مسلم لیگ(ن) کی حکومت کو ایک سال پورا ہونے پر اپوزیشن
جماعتوں نے حکومت کے خلاف ایکا تو کر لیا لیکن سب کے جلسے،دھرنے،ریلیاں الگ
الگ ہیں ۔ عام انتخابات کے انعقاد کو 11مئی کو ایک سال مکمل ہوجائیگا۔
پیپلز پارٹی کی حکومت کے پانچ سال مکمل ہونے کے بعد ملک بھر میں گذشتہ سال
11 مئی کو عام انتخابات ہوئے تھے۔ نتیجے میں مسلم لیگ (ن) سب سے بڑی جماعت
بن کر سامنے آئی اور وفاق میں حکومت بنائی جبکہ صوبوں میں پنجاب کے علاوہ
باقی تین صوبوں میں اتحادیوں پر مشتمل حکومتیں قائم ہوئیں۔ خیبر پختونخواہ
میں تحریک انصاف نے اتحادیوں کے ساتھ حکومت بنائی۔ آج پورا پاکستان میاں
محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف کی قیادت میں دن رات ترقی کر رہا
ہے۔ پاکستان کو بجلی کی لو ڈ شیڈنگ جیسی لعنت سے پاک کرنے کے لئے میاں محمد
نواز شریف نے سو میگا واٹ بجلی پیدا کرنے والاسولر پلانٹ کا بہاول پور میں
افتتاح کیا اور یہ سو میگا واٹ بجلی چھ ماہ بعد سسٹم میں شامل کردی جائے
گی۔ جبکہ نندی پور پروجیکٹ سے دو سو میگا واٹ بجلی اگلے ماہ سسٹم میں شامل
ہو جائے گی۔اس کے علاوہ بلوچستان ، سندھ اور شمالی علاقہ جات میں بجلی کے
بیس پاور پلانٹ لگائے جائیں گے جس سے تین سال کے اندر دس ہزار میگا واٹ
بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی۔ جس سے ملک کی انڈسٹری چلے گی اور لوگوں
کوبہتر روزگار کے مواقع میسر ہوں گے۔اس کے علاوہ چائینہ سے 35 ارب ڈالر کی
سرمایہ کاری کا معاہدہ میاں محمد نواز شریف کی کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت
ہے۔ آج ملک سے دہشت گردی ختم کرنے کے لئے کامیاب مذاکرات ہو رہے ہیں ۔کسان
بھائیوں سے چالیس لاکھ ٹن گندم خریدی جا رہی ہے۔84,000 ہزار ایجوکیٹر کو
پہلے بھرتی کیے تھے اور 30 ہزار ابھی بھرتی کئے ہیں ۔ 10,000 ہزار نرسوں کو
قانون سازی کے تحت مستقل کیا ۔انڈومنٹ ایجوکیشن فنڈ کے ذریعے000 60,ہزار
بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔پنجاب کے اندر میاں شہباز شریف خود اٹھارہ
گھنٹے کام کر رہے ہیں ۔ گیارہ مئی کو احتجاج کر کے جمہوریت کو بدنام کرنے
کی سازش ر ہے ہیں ۔ عمران خان خود خیبر پختون خواہ میں بری طرح ناکام ہو
چکے ہیں ۔ عوام اس کی سازشوں کو اچھی طرح سمجھ چکی ہے اور انشاء اﷲ گیارہ
مئی کو عمران خان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔پورے پاکستان کی عوام
میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے
عمران خان خیبرپختونخوا کے وسائل 11مئی کی ریلی کی بجائے عوام کی فلاح و
بہبود پر خرچ کریں اور اپنی تمام تر توجہ اور صلاحیتیں کے پی کے کو پولیو
فری بنانے میں صرف کریں - تحریک انصاف کے رہنما عوام کے مسائل حل کرنے کی
بجائے دھرنے ، ریلیوں میں مصروف ہیں - 90دن میں تبدیلی کے دعویدار 290دن
میں بھی کچھ نہ کرسکے- یہی وجہ ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا کے عوام کو اپنی
غلطی کا احساس ہوچکا ہے - نہ جانے کس کے اشارے پراحتجاج اور ریلیاں نکال کر
ملک میں ابتری اور انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں- مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت
میں بدعنوانی کی بجائے شفافیت اور میرٹ کو فروغ دیا گیا- وزیراعلی پنجاب
محمد شہباز شریف نے اپنا قدم عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے اٹھایا
ان کی خدمات کا اعتراف اب عالمی سطح پر بھی کیا جاتا ہے-عوام کو لوڈشیڈنگ
