سعودی عرب کے شہر جدہ کی ’پانی پر تیرتی مسجد‘

(Floating Mosque, Jeddah)

مساجد اﷲ کا گھر ہوتی ہیں انہیں خوب سے خوب تر تعمیر کرنا مسلمانوں کا دینی فریضہ رہا ہے۔ یوں تو دنیا کے ہر ملک میں حسین سے حسین مساجد موجود ہیں لیکن سعودی عرب مکمل طور پرمسجدوں کو ملک ہے ۔دنیا کی اولین عبادت گاہ جو انسانوں کے لیے معرض وجود میں آئی خانہ کعبہ تھی۔ یہ اﷲ تبارک و تعالیٰ کا پہلا گھر ہے ۔کلام مجید کی سورۃ آلِ عِمران آیت ۹۶، ۹۷ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے (ترجمہ) ’’بے شک سب سے پہلی عبادت گاہ جو انسانوں کے لیے تعمیر ہوئی وہ وہی ہے جو مکہ میں واقع ہے۔اس کو خیر و برکت دی گئی اور تمام جہاں والوں کے لیے مرکز ہدایت بنا یا گیا۔ اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں ‘ ابراہیم علیہ السلام کا مقامِ عبادت ہے ‘ اور اس کا حال یہ ہے کہ جو اس میں داخل ہوا مامون ہوگیا‘‘۔

سعو دی عرب میں مساجد کی تعمیر اور دلکشی پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ ہر مسجد اپنی جگہ متبرک ہونے کے ساتھ ساتھ حسین ہے لیکن اماں حوا کے شہر جدہ میں ایک مسجد ایسی بھی ہے جو پانی پر تیرتی مسجد کہی جاتی ہے۔ دستاویزات میں اس کا نام ’الرحمہ مسجد ‘ (Al-Rahma) ہے ،عام شہری اسے ’فاطمۃ الزہرہ مسجد‘ بھی کہتے ہیں لیکن یہ پانی پر تیرتی مسجد (Floating Mosque) کے نام سے زیادہ مشہور ہے۔

اس طرح کی ایک مسجد ملائشیاء میں بھی موجود ہے لیکن جدہ کی یہ مسجد جدید طرز تعمیر کے ساتھ ساتھ اسلامی طرز تعمیر کا اعلیٰ نمونہ ہے۔ ۶ دسمبر ۲۰۱۳ء کی شام مَیں، شہناز ، عدیل، مہوش اور اپنے پوتے صائم کے ہمراہ جدہ کے ساحل پر تھا۔ جوں ہی ہم یہاں پہنچے عصر کی نماز کا وقت ہو چکا تھا تھا ۔اسی مسجد میں نماز باجماعت ادا کی ۔

سعودی عرب کی مساجد میں خواتین کے علیحدہ جگہ موجود ہوتی ہے۔ مسجد کے اندر کی خوبصورتی دیکھنے کے قابل تھی۔ مکمل قالین اور ائر کنڈیشن تو سعودی عرب میں عام سے بات ہے۔ مسجد کی کھڑکیوں سے باہر کی جانب کا نظارہ کس قدر حسین منظر پیش کر رہا تھا۔

