رکھتے نہیں جو فکر و تد بر کا سلیقہ
ہو فکر اگر خام توآزادی افکا ر
انسان کو حیوان بنا نے کا ہے طریقہ
ہر صدی پر محیط سوچ او ر پیکر فکر و دانش صوفی منش درویش ، قلند ر دوراں
ماہر تعلیم عظیم سکا لر حضرت واصف علی واصف فرما تے ہیں’’ تھوڑا علم اور
تھوڑا عمل رکھنے والے اکثر مغرور ہو جا تے ہیں اور پھر ہلاک ہوجا تے
ہیں‘‘تحریک طالبان کی نظر میں پاکستان کا سب سے ازلی اور بڑا دشمن پاک فوج
اور آئی ایس آئی ہے ۔ جو اس ملک کو ہر قیمت پر ملیا میٹ اور اور تبا ہ و
برباد کر نے پر تلی ہو ئی ہیں ۔ ملک دشمن عنا صر کی طر ف سے یہ پر وپیگنڈہ
کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کا امن وامان ، سکون اور خوش حالی تباہ کرنے میں
مسلح افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کا ہا تھ ہے جسے انڈیا اور برطانیہ نے
ہجرت کرنے وا لے مسلمانو ں کی گردنو ں پر مسلط کردیا ہے ۔ ۱نتہا پسند ، شدت
پسند ، خود کش حملہ آور اور تا ریخ کے بد ترین دہشتگرد نام نہا د طالبان یہ
راگ الا پتے ہو ئے دکھائی دیتے ہیں کہ پاکستان کی مہنگا ئی ، غربت ، افلا س
، افرا تفری ، دہشت گردی ، بد امنی ، لوٹ ما ر ، بھتہ مافیا اور کرپشن کے
تمام تر ذمہ دار فوج پاکستان اور اس کے خفیہ ادارے ہیں جن کی بنائی پا
لیسیو ں اور ڈرامو ں سے پاکستانی عوام کو نہتا کرکے بھوکا ما را جا رہا ہے
اور انہیں سوچنے سمجھنے تک کا موقع نہیں دیا جا رہا ہے ۔ ذرا سوچئیے اسلامی
جمہو ریہ پاکستان کے آئین کو شریعیت کے منافی جا ننے وا لے اس میں قائم
جمہو ری حکومت کو کا فر حکومت سمجھنے وا لے ، یہا ں پر آبا د مخصوص فرقہ کو
مسلمان اور دوسرے تمام مسالک کو غیر مسلم سمجھنے وا لے ، ایمان رکھنے وا لے
کلمہ گو مسلمانو ں کو آگ میں جھونکنے وا لے خود کش حملہ آور ، مسلمانو ں
اور غیر مسلمو ں کی عبا دت گا ہو ں پر حملہ کرنے وا لے ، مسلم کمیونٹی کے
سکو لو ں ، ہسپتا لو ں اور مدارس کو بارود کا نشانہ بنا نے والے ،خود کو
بہتر اور دوسروں کو ادنیٰ اور کم ایمانی درجہ کا مسلمان گرداننے وا لے ،
ملک کے محا فظ اداروں مسلح افواج پاکستان اور سراغ رساں ادارے آئی ایس آئی
کو کا فر اور دشمن قرار دینے وا لے منفی عناصر ہما رے دوست ، خیر خواہ اور
اپنے ہو سکتے ہیں ؟رحمت دو عالم آپ ﷺ نے فرمایا ’’ہندوستان نہ تو ملک ہے نہ
اس کے با شندے ایک قوم ہو سکتے ہیں یہ ایک ذیلی بر اعظم ہے جو متعدد قومو ں
پر مشتمل ہے جن میں ہندو اور مسلم دو اہم قومیں ہیں‘‘با با ئے قوم قا ئد
اعظم محمد علی جنا ح ؒ نے فرمایا ’’مسلمان اقلیت نہیں ہیں ، وہ ایک قوم ہیں
، قومیت کی ہر جا مع اور مستند تعریف مسلمانو ں کو ایک قوم ما ننے پر مجبو
ر ہے ‘‘گا ند ھی کا کہنا تھا ’’عملی زندگی میں ہم دونو ں (ہندؤ وں اور
مسلمانو ں ) کو دو جداگا نہ قومو ں میں تقسیم کرنا نا ممکن ہے ۔ ہم دومختلف
قومیں نہیں ہیں ۔ ہر مسلمان اگر اپنے خاندان کی تا ریخ میں دور تک پیچھے جا
ئے تو اسے معلوم ہو گا کہ اس کااصلی نام ہندو نام ہے ۔ ہر مسلمان دراصل
ہندو ہی ہے جس نے اسلام قبول کرلیا ہے ۔ ایسا کرنے سے کوئی جدا گا نہ قومیت
تو پیدا نہیں ہو تی‘‘ما ضی کے غمناک ، با وقا ر اور پر کیف دریچو ں میں
جھانکا جا ئے تو اس با ت کا ادراک با آسانی ہو جا ئے گا کہ آج ہم کس گروہ