سے نجات دلانے کے لئے غیرملکی کمپنیوں کو پنجاب میں سرمایہ کاری کے لئے
راغب کرنا محمد شہباز شریف کی بہت بڑی قومی خدمت ہے-عمران خان عوام کو
دھوکہ دینے میں کامیاب نہیں ہوسکتے ، عوام حیران ہیں کہ آخر ایک سال بعد
اچانک عمران خان کو احتجاجی ریلی نکالنے کا خیال کیوں آگیا ہے ، دھاندلی کے
الزامات کا راگ الاپنے پر اب عوام بھی عمران خان پر ہنستے ہیں-تحریک انصاف
کو خیبر پختونخوا میں حکومت بنانے کا موقع ملا ہے اب وہ مسائل میں گھرے
ہوئے اس صوبے کے عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے وہاں کام کریں احتجاج
اور ریلیوں کی سیاست نہ خود ان کے لئے اچھی ہے نہ ملک و قوم کے لئے -مسلم
لیگ (ن) کی حکومت ملک میں تعلیمی انقلاب لانے کے لئے کوشاں ہے اس مقصد کے
لئے دانش سکول ، تعلیمی انڈوومنٹ فنڈ ، لیپ ٹاپ پروگرام اور آئی ٹی لیبز کے
منصوبے شروع کئے گئے ہیں تاکہ نئی نسل مفید شہری بن کر ملک کو خوشحالی اور
ترقی کی راہ پر گامزن کرسکے -حکومت لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے
پورے خلوص اور نیک نیتی سے سرگرم عمل ہے - لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی جیسے
مسائل حل کئے بغیر ملکی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار نہیں کیاجاسکتا
ہے - مسلم لیگ (ن ) کی حکومت نے ملکی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے جو کوششیں
کی ہیں اس کے نتیجے میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے اور
عوام کو ریلیف ملا ہے - مسلم لیگ(ن) کی حکومت کو وفاق میں ایک سال پورا
ہونے پر اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجی سیاست کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ملک بھر
جلسوں و دھرنوں کا اعلان کر دیا ہے۔تحریک انصاف انتخابی دھاندلیوں کے خلاف
ڈی چوک اسلام آباد میں جلسہ کرے گی،عوامی تحریک لاہور سمیت ملک کے مختلف
شہروں میں ریلیاں نکالے گی اسے قبل پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بھی طاہر
القادری نے عوامی استقبال کے بعد اسلام آباد لانگ مارچ کیا تھا۔ڈی چوک میں
بچوں و خواتین کو شدید سردی میں کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور کیا گیا
تھا جبکہ خود علامہ صاحب کنینٹینر میں تھے جہاں سے وہ وقفے وقفے سے خطاب
کرتے تھے اب گیارہ مئی کو ہونے والے دھرنوں میں وہ ویڈیو لنک کے ذریعہ خطاب
کریں گے کیونکہ پاکستان میں موجود نہیں ہیں۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران
خان جنہوں نے گزشتہ برس ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کا شور مچایا ہوا
ہے کو وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے وزیراعظم ہاؤس میں مل بیٹھ
کر مسائل کے حل کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ وہ مسائل کے حل کے لئے
عمران خان کے پاس گئے تھے۔ آج ان کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ وزیراعظم ہاؤس
آئیں، چائے یا کافی پئیں مل بیٹھ کر پیار محبت کے ساتھ تمام مسائل حل کریں۔
اب ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ ’’نہ کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیاں گے‘‘۔ پہلے بھی
کھیلتے رہے ہیں آگے بھی مل کر کھیلیں گے۔ عمران خان مجھے بتائیں کہ آخر
کہاں دھاندلی ہوئی ہے۔ چیرمین عمران خان نے وزیراعظم کی جانب سے مذاکرات کی
دعوت مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف دعوتیں دینے کے بجائے عوامی