تین جانب دور دور تک بحر احمراپنی دلکشی دکھا رہا تھا ، پانی کی لہریں سبک رفتاری کے ساتھ ساحل کی جانب آتی نظر آرہی تھیں۔ محسوس ہورہا تھا کہ جیسے ہم پانی کے جہاز میں موجود ہیں۔ مسجد کے چاروں جانب صحن نما کوریڈور ہے جب ہم اس میں آئے تو بے مرد، عورتیں اور بچے فرش پر چادر یا قالین بچھائے پکنک کے مزے لے رہے تھے۔ چاروں جانب آدھی دیوار پر کھڑے ہوئے تو ہر جانب پانی ہی پانی تھا۔ یہی نظارہ مسجد کے باہر بھی تھا ساحل کے کنارے لوگ چادر اور قالین بچھائے اپنی اپنی فیملی کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھے۔ کئی لوگ تو اپنے ہمرہ تکہ بوٹی ، انگھیٹی ، کوئلے ، سیخیں اورکھانے کا دیگر سامان بھی لائے ہوئے تھے۔ ہمارے برابر میں جو فیملی موجود تھی انہوں نے تو آگ جلا کر دھواں اٹھا نا شروع کردیا تھا۔ جس سے خوش کن فضاء دھواں آلود ہوگئی ۔ یہاں ایک وقت میں دو کام ہورہے تھے ایک بحر احمر پرتیرتی ہوئی مسجدکا نظارہ کرنا دوسرے ساحل سمندر پر پکنک کالطف اٹھانا۔ بعض بچے اور مرد سمندر میں نہا بھی رہے تھے۔ ساحل پرلہریں بے جان سی ہیں۔ یہاں کراچی والے سمندر کا جوش ، جذبہ ، لہروں کا چنچل اور بپھرا پن نہیں ہے۔یہاں لہریں آرہی ہیں لیکن خراماں ، خراماں، سبک رفتاری سے۔ اس کی وجہ جدہ کے اس ساحل کا قدرتی پن ہے۔ اﷲ نے بحر عرب میں سے بحر احمر کا رخ بطور خاص سعودی عرب کی جانب کردیا۔ یہ مقام جیبوتی (Djibouti) ہے۔اس مقام سے بحر عرب سعودی عرب کی جانب ہوجاتا ہے یہاں سے یہ بحر احمر کہلاتا ہے۔ اولین بندر گاہ جیذان ہے، مجھے جیذان جانے کابھی ا تفاق ہوا۔ یہ سعودی عرب کا ایک صوبہ ہے۔ اس کے ایک پہاڑی دیہات نما شہر ’فیفاء‘میں مجھے کئی ماہ گزارنے کا موقع ملا۔ اس وقت میرا چھوٹا بیٹا نبیل اس فیفاء کے ا سپتال میں ملازم تھا۔ یہ پاکستان کے شہر مری کی طرح ہے۔ تمام گھر پہاڑو پر بنے ہوئے ہیں۔ بحر احمر کی یہ ساحل جدہ سے ہوتا ہوا مدینہ منورہ کی جانب جاتا ہے جہاں پر ’الوجہہ‘ مدینہ سے ۳۶۷ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، دوسرا بحری مرکز ’ینبع البحر (Yanbu al Bahr)ہے یہ سعودی عرب کے شمال مغرب میں مدینہ منورہ سے ۳۰۰ کلو میٹر پر واقع ہے ۔
۱۹۷۵ء تک اس کا استعما ل بندرگاہ کے طور پر ہوتا رہا۔

پانی پر تیرتی مسجد اپنے حسن اور انفرادیت کے باعث دنیا کی اہم مساجد میں سے ہے۔ یہاں آکر اپنی آنکھوں سے اس مسجد کو پانی پر تیرتا دیکھ کر خوش گوار احساس ہوا۔ ہم نے مغرب کی نماز بھی اسی مسجد میں ادا کی ۔یہ مسجد جدہ کی کورنش روڈ پربحر احمر کے ساحل کے کنارے تعمیر کی گئی ہے ۔ عام دنوں کے علاوہ چاند کی ابتدائی تاریخوں میں جب کے سمندر میں high tideہوتی ہیں اور سمندر کی لہریں ساحل کو چھوتی ہیں تومسجد کے گرد زیادہ پانی جمع ہوجاتا ہے ۔ دیکھنے میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مسجد پانی میں تیر رہی ہے۔ یہ دلکش نظارہ دیکھنے والوں کو متاثر کرتا ہے۔ اُس وقت یہ مسجد انتہائی حسین اور دلکش منظر پیش کرتی ہے۔ عام دنوں میں مسجد کے تین جانب پانی ہوتا ہے۔ مسجد پانی میں مضبوط سطونوں پر معلق نظر آتی ہے۔ سعودی عرب میں مکہ اور اور مدینہ کے بعد جدہ کا یہ مقام اور یہ مسجد اور اس میں نماز کی ادئیگی میری زندگی کا سب سے اہم لمحہ تھا جس کی یاد ہمیشہ رہے گی۔

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 866 Articles with 1437900 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More