دوسر ا ریمنڈ ڈیو س ۔۔۔جویگل بھی ۔۔۔با عزت بری۔۔۔

با لآخر وہی ہوا جس کی توقع کی جارہی تھی۔دوسرے ریمنڈ ڈیوس جویگل کو ائیر پورٹ سے اسلحہ سمیت گرفتار کرنے بعد نہایت عزت و احترام اور وی آئی پی پورٹوکول کے ساتھ تھانے لے جایا گیا جہاں اسکی خاطر داری کا بھرپور انتظام اسکے بڑوں نے کیا ہوا ہو گا اور بعد ازاں ایک کمزور مقدمہ بنا کر صرف دس لاکھ روپے کے عیوض باعزت بری کر دیا گیا۔ریمنڈ ڈیوس اور جویگل ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ ریمنڈ نے تین پاکستانیوں کو دن دہاڑے جان سے مار ڈالا تھا جبکہ جویگل نے ایسا تو نہیں کیا تاہم اسکے پاس سے برآمد ہونے والا اسلحہ اور دیگر مواد اس کے جذبات کی عکاسی کرہاتھا۔امریکہ بہادر سرکا نے سات سمندر پار سے اپنے معزز ایف بی آئی ایجنٹ ریمنڈ کو بھر پور عوامی دباؤ کے باوجود رہائی دلواکر اپنے ملک بلوالیا تھا ۔یہ دوسرا معزز ایجنٹ بھی چند لمحے تھانے میں اعلی پروٹوکول کے ساتھ رہ کر باعزت بری ہو جاتا ہے اور دوبارہ اسی ڈگر پر چل پڑتا ہے جو اس نے گرفتاری سے قبل احتیار کیا تھا۔پہلا واقعہ زرداری کے دور حکومت میں پیش آیا تھا دوسرا واقعہ بھی زرداری کی جماعت پیپلز پارٹی کی سند ہ میں حکو مت کے دور میں ہی پیش آیا ہے۔

جس ملک میں عام شہریوں سمیت قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی زندگیاں بھی سخت سیکورتی رسک پر ہوں ،جہاں دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں گٹھ جوڑکر پاکستان کے وجود کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کے درپے ہوں ایسے حالات میں کہ جب ملک میں انارکی پھیلانے کیلئے عالمی طاقتیں اپنی تجوریوں کے منہ کھول کر میر صادق اور میر جعفر جیسے کرداروں کو خریدنے کے درپے ہوں ایسے حالات میں جویگل جیسے ایجنٹوں کو گرفتار کرنا بھی دل گردوں کا کام ہے۔اور یہ کام کرنے والے بھی یقینا اس وقت اپنی بقا سے متعلق گوناگوں کیفیت سے دوچار ہونگے۔خدا نہ کرے کہ انہیں یا انکے پیاروں کے ساتھ کچھ بھی ہو۔تاہم یہ کیسی عجب کیفیت ہے کہ امریکی خفیہ ادارے کا جاسوس جو کہ کوئی فلاحی کام کرنے توپاکستان نہیں آیا ہوگا ۔وہ یہاں اپنے ملک کے مفادات کیلئے ہی آیا ہوگا اور انہیں حاصل کنے کی کوششوں میں ہوگا۔اب بھی وہ کس قدر ڈھٹائی سے اپنے مشن کو حاصل کرناچاہ رہاہے کہ رہائی کے بعد وہ امریکہ نہیں گیا بلکہ کراچی میں ہی مقیم ہے۔اور ہماری حکومت سب کچھ جان جاننے کے بعد بھی اسے موقع دئیے جارہی ہے۔ہماری حکومت نے نہ تو ریمنڈ کے موقع پر کسی بھی قسم کا احتجاج کیا تھا اور نہ ہی اس بار ایسا کوئی طرز عمل اپنایا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارا ملک اس وقت حالت جنگ میں ہے ایک جانب بھارت اپنے تمام تر اوچھے ہتکھنڈوں کے ساتھ اندرونی اور بیرونی طور پر کاروائیوں میں مصروف ہے جبکہ دوسری جانب افغانستان اور ایران کی جانب سے بھی موجود سرحد پر تخریبی کاروائیاں جاری ہیں۔ملک کے اندر ہماری افواج کوکئی محاذوں پر مصروف رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں عوام کو جھوٹے نعروں اور حوابوں میں بھلا اور پھسلا کر بے وقو ف بنایا جاتا رہا ہے بلکہ اب بھی یہ کھیل کھیلا جارہاہے۔