اور کس قوم کا حصہ ہیں اور کہا ں کھڑے ہیں ۔ ہندو نظریا ت اور افکا ر کے
پیرو کا ر ہیں یا محمد عربی کی غلامی کے قائل ہیں ۔ ہما ری ثقافت ، سیاست ،
معاشرت اور معشیت جدا ہے ہندو ازم سے اس میں مکس کرنے والی سوچ دشمن کو
اپنا اور اپنو ں کو دشمن سمجھنے والی سوچ متصادم ہے اسلامی فکر نظریا ت اور
احساسا ت و خیالا ت سے کیونکہ اسی سوچ نے اس وقت مکہ میں آبا د رسول ہا شمی
ﷺ کے امتیو ں اور ابو لہب کے ماننے والو ں کو تقسیم کیے رکھا ۔ دل خون کے
آنسو روتا ہے آنکھیں نمناک ہیں اور جگر کے ہزار ٹکڑے بکھرے دکھائی دیتے ہیں
جب اپنے محسنو ں اور خیر خواہو ں پر کیچڑ اچھا لا جا تا ہے اور پرا ئے دھن
کو سینے سے لگا کر دشمن کی زبان میں با ت کی جا تی ہے جیو نیو ز نے کڑوڑو ں
مسلمانو ں کے جذبا ت کو مجروح کیا ہے ، اسلامی اساس اور نظریا ت کی مخالفت
کی ہے اور پاکستانی قوم کی امیدو ں اور امنگو ں کے محور قومی ادارے کو بے
جا تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ مسلح افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کی اہمیت
کا اندازہ لگانا ہے تو کشمیری قوم کے بزرگو ں سے نشست و برخاست ضروری ہے ۔
درحقیقت پاکستان مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے اصولی مو قف اپنا ئے ہو ئے ہے
سرکا ری سطح پر کسی کی بھی یہ خواہش نہیں ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ بن جا
ئے اور پاکستانی حکومت اس خطہ پر اپنا قبضہ جما لے یا اسے اپنے ملک کا حصہ
بنا لے بلکہ کشمیر کا زیا دہ تر حصہ تو بھا رتی حکومت کے قبضہ میں ہے جہا ں
وہ نصف صدی سے زائد عرصہ سے خون کی ندیا ں بہا رہے ہیں پاکستان تو ایک مسلم
ملک ہو نے کے نا طے اپنے مسلمان کشمیری بھائیو ں سے اظہا ر ہمدردی کرتے ہو
ئے ان کے اوپر ڈھا ئے جا نے وا لے مظالم اور ظلم و ستم کی مخالفت کرتا ہے 8
لاکھ سے زائد بھا رتی فو ج کشمیر کی سرسبز اور جنت نظیر وادیو ں پر قا بض
ہے4 اضلا ع محض آزاد کشمیر کی حیثیت سے وجود قائم رکھے ہو ئے ہیں جہا ں پر
کشمیری قوم بڑے پر اطمینان طریقہ سے اپنی زندگی کے شب و روز تمام تر سہولیا
ت کے ساتھ بسر کررہے ہیں جبکہ تقریبا 32 سے زائد اضلا ع پر بھا رتی حکومت
کا قبضہ ہے جہا ں پر نہ تو کوئی اصول ہے اور نہ ہی کوئی ضا بطہ نہتے
کشمیریو ں پر مسلح ہندوستانی افواج ظلم و جبر کے پہاڑ روز ہی گراتی ہے روز
ہی کسی ماں کا خوبصورت اور لاڈلا بیٹا ابدی نیند سلا دیا جا تا ہے روز ہی
کسی بد نصیب سہا گن کا سہا گ اجاڑ دیا جا تا ہے روز ہی حسین و جمیل اور
قدرتی مناظر سے مخمور وادیو ں میں بہنو ں کے بھا ئی چھین لیے جا تے ہیں
عزتو ں اور عصمتو ں کا جنا زہ بوڑھے اور نحیف باپ کے کندھے قبر میں اتارنے
کے لیے مجبور ہیں وادی میں بسنے وا لے ایک بزرگ رائٹر نے اپنی زندگی کی
روداد بیان کرتے ہو ئے لکھا کہ 6سے 7 سو گھروں پر محیط ایک گا ؤ ں کا چکر
کاٹنے کا موقع میسر آیا تو وہا ں کے علاقہ مکینو ں سے زندگی کے رنج و الم
دریا فت کرنے کے لیے سوال کیا کہ یہا ں کیسا سلوک ہے بھارتی افواج اور
حکومت کا ؟تو ایک کمزور لہجے میں آواز آئی کہ اس بظا ہر سزسبز و شاداب اور
قدرتی وسائل سے مالا مال وادی کے اس ایک حصہ میں ۵برس سے لیکر ادھیر عمر تک