مسائل حل کرنے پر توجہ دیں۔ یہی ان کیلئے بہتر ہے۔ تحریک انصاف کا اصولی
فیصلہ ہے کہ انتخابی دھاندلی اور ملک میں جاری کرپشن اور مہنگائی کے خلاف
ہر صورت میں 11 مئی کو جلسہ کیا جائے گا۔ مسلم لیگ(ق) کے چوہدری شجاعت نے
عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ صاف
شفاف انتخابات کیلئے انتخابی نظام میں مکمل اصلاح کا ان کا مطالبہ درست ہے۔
ق لیگ 11 مئی کے انتخابات کے بعد پہلے دن سے کہہ رہی ہے کہ ان انتخابات میں
دھاندلی کے تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ ان حالات میں ڈاکٹر طاہرالقادری اور
عمران خان سمیت ہم سب کا حق بنتا ہے کہ انتخابی نظام میں مکمل اصلاح کی بات
کریں۔ حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کو جلسوں و دھرنوں کی اجزات تو دے دی لیکن
ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ دہشت گردی کا بھی خطرہ ہے۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری
نثار نے تحریک انصاف کو کڑی شرائط کے ساتھ ڈی چوک میں جلسے کی اجازت دی
ہے۔شرائط میں شامل ہے کہ کوئی سیاسی کارکن اپنے ساتھ اسلحہ نہیں لائے گا۔
جس گاڑی میں اسلحہ ہو گا اسے روک لیا جائے گا۔ احتجاج کی آڑ میں کسی کو امن
و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کسی ’’کنٹینر سیاست‘‘ کرنے کی
اجازت نہیں دی جائے گی۔ جلسہ میں بچوں کو ’’انسانی ڈھال‘‘ کے طور پر
استعمال کرنے سے روکنے کیلئے بچوں کو جلسہ میں لانے کی اجازت نہیں دی جائے
گی۔ جلسہ میں آتشبازی کی اجازت نہیں ہو گی۔ ریڈزون میں کسی کو داخل ہونے
نہیں دیا جائے گا۔ دھرنا ہوا یا صرف احتجاج دونوں صورتوں کیلئے حکومت تیار
ہے۔ وفاقی دارالحکومت کے اہم ترین اور حساس علاقے میں ریلیوں اور جلسوں کا
رواج بن گیا ہے۔ دنیا بھر میں دھرنوں اور جلسوں کیلئے جگہیں مختص کی گئی
ہیں۔ اسلام آباد میں آئندہ کیلئے جگہ مختص کی جائے گی تاکہ سکیورٹی کا
مسئلہ اور دیگر مسائل پیدا نہ ہوں۔ یہاں چند سو لوگ آ کر ریاست، پولیس اور
انتظامیہ کو مشکل میں ڈال دیتے ہیں۔ انہیں روکیں تو مسئلہ اور نہ روکیں پھر
بھی مسئلہ ہوتا ہے۔ اہم ترین اداروں کی عمارتوں کی سکیورٹی پر کمپرومائز
نہیں کرینگے۔ بلیو ایریا تجارتی مرکز ہے، یہاں جلسے جلوس اور کنٹینر سیاست
ہوتی ہے۔ سابقہ دور حکومت میں طاہر القادری نے ڈرامہ رچایا، شدید سردی میں
چھوٹے چھوٹے بچے اور خواتین لائی گئیں۔ عمران خان کے اعتراضات یا مطالبات
حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے، عدلیہ، الیکشن کمیشن اور میڈیا آزاد
ہے، جس میڈیا گروپ کو تحریک انصاف کے سربراہ نے ہدف بنا رکھا ہے اسی گروپ
نے نہ صرف ان کی پارٹی کو سب سے زیادہ کوریج دی بلکہ بنیاد بھی فراہم کی۔
عمران خان اور مولانا قادری بضد ہیں کہ دھرنا نہیں بلکہ ’’جلسہ‘‘ کریں
گے۔اب دیکھتے ہیں عوام کس کا ساتھ دیتی ہے؟نوٹ:گزشتہ کالم میں فلاح انسانیت
فاؤنڈیشن لاہور کی طرف سے میتوں کے غسل،کفن،دفن کے حوالہ سے رابطہ کے لئے
جو موبائل نمبر دیا گیا تھا اس میں مسنگ تھی ۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن لاہور
کے ناظم محمد زبیرکا موبائل نمبر03004340443ہے ۔لاہور کے کسی بھی علاقے میں
میت کے غلس،کفن،جنازے اور تدفین کے لئے ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔صر ف
اور صرف اﷲ کی رضا کی خاطر اور پریشان حال عوام کی پریشانیوں میں کمی کے
لئے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن فی سبیل اﷲ یہ سروس فراہم کر رہی ہے۔ |