تاہم قیام سے اب تلک پاکستان کو ایسے ہی حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔اس کے وجود کو مٹانے کیلئے ایک جانب اسرئیل تو دوسری جانب بھارت ہمیشہ سے سازشوں میں مصروف رہے ہیں۔اﷲ کی خاص رحمت ہے کہ بزرگان دین کے طفیل وہ تمام سازشیں کامیاب نہیں ہو پائی ہیں۔ملک کے ان حالات میں ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ اس ایف بی آئی ایجنٹ کو گرفتا ر کر کے نشان عبرت نبایا جاتا ۔ بھر پور طریقے سے تفتیش کی جاتی اور امریکہ بہادر کو ایسا سبق سکھایا جات کہ اسکی آئندہ ایسی کسی بھی کاروائی کرنے کی جرئات نہ ہو پاتی لیکن افسوس ایسا کچھ بھی تو نہیں ہوا۔

کسی اور ملک میں اس نوعیت کا واقعہ ہوا ہوتا تو وہ ملک لازماُ احتجاج کے ساتھ ساتھ اس ملک پر دباؤ ڈالتی اور اس سے اپنے ملک کے قیدی چھڑانے کی بات کرتی یا پھر کوئی اور ایسا سودا کرتی کہ جس سے اسے اسکی عوام کو فائدہ ہوتا۔اس طرح کے واقعات اب تو عام ہوتے جارہے ہیں ہمارے ملک کے اندر کئی انتہا پسند گروپ کام کر رہے ہیں جو کہ بسا اوقات اپنے مطالبات کیلئے ایسے ہتکھنڈوں پر اتر آتے ہیں۔جویگل اور اس سے پہلے ریمنڈ کے معاملے پر اس طرح کی کاروائی کی جاسکتی تھی۔جو کہ نہیں کی گئی۔اس کی کیا وجوہات ہیں یہ تو حکمران ہی بہتر انداز میں بتا سکتے ہیں۔تاہم حکمرانوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئیے کہ امریکہ نے بھی ایک پاکستانی حاتون ڈاکٹر عافیہ کو برسوں سے قید کر رکھا ہے ،ایک نام نہاد بھونڈا مقدمہ درج کرکے یکطرفہ عدالتی کروائی کر کے اسے ۸۶ برسوں کی قید تنہائی میں ڈال رکھا ہے۔وہ عافیہ صدیقی جس کی راہ اسکی بوڑھی ماں ، بچے اور بہن سمیت پوری پاکستانی قوم دیکھ رہی ہے۔عافیہ جس کی بیٹی مریم کے سر پر اس وقت کے وزیر اعظم نے ہاتھ رکھکر وعدہ کیا تھا کہ اسے اسکی ماں سے ضرور اور جلد ملوائیگا۔مگر میاں صاحب اپنے دیگر بہت سارے وعدوں کی طرح اس وعدے کو بھی بھول گئے ہیں۔وہ وعدہ تو انہوں نے صرف الیکشن جیتے کیلئے کیا تھا لہذا اب تو وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو چکے ہیں اب انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پرتا کہ عافیہ آئے یا پھر جویگل آئے اوریا پھر رینڈ ڈیوس جیسا قاتل جائے۔انہیں تو اب اپنے پانچ سال کسی بھی طریقے سے پورے کرنے ہیں۔

بہرکیف بات ہورہی تھی امریکی ایجنٹ کی جو کہ ریمنڈ کی طرح باعزت بری ہوکر اپنے ملک جانے کے بجائے اپنے اہداف کے حصول تک یہیں رک گیا ہے۔ریمنڈ کو گئے ہوئے مدت ہوگئی جویگل بھی آزادی کی سانسیں مزے کے ساتھ لے رہا ہے دیکھنا یہ ہے کہ یہ آزادی کی سانسیں عافیہ کو کب نصیب ہوتی ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

Hafeez khattak
About the Author: Hafeez khattak Read More Articles by Hafeez khattak: 201 Articles with 182672 views came to the journalism through an accident, now trying to become a journalist from last 12 years,
write to express and share me feeling as well taug
.. View More