر واقع قصبہ
لنگیٹ میں سی آر پی ایف کی گاڑیوں پر مشتعل نوجوانوں نے پتھراؤ کیا جس کے
بعد یہاں اضافی تعداد میں پولیس و فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تاہم
مشتعل نوجوانوں نے سنگباری کا سلسلہ جاری رکھا اور انہیں منتشر کرنے کیلئے
پولیس اور فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے ۔لنگیٹ قصبہ میں طرفین کے درمیان
ہونے والی جھڑپوں میں پولیس کے2اہلکار بشیر احمد زخمی ہوئے۔ اس دوران پولیس
نے ایک ٹریکٹر ڈرائیور سمیت2افراد کو حراست میں لیا ۔ادھر جنوبی قصبہ اننت
ناگ میں کے پی روڑ ، لالچوک اور لازی بل کے علاوہ بجبہاڑہ قصبہ میں بھی
مشتعل نوجوانوں نے پولیس و فورسز کے علاوہ آنے جانے والی گاڑیوں پر پتھراؤ
کیا ۔ ہڑتال کے دوران وادی میں مختلف مقامات پرہونے والے احتجاجی مظاہروں
میں مشتعل نوجوانوں نے الیکشن پوسٹروں اور جھنڈوں کو نذر آتش کیا ۔ |