کوئی ایسی بچی یا خاتو ن نہیں جو بھا رتی فوج اور خفیہ ادارے’’را‘‘کی ہوس
کا شکا ر نہ بنی ہو جس کی عزت پامال نہ کی گئی ہو ایسے روح کو تڑپا دینے
والے واقعات ہیں کہ تا ریخ بھی کانپ اٹھتی ہے زندہ انسانو ں کی کھالیں
کھنچوائی گئیں اور پھر بھی امن کی آشا کی با ت کہا ں کا انصاف ہے ؟ بھا رتی
افواج نے مقبوضہ کشمیر کو اپنی عیاشی اور تسکین کا اڈہ سمجھ رکھا ہے جہا ں
کوئی قانون اور قا عدہ دکھائی نہیں دیتا ہے بلکہ فوج کے کا لے قوانین کے
زیر سائیہ انسانی حقوق کی پا مالیو ں اور انسانیت سوز واقعات کی ایک علیحدہ
تا ریخ مرتب کی جا سکتی ہے ۔ کشمیر کی وادی میں بسنے والا ہر ایک بچہ مقروض
ہے مسلح افواج پاکستان کا اور ہر پیر و جوان پاک فوج اور آئی ایس آئی کی
آمد پر پلکیں بچھا تا ہے اس کے برعکس ہما رے ملک کے اندر دشمن اور غیروں کی
بولی بو لنے وا لے اپنے ان محب وطن اداروں کے خلا ف ہر زہ سرائی کر کے اپنی
قیمت بڑھا رہے ہیں میر جعفر اور میر صادق کے جا نشین یہ کردار کیا جا نیں
کہ پاک فوج کا ہر جوان کس عزت اور عظمت کا مصداق ہے اور کس طرح اپنی دھرتی
ماں کی بقا ء اور سا لمیت کے لیے بر سر پیکار ہے ۔ میر شکیل الرحمن کی طرف
سے ایسا اقدام کوئی انوکھی با ت نہیں ہے جیو نیو ز کی دبئی میں بیٹھی ہوئی
چیف ایگزیکٹو خاتون جو کہ میر شکیل الرحمن کی بہو ہیں انکا تعلق بھی بھا رت
سے ہے اس خاندان کی 90 فیصد انو یسٹمنٹ بھا رت میں ہے اور میر صاحب کی زیا
دہ طر ہمدردیا ں اور وابستگیا ں بھی ہندوستان اور بالی وڈ سے ہیں جس کی
عملی تصویر ان کے ٹی وی چینل کو دیکھ کر ضرور سمجھ میں آجاتی ہے ۔ میر شکیل
الرحمن سمیت اس کے تمام ملا زمین حا مد میر ، انصا ر عبا سی ، کا مران خان
، نجم سیٹھی ، عمر چیمہ ، عا صمہ شیرازی ، عثمان منظو ر ،نورانی وغیرہ اور
اس کے چینل سے وابستہ افراد وہی بولی بول رہے ہیں جو بھا رتی ٹی وی چینلز
اور اخبارات بو لتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی حکومت وقت کا منافقانہ رویہ
اور غلط پالیسیوں کی بد ولت پو ری دنیا میں ہما رے ملک اور قومی اداروں کی
بدنامی ہو رہی ہے ۔ اب تک یہا ں چینل کے لا ئسنس کی منسوخی ، معطلی اور
جرمانے کے با رے میں محض سوچا جا رہا ہے ۔ کسی سیاست دان پر کوئی عوام میں
سے حملہ آور ہو جا ئے تو اس کی ایف آئی آر درخواست سے قبل ہی کٹ جا تی ہے
لیکن ملک و قوم کے خلا ف بغا وت کرنے والو ں ملکی آئین و قانون کی دھجیا ں
بکھیرنے والو ں کے خلا ف خاصا وقت گزرنے کے باوجود بھی سوچا ہی جا رہا ہے
تحریک طالبان ہو یا جنگ گروپ اور جیو نیوزحکومت کا آئین کے باغیو ں کے ساتھ
ہمدردانہ رویہ قابل افسوس ہے۔ ان حالا ت میں پیمرا کی فیکٹ فا ئینڈنگ کمیٹی
کے سربراہ اور اہم رکن کا استعفیٰ حکومت کی بد نیتی اور منا فقت کا منہ
بولتا ثبو ت ہے اور ان کی طرف سے یہ بیان جا ری کرنا کہ حکومت وقت ایک ڈرون
حملہ کرنا چاہتی ہے ملک میں مزید افراتفری اور بدامنی کا عندیہ ہے ۔ان
نامساعد حالا ت میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کا
دارلحکومت میں دھرنا اور احتجاجی ریلیا ں بھی ملکی جمہو ریت کے لیے زہر
قاتل ہیں ۔ افسوس کہ میا ں برادران جلا وطنی کے باوجود بھی کوئی عبرت حاصل
نہیں کرسکے ہیں ۔
گماں تم کو کہ راستہ کٹ رہا ہے
یقیں مجھ کو کہ منزل کھو رہے ہو |